ممبئی: 13 مارچ
عالمی یوم خواتین کے موقع پر جماعت اسلامی ہند حلقۂ خواتین ممبئی نے بتاریخ 12مارچ 2022 بروز سنیچر ؛ بمقام میٔرز کانفرنس ہال اندھیری ؛ وطنی اور ملی بہنوں کے درمیان ایک اوپن ڈسکشن بعنوان
” स्री पुरुष प्रतिस्पर्धी की सहकारी "
منعقد کیا۔ پروگرام میں مختلف پیشوں اور مختلف سماجی کارکن خواتین کو مدعو کیا گیا تھا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن ( سورہ بنی اسرایٔیل —70 اور سورہ نحل — 97 ) سے ہوا۔ بعد ازاں تلاوت آیات کا ترجمہ اردو انگریزی اور مراٹھی میں کیا گیا۔
اس موقع پر خواتین کے احترام میں کرلا یونٹ کے چلڈرن سرکل کی بچیوں نے ایک ترانہ پیش کیا جس کے بول تھے ” ہم مایٔیں، ہم بہنیں، ہم بیٹیاں —-قوموں کی عزت ہم سے ہے.”
سینٹرل زون جماعت اسلامی ہند ممبئی سیکریٹری محترمہ ڈاکٹر فریدہ اختر صاحبہ نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے خواتین سے سوال کیا کہ” عالمی یوم خواتین ” کا مطلب آخر کیا ہے؟ وومن امپاورمنٹ کس طرح حاصل کیا جائے؟ اگر ایک عورت اپنے گھر میں اپنے بچوں کے لۓ کچھ کام کرتی ہے تو کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ اس پر ظلم یو رہا ہے؟ —اس طرح کے سوالات سے گفتگو کا آغاز ہوا۔
گیتا انوداس ( کانگریس جنرل سیکرٹری) صاحبہ نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ” جس طرح آج ہم سب اپنے گھروں سے باہر نکلی ہیں، ہمیں اپنی بیٹیوں کو بھی اس کام کے لئے پروتساہت کرنا ہوگا۔ "
ہنس راج پبلک اسکول پرنسپل ڈاکٹر اوما دیوے نے کہا ” مرد اور عورت گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ ایک پہیے سے گاڑی نہیں چلتی۔ اسی طرح گھر کے اخراجات اکیلا مرد پورا نہیں کر سکتا۔ عورت کو بھی اس میں یوگدان دینا چاہیے۔ اس لئے اپنی بیٹیوں کو اچھی سے اچھی تعلیم دے کر اچھے اخلاق سے آراستہ کریں کہ وہ دنیا کو اپنے قدموں میں جھکا لیں ۔”
” گھر بچاؤ آندولن ” کی محترمہ پونم کنوجیا نے اپنی بات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ” عورت مرد کی حریف نہیں بلکہ اسکی شراکت دار یے۔ عورتیں جب مردوں کو تعاون دیتی ہیں تو سماج اونچا اٹھتا ہے۔ "
سابقہ پرنسپل انجمن اسلام وی ٹی اور امن کمیٹی کوآرڈینیٹر محترمہ ذکیہ صاحبہ نے کہا ” آج میں جس مقام پر ہوں ، اپنے شوہر کی وجہ سے ہوں۔ "
اینیمل ایکٹیویسٹ محترمہ ریشماں شیلاٹکر نے کہا ” جب عورتیں با اختیار ہوں گی تو اس شہر ہی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں بدلاؤ آۓ گا۔ "
نشہ مکتی منڈل صدر محترمہ ورشا ودیا ولاس نے کہا ” ہم عورتیں کبھی اپنے آپ کو شاباشی نہیں دیتی ہیں۔ جبکہ عورت ہمیشہ سماج میں ایک مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ جب عورت اور مرد کی برابری کی بات ہوتی ہے تو بچے کے نام کے ساتھ ماں کا نام کیوں نہیں ہوتا؟ "
نشہ( وایٔن) بیچنے کے تعلق سے کہا کہ ” آنے والے دنوں میں ہم جماعت اسلامی کے ساتھ ملکر ایک بہت بڑا آندولن کریں گے۔ "
ہوم میکر محترمہ دینار صاحبہ نے کہا کہ ” لڑکیوں کو تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔ لڑکیاں جو بھی کرنا چاہیں، انہیں اسکی آزادی ہونا چاہیے اور جو کچھ بھی وہ کریں بنا کسی خوف کے کریں۔ تب جاکر کہا جا سکتا ہے کہ یہ عورتوں کا دن ہے۔ "
کاپوریٹر ( وارڈ 67 ) محترمہ سدھا سنگھ نے کہا ” ایشور نے ناری کو بہت شکتی دی یے کیونکہ اسے دو کُل چلانا پڑتا ہے۔ "
CHIP Mumbai NGO
اور سانتا کروز بال واڑی سے اساتذہ کی ایک بڑی تعداد پروگرام میں شامل رہیں۔ سبھی کا کہنا یہی تھا کہ لڑکا اور لڑکی میں کوئی فرق نہیں کرنا چاہیے۔ انکو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہیے۔ انہیں اتنا ہی پیار دیں جتنی کہ انہیں ضرورت ہے۔ حد سے زیادہ لاڈ پیار بھی بچوں کو خراب کرتا ہے۔
اس مباحثہ کے اختتام پر محترمہ ڈاکٹر فریدہ صاحبہ نے کہا کہ ” سارے ڈسکشن کا نتیجہ یہ یے کہ” ہم اپنی بچیوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دیں، لیکن ساتھ ہی انہیں اعلیٰ اقدار سے بھی مزین کریں۔ ہم بھارتیہ ناری ہیں اور ہمیں اپنے بچوں کو بھارتیہ سنسکار دینا چاہیے "
حجاب مسیٔلے کے تعلق سے کہا ” حجاب کو مذہبی رنگ نا دیا جاۓ۔ یہ عورت کا حق ہے۔ لباس کے معاملے میں اسکا انتخاب ہے۔ اس مسیٔلے کے حل کے لئے سب کو مل کر آواز اٹھانا چاہیے۔ جب سب متحد ہو کر آواز اٹھائیں گے تو ایک ایسی سوسائٹی بنے گی جس کا خواب مولانا ابوالکلام آزاد اور بابا صاحب امبیڈکر نے دیکھا تھا۔ "
آخر میں ناظمہ ممبئی میٹرو محترمہ ممتاز نذیر صاحبہ نے تمام خواتین کا شکریہ ادا کرتے ہوۓ کہا ” مرد اور عورت ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ایک دوسرے کے معاون ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے عورت اور مرد کی حیثیت کو دیکھتے ہوئے انہیں کام سونپا ہے۔ مرد اپنی بیوی اور بچوں کا ذمہ دار ہے اور عورت پر شوہر کے گھر اور اسکے بچوں کی ذمہ داری ہے۔ لیکن عورت کے ذمہ نیٔ نسلوں کی آبیاری کا جو کام ہے وہ انتہائی مشکل ہے۔ روز محشر دونوں سے پوچھا جائے گا کہ انکے ہاتھ میں قدرت نے ایک انمول چیز دی تھی تو انہوں نے اسکو کیا بنایا؟ "
اس پروگرام میں ملّی اور وطنی بہنوں کی کل تعداد 60 رہی۔ جس میں سے وطنی بہنیں 30 تھیں۔
جماعت اسلامی ہند
حلقہ خواتین ممبئی شہر