- عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، بم دھماکہ متاثرین تحریر ی بحث عدالت میں داخل کی
ممبئی29/ نومبر
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے اسے مقدمہ سے ڈسچار ج کرنے والی عرضداشت پر آج بامبے ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہوئی جس کے عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس پرکاش نائیک کے روبرو سی آر پی کی دفعہ 197 کے تحت مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی کرنل پروہت کی عرضداشت پر آ ج سماعت مکمل ہوئی۔ سماعت کے اختتام پر بم دھما کہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم اور ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال(جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) نے عدالت میں ایک سو بیس صفحات پر مشتمل تحریر ی بحث داخل کی اور عدالت سے درخواست کہ کرنل پروہت اس معاملے کا کلیدی ملزم ہے لہذا اس کی ڈسچارج عرضداشت کو مسترد کیا جائے۔
دوران بحث عدالت کرنل پروہت کے وکیل سے دریافت کیا کہ وہ یہ بتائیں کہ بم دھماکہ سے پہلے کرنل پروہت نے اس کے اعلی افسر کو ابھینو بھارت نامی تنظم کے تعلق سے بتایا تھاکیا؟ دس بارہ سالوں کے بعد اب یہ دعوی کرنا کہ کرنل پروہت بم دھماکہ کی مبینہ سازشی میٹنگ میں شرکت اس لیئے کرتا تھا تاکہ وہ خفیہ معلومات حاصل کرسکے نا قابل یقین بات ہے۔
جسٹس گڈکری نے سخت لہجے میں کرنل پروہت کے وکیل سے یکے بعد دیگرے سوالا ت کیئے اور کہا ابتک عدالت میں 289 گواہوں کی گواہیاں مکمل ہوچکی ہے اور چند ہی گواہان باقی ہیں لہذا ڈسچارج عرضداشت سماعت کے لیئے کیسے قابل قبول ہے؟ جسٹس گڈکری کے سوال پر کرنل پروہت کی وکیل نیلا گوکھلے نے عدالت کو بتایا کہ اگر کرنل پروہت بم دھماکوں میں ملوث ہوتا تو آج وہ آرمی کی ڈیوٹی پر نہیں ہوتا، ضمانت ملنے کے بعد آرمی نے ملزم کو ملازمت پر بحال کرلیا ہے۔
کرنل پروہت کی وکیل نے کورٹ آف انکوائری کے دستاویزات عدالت میں پیش کیا جسے عدالت نے یہ کہتے ہوئے قبول نہیں کیا کہ کورٹ آف انکوائری دستاویزات قبول کرنے کے لیئے ہائی کورٹ پابند نہیں ہے لہذ ا کورٹ آف انکوائری کے دستاویزات ہائی کورٹ میں پیش نہ کیئے جائیں۔
کرنل پروہت کی وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ کرنل پروہت کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے کیونکہ ڈیوٹی پر مامورآرمی افسر کو گرفتا ر کرنے سے قبل سی آر پی سی کی دفعہ 197 کے تحت سینکشن یعنی کے ضروری اجازت نامہ نہیں لیا گیا تھا۔
کرنل پروہت کے وکیل کی بحث کے اختتام کے بعد قومی تفتیشی ایجنسی NIAکی جانب سے خصوصی سرکاری وکیل سندیش پاٹل نے بحث کی اور عدالت کوبتایا کہ اے ٹی ایس اور این آئی اے کی تفتیش میں یہ واضح ہوا کہ کرنل پروہت اس کے اعلی افسران کو ابھینو بھارت نامی تنظیم کی میٹنگوں میں شرکت کی کوئی اطلاع نہیں دیتا تھا یعنی کے وہ آفیشیل ڈیوٹی پر نہیں تھا جب وہ ابھینو بھارت تنظیم کی بنیاد ڈالی اور اس کی میٹنگوں میں شرکت کی۔
این آئی اے نے عدالت میں ایک خفیہ خط بھی پیش کیا جس کے مطابق کرنل پروہت ابھینو بھارت نامی تنظیم کی سرگر میوں کے تعلق سے اعلی افسران کو مطلع نہیں کرتا تھا۔
عدالت جمعہ کے دن سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور سمیر کلکرنی کی ڈسچارج عرضداشت پر سماعت کریگی لیکن اس سے قبل عدالت نے ملزمین کے وکلاء کو کہاکہ جمعہ کے دن بحث شروع کرنے سے قبل عدالت کو مطمین کریں کے جس اسٹیج پر مقدمہ پہنچ چکا ہے، ڈسچارج عرضداشت قابل سماعت ہے کیونکہ قانون کے مطابق گواہان کے بیانات کے اندراج شروع ہوجانے بعد ڈسچارج عرضداشت پر سماعت نہیں ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 289گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے ۔