نیپال: 26 جون
چوں کہ عید قرباں کی آمد سر پر ہے اور یہ مسلمانوں کے دو بڑے تہواروں میں سے ایک بڑا تہوار ہے اور اس کی قدر و منزلت ملت اسلامیہ کے ہر فرد کے قاشہ قلب میں پیوست و جاں گزیں ہے۔
اس لیے عید قرباں کے پیش نظر ملک نیپال کے باوقار علمائے کرام نے مسلمانانِ عالم کے نام اہم پیغامات جاری کیے ہیں۔
چناں چہ جمعیت علماء نیپال کے مرکزی رکن مولانا محمد عزرائیل مظاہری نے کہا: عید قرباں در اصل ہمارے جد امجد حضرت ابرہیم_ علیہ السّلام_ کی عظیم الشان اورقابل تحسین قربانی کی یادگار ہے۔ اور ایسا بالکل نہیں ہے کہ حضرت ابرہیم علیہ السلام سے قبل قربانی کا تصور ہی نہ رہاہو،بل کہ ان سے قبل قربانی کا تصور توضرور تھا؛مگر حضرت ابرہیم_ علیہ السلام کی قربانی کو عند اللہ جو غیر معمولی مقبولیت و اہمیت حاصل ہوئی، وہ کسی کو نہیں ہوئی ؛اسی لیے خداوند عالم نے اسے بطور یادگار امت محمدیہ کے مالک نصاب افراد پر رہتی دنیا تک کےلیے واجب اور ضروری قرار دےدیا ۔ ارشاد باری ہے: فصل لرب وانحر (اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجئے)۔ قربانی کی عظمت و اہمیت کے لیے بس اتنا کافی ہے کہ "قربانی کے جانور کا خون کا قطرہ زمین پر گر نہیں پاتا کہ قربانی کرنے والے کی من جانب اللہ مغفرت کردی جاتی ہے” اس لیے مسلمان،حکم خداوندی کی تعمیل کرکے سنت ابراہیمی کو ضرور زندہ کرے!۔ معھد ام حبیبہ للبنات جینگڑیا روتہٹ نیپال کے نگراں اعلی مولانا محمد مظہر الحق قاسمی نے کہا: قربانی سے خالق کائنات کا مقصد مسلمانوں کے جذبہ اطاعت کو پرکھنا اور دلی کیفیت کا امتحان لینا ہے کہ:یہ میرا بندہ ،بندہ ہونے کی حیثیت سے میرے لیے کیا کرسکتا ہے؟ اسی مقصد کا اظہار قرآن کریم میں اللہ نے کیا ہے: اللہ کے یہاں ہرگز تمہارے جانوروں کا گوشت اور خون نہیں پہنچتاہے؛بل کہ ان کے یہاں تو صرف تمہارا تقوی پہنچتا ہے، کہ تم نے خدا کی محبت و اطاعت میں قربانی کی ہے یا نہیں ؟ اس لیے اخلاص و للہیت مد نظر رکھتے ہوئے مسلمان قربانی کرے؛کیوں کہ یہی اللہ کو مقصود ہے۔ جمعیت علماء روتہٹ نیپال کے رکن مولانا قاری اسرار الحق قاسمی نے کہا: قربانی کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے کیا یہ کافی نہیں؟”کہ باری تعالیٰ قربانی کرنے والے شخص کو قربان شدہ جانور کے ہر بال کے عوض ایک نیکی عطاکرتاہے اور قیامت کے روز قربانی کرنے والا شخص قربان شدہ جانور کے بالوں،سینگوں اور کھروں کو لائے گا”؛اس لیے مسلمان قربانی کرکےخوب نیکیاں بٹور لیں! مولانا قاری نثار احمد قاسمی نے کہا:کہ قربانی کے ایام میں قربانی کرنا ہی سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ہے،یہی وجہ ہے مالک نصاب شخص،جب قربانی نہیں کرتاہے،تو اس سے اللہ کا رسول سخت ناراض ہوتاہے اور ایسے شخص کے لیے اللہ کے رسول کا سخت وعید بھی ہے اور وہ یہ کہ: عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے؛ اس لیے ہرمالک نصاب شخص قربانی کرنے کو اپنےلیے سعادت عظمیٰ تصور کرے!۔ مفسر قرآن مولانا قاری انعام الحق قاسمی نے کہا:کہ حضرت ابرہیم و اسماعیلعلیہما السلام کی مثالی قربانی سے ہمیں یہی درس ملتا ہے کہ”ہم اپنے اندر جذبہ ابراہیمی پیدا کریں اور ہم بھی حضرت ابرہیم علیہ السلام _کی طرح ہر چیز اللہ کے لیے قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت مستعد رہیں۔
جمعیت علماء نیپال کے ترجمان مولانا قاری انوار الحق قاسمی نے کہا:کہ قربانی کرنے والے افراد اپنی بستی کے غرباء اور مساکین کا خاص خیال رکھیں! اور اس موقع سے نظافت و صفائی پر بھی کڑی نظر رکھیں ؛تاکہ ہمارے ہندو برادران کو ہم سے شکایت کا کوئی موقع نہ مل سکے۔