ملت کے نوجوانوں کے معاملات

ازقلم: عبدالعظیم رحمانی گوونڈی
ریٹائرڈ، صدرمدرس، اردو اسکولس، ممبئی کارپوریشن
9224599910
abdulazimmku@gmail. com

اس ترقیاتی دور میں ملّت اسلامیہ ہند کی مُسلم آبادی کا بڑا حّصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے-نوجوان کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی کی مانندہوتے ہیں۔ ان کے عزائم اور حوصلے (Ambitions)بلند ہوتے ہیں۔ کچھ کر گزرنے کی امنگ ان کو نچلا بیٹھنے نہیں دیتی بالخصوص نو عمر (teenagers) پیش پیش رہتے ہیں- مثبت تعمیری سوچ کے ساتھ ایک نیا جہاں آباد کرنے اور اس کے تاروپود کی ابییاری کے لیے اپنا خون پسینہ ایک کردینے کا داعیہ اپنے اندر رکھتے ہیں -تاریخ شاہد ہے کہ ہر دور میں انہی نوجوانوں نے اپنے کردار اور الوالعزمی سے مارکے سر کیے اور ایک تاریخ رقم کی ہے-

اللہ رکھے تیرے جوانوں کو سلامت

ملّت کے نوجوان جن معاملات میں گھرے ہوئے ہیں،ان میں سے بہت سارے معاملات وہ خود ساختہ(اپنے پیدا کردہ) مسائل ہیں-وہ اپنے ملک میں اغیار کی سازش، ان کے تعصب، کم نگہی ،اور حسد کی زد پر بھی ہمیشہ سے رہتے ہیں۔

ملّت کے نوجوانوں کے معاملات کی فہرست اور ان کی درجہ بندی کی جائےاور ترجیجات طے کر کے اصلاحات کے لیے کمر بستہ ہوجائیں تو ان کے مسائل اور معاملات پر قابو پایا جا سکتا ہے- یہ معاملات اپنے حل کے لیے عزم صمیم چاہتے ہیں، فکری قوت اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ اور اپنی بے داغ جوانی مانگتے ہیں ۔مسائل اور معاملات کی فہرست طویل ضرور ہے لیکن مایوس کن نہیں۔ بس راکھ میں دبی چنگاری ہے جسے تھوڑی سی ہوا دینے، زرا ساجھنجھوڑنے، مہمیزmotivation دینے اور ان میں خود احتسابیAccauntiblity پیدا کرنے سے ممکن ہے۔

کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تونے

وہ کیا گردوں تھا تو ہے جس کا ٹوٹا ہوا تارا

تجھے پالا تھا اس قوم نے آغوش محبت میں

کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاج سر دارا

(1) ہمارا سب بنیادی مسئلہ تعلیمی ہے- اچھّے کالجز میں داخلوں، porofational corcessکے لیے اونچے نمبرات اور ان کے حصول کے لیے نامور کلاسیز کا خرچ اور تگڑی فیس کی ادائیگی کے مسائل ہیں –
(2) ملازمت اور روزگار کے مسائل-Job hunting, سرکاری نوکریوں میں ایک تا دو فیصد- ان کی اتنی بڑی آبادی پر ملازمت کےدروازے بند ہیں۔ کاروبار کے لیے تجربہ کی کمی کے ساتھ ساتھ سرمایہ کی فراہمی بھی مشکل ہے۔بنک کے سودی قرض ہم لے نہیں سکتے اور بنک کی شرائط کو پورا کرنا ہمارے لیے محال ہے-
(3) نوجوانوں میں عزم و حوصلے کی کمیپائی جاتی ہے-اپنی شخصیت کی تعمیر Prsonality development skill پر کم توجہی کی وجہ سے اپنے حقوق کی بازگشت نہیں، وہ آسانی سےاپنے حصےسے محروم کردیے جاتے ہیں۔
(4)خوف کی نفسیات،
اکتاہٹ، کام میں دل نہ لگنا، چڑچڑاپن، تناؤ اور افسردگی، منشیات اور ہمہ اقسام کے نشوں کی لت کے ہاتھوں غلام ہوجاتے ہیں –

لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی

(5) فوری غصےReactionاور Bad influence کی وجہ سے اپنا نقصان کرلیتے ہیں –
(6) نری جذباتیت، وقتی جوش اور شعور کی کمی -شادی کے وقت پر نہ ہونے کی وجہ سے کچھ جنسیاتی مسائل کا شکار ہو جانا، اپنی صحت وجوانی کو اپنے ہاتھوں برباد کرنا ، قبیح اور غلط صحبت سے Masterbation،استمنا بالید اور دیگر امراض خبائث کا شکار ہوجانا، اور عشق لڑانے اور اسی خواب وخیال میں رہ کر اپنا کیریئر برباد کردینا۔

وہی جواں ہے قبیلے کی انکھ کاتارا

شباب جس کا ہو بے داغ ضرب ہو کاری

(7)دین اسلام سے غفلت۔ دین کے عمومی مسائل اور علم کی کمی۔ فرائض کی بجائے نوافل پر زور۔تحریک واجتہاد کے بجائے جمود وتقلید۔ تعاون اور تنوع کے بجائے اختلاف، عداوت اور ٹکراؤ کے معاملات کو اہمیت۔وسیع النظری کی بجائے تنگ نظری کا رجحان۔
(8) ملی تشخّص اورصالح اجتماعیت کا فقدان- کلیات اور اصول کے بجائے فروع اور جزئیات کی دعوت-
(9)راتوں رات امیر بن جانے کی تمنا پالنا لیکن اس کے پانے کے لیے محنت سے کترانا۔
(10)زندگی کی منصوبہ بندی planing & orgsnizing زندگی میں تلاطم (موج کی روانی)کی کمی۔
(11) اپنی ملّی تاریخ سے ناواقفیت کی بنا پر احساس کمتری میں رہنا۔ سطحی قسم کی اور متعصبین کی تیّار کردہ توڑ مروڑ کر بتائی تاریخی ورثہ کو صحیح مان لینا – اپنی طرف سے مطالعہ اور جستجو نہ کرنا-
(12)نجی امور میں تلون مزاجی- ding Relation buil کی طرف سے صرف نطر سے مسائل کو بڑھا دینا۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ معاملات زندگی کو نظرانداز کرنے کے بجائے ان میں مہارت پیدا کرنے پر وقت، مال اور اپنی صلاحیتوں کو صرف کریں- اس طرح ان پر قابو پایا جاسکتاہے۔
(13)خانگی امور سے عدم دلچسپی۔وقت کو لایعنی اور تخریبی مشاغل میں ضائع کرنا- مثبت سوچ positive attitud کی کمی- نوجوان، خوابوں کے آسمان کے بجائے حقیقت پسندی کو اپنائیں۔حقیقت سے انکھ ملائیں-
(14) ازدواجی اور خاندانی مسائل اور ان کے حل کے لیے مثبت سوچ کی کمی-بصیرت، بصارت، حکمت، مصلحت، درگزر موافقت ،ذہنی بلوغیت، معاملہ فہمی کی کمی – مادی، معنوی، فکری، معاشی، معاشرتی، سیاسی پہلو پر توجہ کی کمی -ناکامی کا خوف(fear and failure)
(15) ملی، دینی شعور کی کمی۔ فیصلوں میں اصابت رائے اور مشاورت کی کمی۔سیاسی بصیرت کی کمی کے سبب مکاروں، ابن الوقتوں کے کاز کے لیے اپنے بھولے پن اور نادانی سے ان کا آلہ کار بننا اور ان کے ہاتھوں اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو لگا دینا -Camunication سے پرے زندگی کی دوڑ میں خود کوآخری صف میں کھڑا رکھنا۔ Last benchers بن کر زندگی گزارنا۔
(16) خانگی، زوجی مسائل (شادی شدہ زندگی کے معاملات) ،تنازعات ( conflicts)کے نبٹارے Problem solving کے ادھورا اور توجّہ طلب چھوڑ دینا۔اپنے معاملات کی درستی کے لیے ماہر کاؤنسلر سے کاونسلنگ، مشاورت نہ لینا-
(17) دھندے، کاروبار کی طرف سے محنت Hard working کی کمی اور غفلت۔ comfort zone میں اپنے آپ کو رکھنا۔ Efactive presentation skill کا بروقت وبر محل استعمال نہ کرنے کی وجہ سے دوسرے لوگوں سے پچھڑ جانا۔ professionalism کی کمی۔ ناکامی کا منہ دیکھ کر مایوس ودل برداشتہ ہو کر اپنے کام سے سبکدوشی اختیار کرلینا۔ محاسبہ نفس کے بجائے خود پسندی کا ہونا۔

اڑنے کی آرزو ہو تو کیجے نہ پیش وپس

دوچار پر تو ٹوٹیں گے اونچی اڑان میں

(18)دین کی دعوت عام کر نے اور اپنی اصلاح کی طرف سے صرف نظر۔ دین کے قرآنی تصور اور قرآن وحدیث کے(authentic) علم ومعلومات کی کمی ہونا۔ دعوت حق، امربال
معروف اور نہی عن المنکر، اقامتِ دین، نمازوں کا قائم کرنا، ادائیگی زکواة، خدمت خلق، تنظیم واجتماعیت کو کھڑا کرنا-
متاع کارواں لٹنے کا احساس باقی رکھنا۔
(19) اپنے میدان میں استحقاق کی طرف سے تساہل۔ جو سیکھ لیا ہے اس پر بس اور اکتفا، قناعت کرلینا۔ بلند پروازی، ارتکاز توجہ کی کمی ہونا۔ اپنے ہنر، صلاحیت کو مزید بہتر، نیاupdate اور کار آمد بنانے کے لیے نئے کورس کرنے سے جی چُرانا، تساہل برتنا۔ Motivation for change کی زبردست کمی ہونا- قدامت پسند ہونا، تخلیقی فکر، انسانی علوم، علم عمرانیات، علم تاریخ سے بھاگنا- حال میں جینے کے بجائے ماضی میں گم رہنا۔
(20) Time Management کے جدید اصولوں soft skills کی کمی Aim and willpower کا عمومی فقدان ہونا-
(21)Leadership پر قابل قدر توجّہ کی کمی- سماجی آداب و تہزیب میں لازمی Atiquette میں گراوٹ کی نچلی سطح تک پہنچ جانا-نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے عصمت، عفت، پردہ حجاب، مخلوط تعلیم، ملازمت، رشتوں کی کمی، شادی بیاہ کی مسرفانہ رسم ورواج، بے جور نکاح، طلاق وخلع کے مسائل اور معاملات کے لیے الگ مضمون کی ضرورت ہے-
اگر اپ کو اپنی خامیوں کا احساس ہے تو یہ ایک خوبی ہے۔ اس احساس وجائزے، تجزیے(analises) کے بعد ہی خامیاں دور کی جاسکتی ہیں -اپنی خامیوں، کمیوں کا احساس ہی کامیانی کی کنجی ہے۔

ہمت کی جولانی ہے، تو پتھّر بھی پھر پانی ہے

پھر تجھ کو کیوں حیرانی ہے، کرڈال جو دل میں ٹھانی ہے

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے، پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

وقت کا بہترین استعمال، نسب العین کا شعور، محنت، استقلال، مستعدی اور احتساب آپ کے معاملات کی اصلاح کر کے آپ کو شاہراہ کامیابی وکامرانی پر لے آئیں گے-نوجوان تن آسانی، انا، خود پسندی اور خوشامد کے حصار سے نکل کر محنتِ شاقّہ، تعلق باللہ، سنت رسول الله، الله سےدعائیں مانگنے اورتقویٰ کی روش کو اپنا کر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتےہیں۔