مفکر ملت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کا جامع مسجد کمہرولی میں عوام و خواص سے خطاب

کمہرولی/ جالے: ‘مشن تعلیم 2050’ کے تحت ان دنوں ضلع دربھنگہ و مدھوبنی میں آل انڈیا ملی کاؤنسل (بہار) کا خصوصی وفد تعلیمی و اصلاحی دورہ پر اپنے سفر پر رواں دواں ہے۔ اسی کڑی میں گزشتہ کل بعد نماز ظہر جامع مسجد کمہرولی میں مفکر ملت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی دامت برکاتہم کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اس بیداری محفل میں سنگھوارہ اور جالے علاقہ کے علاوہ قرب و جوار سے اچھی خاصی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مولانا مرزا ذکی احمد بیگ (آرگنائزر آل انڈیا ملی کاؤنسل بہار) نے اس پروگرام کا تعارف پیش کیا اور نظامت کے فرائض بھی انجام دیے۔ جناب مولانا شاہد ناصری صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور تعلیمی بیداری کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ ساتھ ہی انہوں نے کمہرولی کی تاریخی وراثت اور علم و ادب کے فروغ میں اس گاؤں کے لوگوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ نہایت ہی زرخیز ہے۔ موصوف نے آل انڈیا ملی کاؤنسل کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی اور نوجوانان بہار کو تعلیم و تدریس کی طرف راغب کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔

اس موقع پر مفکر ملت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی دامت برکاتہم (قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کاؤنسل نئی دہلی و چیئرمین ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن پھلواری شریف پٹنہ) نے اپنے صدارتی خطبے میں دینی و عصری دونوں تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج فرزندانِ ملت اسلامیہ خواب غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے زیادہ بد قسمتی کی بات کیا ہوگی کہ جس قوم کو اللّٰہ نے قیادت کے لیے منتخب کیا تھا وہ آج در بدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے اور راہ راست سے بھٹک گئی ہے۔ حضرت موصوف نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللّٰہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں کامیابی خود بہ خود ہمارے قدموں تلے ہوگی۔ انہوں نے کمہرولی کی تاریخی وراثت اور علم و ادب کے فروغ میں اس گاؤں کے لوگوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس گاؤں کی مٹی نہایت ہی مردم خیز ہے۔ حضرت موصوف نے فرمایا کہ یہ ایک المیہ ہی ہے کہ قرآن کریم کا آغاز ‘اقراء’ یعنی ‘پڑھو’ سے ہوا مگر یہ قوم تعلیم کے میدان میں ہی پچھڑ گئی۔

حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے آل انڈیا ملی کاؤنسل کا تعارف بھی پیش کیا اور کاؤنسل کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اصلاحی دورے کا مقصد کلمہ توحید کی بنیاد پر اتحاد امت، دعوت دین کا فریضہ، دینی و تکنیکی تعلیم کا فروغ، ظلم سے پاک معاشرہ کی تشکیل، ملکی سیاست میں حصہ داری، نوجوانوں کی تعلیم و تربیت، سماج میں خواتین کا کردار، انسانی بنیاد پر اخوت و بھائی چارہ کا فروغ ہے۔

اپنے خطاب کے بعد مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کمہرولی بستی کے مشہور و معروف تعلیمی ادارہ الہدیٰ اکیڈمی تشریف لے گئے جہاں ان کا پرنسپل جناب رسول اختر صاحب نے پر جوش استقبال کیا اور مہمانان کی ضیافت کی پرنسپل موصوف نے ادارے کی سرگرمیوں سے مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کو روشناس کرایا اور مولانا انیس الرحمٰن قاسمی صاحب سے اپنے دیرینہ مراسم سے حاضرین کو واقف کراتے ہوئے کہا کہ مولانا کے شایان شان ان کا استقبال نہ کر پانے کا انھیں افسوس ہے۔ پرنسپل موصوف نے مولانا موصوف کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان شاءاللہ جلد ہی الہدیٰ اکیڈمی کمہرولی مولانا دامت برکاتہم کو خصوصی زحمت دے گی تاکہ اسکول کے وسیع و عریض احاطے میں ہزاروں کی تعداد میں اہلیان اسلام ان کے خطاب سے مستفیض ہوسکیں۔ اخیر میں دعا پر یہ اصلاحی پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر قافلے کے ہمراہ علاقے کی سرکردہ شخصیات موجود تھیں جن میں امام مولانا عمران الحق ندوی، مؤذن عبد العزیز صاحب (جامع مسجد کمہرولی)، مولانا عمران ندوی، مولانا نصرالدین، جناب شکیل افضل، جمیل اختر، قاضی فدا الحق، مسعود الرحمن, شمس عالم، قاضی سجاد احمد، عدیل ظفر جیلانی، قاضی امجد حق، نواب عفان شکیل اور جاوید اختر وغیرہ کے علاوہ کثیر تعداد میں نوجوانان کمہرولی موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے