ازقلم: محمد ریحان ورنگلی
یہ دور فتنوں کا دور ہے ، نت نئے فتنے بارش کے قطروں کی طرح برس رہے ہیں، جوں جوں ذرائع ابلاغ بڑھتے جارہے ہیں فتنے بھی پنپتے اور پھیلتے جا رہے ہیں ، یہ فتنے پہلے زمانوں کی بنسبت نہ صرف ایمان سوز و خطرناک ہیں؛ بلکہ تسويناك صورتِ حال یہ ہے کہ ابھی ایک فتنہ ختم نہیں ہو پاتا کہ دوسرا سر ابھارنے لگتا ہے؛ ایک فرقے کا تعاقب مکمل نہیں ہوتا کہ دوسرا دندنانے لگتا ہے؛ اور ایک گمراہی بند نہیں ہو پاتی کہ دوسری شروع ہو جاتی ہے؛ غرضیکہ آج پوری دنیا دار الفتن اور ظهر الفساد في البر والبحر كا مصداق کا بن چکی ہے ، انہی فتنوں کی پیشین گوئی کرتے ہوۓ حضورؑ نے کہیں لم یبق من الدنيا الابلاء وفنه فرمايا تو کہیں بادروا بالأعمال فتن كقطع الليل المظلم کے ذریعہ ان سے آگاه و خبردار کیا اور بتلادیا کہ قربِ قیامت گمراہ کن اور ایمان کے غارت گر فتنے رونما ہوں گے؛ اور لوگ دین و اسلام کو خیر باد کہہ کر کفر و ارتداد کا شکار ہوجائیں گے، حضورؑ کے بتاۓ ہوۓ فتنوں میں ایک فتنہ خاموش ارتداد کا ہے جو اس وقت عالم گیر حیثیت اختیار کر چکا ہے، آج کہیں عیسائیت و یہودیت ایمان پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں، تو کہیں جھوٹے مدعیان نبوت بھولے بھالے عوام کے دین کا سودا کر رہے ہیں، کہیں علماء بیزاری کا فتنہ عروج پر ہے، تو کہیں الحاد و بےدینی کا فتنہ سر چڑھ کر بول رہا ہے، آج ہم مطمئن ہے کہ پورے عالم میں اسلامی بیداری کی لہر پائی جاتی ہے ، آۓ دن مساجد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، مدارس کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے، ہر سال سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں لوگ داخل اسلام ہورہے ہیں؛ اور اس صورتِ حال سے ہم خوش بھی ہیں؛ لیکن یہ تصویر کا ایک رخ ہے، تصویر کا دوسرا رخ ارتداد کا وہ سیلاب ہے جو دبے پاؤں امت مسلمہ کی صفوں میں داخل ہوکر ان کے دین و ایمان کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے، آئے دن ہزاروں مسلم گھرانوں میں ارتداد کے واقعات پیش آتے جارہے ہیں، صورت حال اتنی سنگین ہو چکی ہے کہ ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے ایمان سلامت نہیں، حضرت نبی اکرمﷺ کی محبت ، آپ سے عقیدت آپ کے امتیازات ، آپ کی خصوصیات اور آپ کے مقام و مرتبے کو داغ دار کیا جا رہا ہے، اور ملحد و بےدین اسکالر لبادے بدل بدل کر ہمارے درمیان آ رہے ہیں ، اور ہماری نسلوں کے ایمان کو تباہ و برباد اور انہیں دین بیزار بلکہ دین مخالف اور دین دشمن بنارہے ہیں؛ اقبال مرحوم کے بہ قول بے عمل تھے ہی جواں دین سے بدظن بھی ہوئے۔
آخر مسلمانوں کے مرتد ہونے کی وجہ کیا ہے ؟ مسلمان کیوں مرتد ہورہے ہیں ؟ یہ کس کی سازش ہیں ؟ تو آئے میں آپ کو بتاتا چلوں کہ مسلمانوں کو مرتد کرنے والے چند فرقے اور جماعتیں ہیں ، جن میں قادیانیت و شکیلیت گوہرشاہی اور غامدیت سرفہرست ہیں ، ایک طرف مرزا غلام احمد قادیانی جو کہیں مجدد ہونے کا دعوی کرتا ہے، تو کبھی خود کو محدث بناتا ہے، اپنی کتابوں میں کبھی ظلی نبی ہونے کا اعتراف کرتا ہے، تو کہیں حقیقی نبی ہونے کا ڈھونگ رچاتا ہے ، جھوٹے دعوے کرتے کرتے وہ اس درجہ مشتاق ہو چکا ہے کہ بالآخر خدائی کا دعوی کر بیٹھا ہے، اسی طرح دوسری طرف شکیل بن حنیف بھی غلام احمد قادیانی کی طرح مسیحیت و مہدیت کے جھوٹے دعوی کرتا ہے نوجوان مسلمانوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے، اور ان کو اپنے حال میں پھنسانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے، اس کا عقیدہ ہے کہ دجال ظاہر ہو چکا ہے ، اس کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ قیامت کی علامتیں مکمل ہو چکی ہے، اور اس کا ماننا ہے کہ میں ہی مہدی و مسیح ہوں، ان ہی فتنوں میں گوہرشاہی کا فتنہ میں بھی عروج پر ہے، یہ فتنہ بھی امت مسلمہ میں بد اعتقادی ، بدعملی اور فکری گمراہی کو پھیلا کر لوگوں کو ارتداد کے گھاٹ اتار رہا ہے ، خصوصا اس کا ماننا ہے کہ اللہ انسان کے شہ رگ سے قریب ہونے کے باوجود بھی اس کے اعمال سے بے خبر ہے ، مزید برآں موجودہ قرآن میں تو شراب حرام ہے لیکن اس نے قرآن میں دس پاروں کا اضافہ کرکے اس میں شراب کو حلال قرار دیا ہے، آج غامدی فکر بھی قادیانی فکر کی طرح ایک مکمل گمراہ مذہب کی شکل اختیار کر چکی ہے ، یہ دور حاضر کا ایک ایسا خطرناک اور گمراہ گروہ ہے جس نے امریکی آقاؤں کی ہدایت پر قرآن وحدیث کے الفاظ و معانی ہی نہیں؛ بلکہ مفاہیم تک بدلنے کی ناپاک جسارت کی ہے ، اگر یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ یہ مصلح کے روپ میں ایمان کا ڈاکو ہے، غامدی کہیں کہتا ہے کہ عیسی وفات پا چکے ہے، تو کہیں قرب قیامت مہدی کے نزول کا انکار کرتا ہے ۔ مختصرا یہ تھے ان کے فاسد خیالات و نظریات جو سراسر امت مسلمہ کے عقائد کے خلاف ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس پرفتن دور میں ہمیں کیا کرنا چاہے تو للہ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن کے ذریعہ سے فتنوں پر بند باندھا جا سکتا ہے، ان فتنوں کے سدباب کے لئے پہلی چیر ہمیں بنیادی تعلیم حاصل کرنا ہے، جب کوئی دین کی بنیادی تعلیم سے واقف رہے گا؛ تو پہر ان شاء اللہ وہ فتنوں کا شکار نہیں ہو گا ۔ دوسری چیز ہم زندہ امت کے فرد ہیں ہمارے نبی خاتم النبیینﷺ ہے آپ کے دین کے لیے محنت کرنا ہے ہماری ذمہ داری ہے؛ اپنی جان ، اپنے مال اور اپنی صلاحیتوں کو خدارا دین کے لئے لگائیں ۔ اور تیسری چیر دینی مکاتب کا قیام عمل میں لاۓ؛ تاکہ اس کے ذریعہ ہماری نسل دین کی بنیادی تعلیمات سے آراستہ ہو سکے، اسی لئے مکاتب کا قیام نہایت ضروری ہے، یہ بنیادی کام ہیں جس سے ایمان کی حفاظت ہوگی، اور ہماری نسل ان شاء اللہ دین سے دور نہیں ہو گی ۔