تحریر: اظفر منصور، معاون مدیر ماہنامہ سراغ زندگی لکھنؤ
8738916854
آج جب میل کھولا تو ایک معروف اخبار کے مدیر نے غم و اندوہ میں ڈوبے لہجے میں لکھا کہ ہمارے اخبار کے قارئین کی تعداد تقریباً بیس ہزار کی ہے، لیکن آج جب اخبار کو مزید معیاری بنانے کے لیے ہم نے اپنے قارئین سے درخواست ِتعاون کی تو ہر طرف خامشی چھا گئی، اخبار ایک سال تک تسلسل سے اپنے قارئین کے لیے مفید مضامین معتبر خبریں شائع کر کے جہاں ملک کی سالمیت میں حصہ لے رہا تھا وہیں اس ڈیجیٹل دور میں مٹ رہی اردو صحافت کو ڈوبنے سے بچانے کی ادنیٰ کوشش کر رہا تھا، پھر بھی اتنی لمبی تعداد کے بعد بھی دست ِتعاون نہ بڑھنا شاید اردو اخبارات اور اساتذہ کی زبوں حالی کا وسطی دور ہے۔
قارئین!
یہ افسوسناک واقعہ ہے کہ ہماری مادری کراہتی و رخصت ہوتی زبان اردو کی حفاظت کے لیے کچھ جوانمردوں نے کمان سنبھالا تو انہیں اسطرح کی اقتصادی بحران کا شکار ہونا پڑ رہا ہے، جب کہ آج کے اس ڈیجیٹل دور میں اسلاف کی مقدس روایت کو باقی رکھنے کی کوشش کرنا بہت ہی اہم اور قابل ستائش عمل ہے۔
گذشتہ زمانوں میں جب کسی ملک و قوم کو فتح کرنا ہو تو انہیں تلواروں کی جھنکار سے ہاتھی گھوڑے کی ٹاپوں سے قابو میں کیا جاتا تھا، جنگوں میں آج کی طرح ٹینک و ایٹم بم سے نہیں بلکہ شمشیر زنی اور کشور کشائی سے شہروں اور بستیوں کو بے چراغ کیا جاتا تھا، لیکن پھر دنیا ترقی کرتی گئی کرتی گئی اور اس قدر ترقی کر گئی کیا اپنے کیا غیرے سب کے سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے، آباؤاجداد کی عظیم تخلیقی وراثتیں تاریخ کے اوراق میں دفن ہو گئیں، اور قلم و قرطاس کا انقلاب آیا، ثقافت و صحافت کا انقلاب آیا، اور ایسا انقلاب آیا کہ جن امور میں پہلے تلوار بازی تشدد ہٹلر گری کی ضرورت پڑتی تھی ان امور کو پھر قلم کی طاقت سے پایہء تکمیل کو پہنچایا جانے لگا، پھر دنیا نے ایک نئی کروٹ لی اور اس بار ٹیکنالوجی کو جنم دیا جس نے انسانی زندگی کو یکسر ہی بدل کر رکھ دیا، اور دھیرے دھیرے انسانی قلوب میں موبائل ٹیلیویژن جدید ذرائع ابلاغ و دیگر کے ذریعے جگہ بنا گئی، پھر اس زمانے کو ڈیجیٹل زمانہ کا نام دے دیا گیا اور صحافت کا وہ قدیم مؤثر طریق جس کے ذریعے ہندوستان کو ایک نئی زندگی ملی ” کو نیست و نابود کرنے کی سازش شروع ہو گئی اور خطہ خطہ پر ٹیلی ویژن کا رواج شروع کرنے کی مہم شروع کردی، ثقافت و صحافت کا انقلاب آیا، اور ایسا انقلاب آیا کہ جن امور میں پہلے تلوار بازی تشدد ہٹلر گری کی ضرورت پڑتی تھی ان امور کو پھر قلم کی طاقت سے پایہء تکمیل کو پہنچایا جانے لگا، پھر دنیا نے ایک نئی کروٹ لی اور اس بار ٹیکنالوجی کو جنم دیا جس نے انسانی زندگی کو یکسر ہی بدل کر رکھ دیا، اور دھیرے دھیرے انسانی قلوب میں موبائل ٹیلیویژن جدید ذرائع ابلاغ و دیگر کے ذریعے جگہ بنا گئی، پھر اس زمانے کو ڈیجیٹل زمانہ کا نام دے دیا گیا اور صحافت کا وہ قدیم مؤثر طریق جس کے ذریعے ہندوستان کو ایک نئی زندگی ملی ” کو نیست و نابود کرنے کی سازش شروع ہو گئی اور خطہ خطہ پر ٹیلی ویژن کا رواج شروع کرنے کی مہم شروع کردی، جس نے اردو اور اساتذۂ اردو کی کمر توڑ کر رکھ دی، لیکن ایسے نازک وقت میں بھی اپنے وجود کی حفاظت کے لیے اخبارات خصوصاً اردو اخبارات کا صبر و تندہی کے ساتھ جاری رہنا نئے اور روشن مستقبل کی دلیل ہے، بس آپ اور ہم قارئین کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہر اس ادارے کی خدمت و تعاون میں حصہ لیں جس کے ذریعے ملک و قوم کی سالمیت کو تقویت ملتی ہو، سربلندی نصیب ہوتی ہو، اس کے لیے اردو اخبارات و مجلات کی کاپی ضرور ہی بک کرلیں، تاکہ آپ اور آپ کے بچے موبائل سے زیادہ پڑھنے پر متوجہ ہوں، اور نئی انقلابی فضاء ہموار ہو۔