تحریر:حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
کووڈ۔۹۱ کا زہر پوری دنیا میں پھیلا ہواہے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتار کر خرامہ خرامہ ہندوستان کی دھرتی پر قدم جمارہا ہے۔ گھبراہٹ میں مودی جی نے بغیر پلاننگ لاک داؤن کا اعلان کر دیا،اس کے نتائج کتنے بھیانک آرہے ہیں سن کر،پڑھکر دل دہل جارہا ہے،گودی میڈیا اسے نہیں دکھا رہا ہے۔ بھدوہی،یو پی کا واقعہ بھوک سے بلک تے بچوں کو ماں نہ دیکھ سکی تو پانچ بچوں کو ندی میں پھینک دیا خود بھی کود گئی و لیکن وہ بچ گئی پولیس حکومت کی بدنامی چھپانے کے لیے اسے پاگل بتانے میں جٹ گئی اور گودی میڈیا اسے میاں بیوی کا جھگڑا بتانے میں لگی ہے۔ یہ ہے میڈیا مینج کی دن کو رات،رات کودن بتاکر عوام کو سچائی سے دور رکھا جائے،اس ملک میں ”سچ کو سچ“ بتانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ کر وڑوں لوگ آج غربت اور مفلسی کی زندگی گزار نے پر اور اپنے پیٹ کو بھر نے کے لیے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہیں۔ خد مت خلق باگاہِ الٰہی کا محبوب عمل ہے۔اسلام میں خد مت خلق کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بندگی وکسی مجبور انسان کی مدد کو ایک درجہ میں رکھا گیا ہے۔ اسی لیے اگر کوئی بوڑھاپے میں یا بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ پائے تو ایک روزہ کا فدیہ ایک مسکین کو کھلانا مقر ر کیا ہے۔آپ ﷺ نے فر امایا: مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اللہ کے نزدیک سب سے پسند بھی وہ ہے جو اس کے عیال کے لیے سب سے زیادہ نافع ہو۔ (المعجم الکبیر 23001) دوسری حدیث: آپ ﷺ نے فر مایا: یعنی اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔صحیح مسلم2699