غزل: جام آنکھوں سے پلا ایسا اے جاناں مجھ کو

علم کی شمع ہی رکھے ہےفروزاں مجھ کو
اور کرتی ہے ضلالت سےگریزاں مجھ کو

اب ہے دشوار مصاٸب سے نکلنا میرا
جیسےصحرا میں ہوگھیرے ہوۓ باراں مجھ کو

اپنی منزل پہ بآسانی پہنچ جاٶں گا
رہنما کوئی دکھا دے جو خیاباں مجھ کو

زندگی جہدمسلسل سے عبارت ہے مِری
ہرگھڑی کوششیں رکھتی ہیں درخشاں مجھ کو

کردے مدہوش مجھے ہوش نہ پھرآۓ کبھی
جام آنکھوں سے پلا ایسا اے جاناں مجھ کو

ہے ہوا سرد مگر خوف درندوں کا ہے
نیند آۓ گی کہاں زیرمغیلاں مجھ کو

یاد آۓ گی مجھے اس کی بہت رہ رہ کر
پھر ستاۓ گا وہی آکے زمستاں مجھ کو

دام سے اس کے نکل آیا تھا لیکن عاجز
پھرسے الجھا دیا باتوں میں گل افشاں مجھ کو

ازقلم: سید عزیزالرّحمٰن عاجز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے