طاقت پزیر مسلمان، فلسطینی نوجوان اور خوفزدہ یہودی اسرائیلی ریاست

قرآن مجید نے سورۃ انفال میں حکم دیاہے کی کہوَ:

اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَ عَدُوَّكُمْ وَ اٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِهِمْۚ- لَا تَعْلَمُوْنَهُمْۚ-اَللّٰهُ یَعْلَمُهُمْؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یُوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ (60)

ترجمہ: "اور تم لوگ، جہاں تک تمہارا بس چلے، زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے ان کے مقابلے کے لیے مہیا رکھو، تاکہ اس کے ذریعے سے اللہ تعالی کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے اعداء کو خوف زدہ کر دو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ تعالی جانتا ہے۔ اللہ تعالی کی راہ میں جو کچھ تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدل تمہاری طرف پلٹایا جائے گا اور تمہاے ساتھ ہرگز ظلم نہیں ہوگا-"

یہ آیت اللہ تعالی کی طرف سے حکم ہے، کوئی درخواست یا اپیل یا گزارش یا نصیحت نہیں ہے۔ دین اسلام کی ہر عبادت "قتال” کے لیے تیاری کادرجہ رکھتی ہے، نماز کا عمل دراصل فریضہ قتال کے لیے تنظیم، اطاعت، اتحاد و یکجہتی اور ایک آواز پر اجتماعی بجاآوری سکھاتی ہے جوکہ کسی بھی فوج میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتا ہے، سپاہی فوج میں داخل ہوتے ہی پہلے دن سے جسمانی مشق (پی ٹی ڈرل) شروع کرتا ہے اور سبکدوشی والے دن میں بھی اسے اس ایک آواز پر باجماعت کی جانے والی جسمانی مشقت سے گزرنا ہوتا ہے۔ ہر موسم میں روزے کا عمل قتال کے لیے بھوکا پیاسا رہنا سکھاتا ہے، قرآن مجید نے روزے دار کے لیے صائم کی اصطلاح استعمال کی ہے جو سرزمین عرب پر اس گھوڑے کے لیے مستعمل تھی جسے بھوکا پیاسا رکھ کر جنگ کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ حج تو مومنین و مومنات کے لیے براہ راست قتال کی تربیت ہے، خیموں میں سپاہی رہا کرتے ہیں، ایک لباس (یونیفارم) ایک کلمہ، ایک ہی رخ میں پیشٍ قدمی، پتھروں سے شیطان پر سنگ باری اور ذبیحے کے مناسک بالیقین کسی فوج کی عادات کا پتہ دیتے ہیں۔ جب کہ زکوۃ کی عبادت مال خرچ کرنے کی ایسی سالانہ تربیت ہے کہ جس کے نتیجے میں قتال کے موقع پر گھر کا سارا سامان اور آدھا سامان دینا بہت آسان ہو جاتا ہے۔

"دی ٹیلی گراف” ۲جولائی۲۰۲۳ء کی رپوتاژ کے مطابق مقبوضہ فلسطین کی تاریخ میں گزشتہ ہفتے پہلی مرتبہ عوام الناس کے لیے مجاہدین آزادی نے موجود و مہیا اسلحے کی نمائش کی ہے۔ اس نمائش میں بچوں اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بچوں نے بصد شوق چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کے ساتھ ہم عکسی (سیلفی) کی اور بہت سی تصاویر بنائیں۔ اس امر کی تفہیم میں کوئی دقت نہیں ہونی چاہیے کہ بچوں اور خواتین کی بے انتہا دلچسپی مملکت اسرائیل کے خلاف برملا اور واشگاف اعلان جنگ کا درجہ رکھتی ہے۔ سلام ہے اس قوم پر کہ جو گزشتہ چار نسلوں سے شہداء کی مسلسل و متواتر قربانیاں پیش کر چکنے کے باوجود بھی پہاڑ جیسی استقامت کی حامل ہے اور ابھی ان میں جذبہ جہاد اور فریضہ قتال کی اہمیت دھندلی نہیں ہوئی۔یہ وہ قوم ہے جو آج بھی نہتی اور وسائل کی بے پناہ کمی اور محاصروں کے باوجود صرف قوت ایمانی کے بل بوتے پر ظالم، سفاک، بے درد، شقی القلب، انسانیت سے عاری، حیوانوں اور جنگلی درندوں سے بدتر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہے۔

ایک اور خبر رساں ادارے "ال مانیٹر” یکم جولائی ۲۰۲۳ نے خبر دی ہے کہ غزہ میں حکمران فلسطینی جماعت "حماس” کی جرات مند اور بیدار مغز قیادت نے فلسطینی مجاہدین آزادی کی تنظیم "حزب عز الدین القسام” کو اجازت دی کہ وہ اسلحے کی نمائش کریں۔ اس کا مقصد مسلمانوں میں جزبہ جہاد کی بیداری تھا تاکہ دشمن کے گرد گھیرا تنگ کر کے اپنی سرزمین کو غاصب کے قبضے سے واگزار کرایا جا سکے۔ اخباری ادارے کے مطابق اسلحے کی اس نمائش کے منتظمین نے اپنے آپ کو مکمل طور پر سیاہ کپڑوں میں چھپایا ہوا تھا اور صرف اعضائے اظہار ہی کھلے تھے اور یہ لوگ فرط محبت میں نمائش دیکھنے کے لیے آنے والوں میں گھل مل گئے، حالانکہ دنیا بھر میں اس طرح کی تقریبات میں منتظمین اور عوام الناس میں بہت فاصلہ رکھا جاتا ہے کونکہ دنیا بھر میں حکمرانوں اورعوام کے درمیان عدم اعتماد کی وسیع خلیج حائل ہے اور حکمران عوام سے بہت خوفزدہ ہیں جب کہ فلسطینی مسلمانوں میں معاملہ بالکل برعکس ہے اور حماس کی حکومت پر وہاں کے عوام دل و جان سے فدا ہیں اور محافظوں اور محفوظوں میں کوئی فاصلہ یا پردہ نہیں ہے۔ اسی اخبار کی رپوتاژ کے مطابق غزہ شہر کے وسط میں ہونے والی اسلحے کی اس نمائش میں مقامی طور پر تیار کردہ میزائلز، "شہاب” نامی ڈرونز، راکٹ لانچرز اور روسی ساختہ "کورنیٹ میزائلز” رکھے گئے تھے اور خواتین و بچگان نے ان کے تعارف، کارکردگی، چلانے کے طریقے اور ان کے تباہ کن اثرات کے بارے میں گہری دلچسپی لی اور منتظمین سے سوالات بھی پوچھے۔عوام کی گہری دلچسپی کے باعث اس نمائش کو ایک دن کے لیے مزید بڑاھانا پڑا اور اگلے دن یہ نمائش اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خطرے کے باعث نئی جگہ پر یعنی غزہ کے شمالی آبادی کے علاقے میں دکھائی گئی۔

"دی ٹائمز آف اسرائیل” کے نمائندے نے وہاں موجود لوگوں سے ان کی دلچسپی کی بابت دریافت کیا تو ان میں سے ایک "ابو محمد ابو شاکیان” جو ایک جہاز شکن توپ کے سامنے کھڑا ہم عکسی لے رہا تھا اس نے کہا کہ”میں اپنے پورے خاندان کے ساتھ یہاں آیا ہوں تاکہ اپنی آنے والی نسل میں جزبہ جہاد کو زندہ رکھ سکوں۔ایک اور شریک نمائش "شاہدی دلو” نے کہا کہ میں اپنے بچوں کو دکھانے آیا ہوں تاکہ انہیں یقین ہوجائے کی ہمارے وطن اسلام کی آزادی قریب آن لگی ہے۔ "بسام دروش” نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ لوگ اس لیے جوق در جوق یہاں آئے ہیں کہ وہ "حزب القسام” کو یقین دلائیں کہ وہ دل و جان سے ان کے ساتھ ہیں۔ یہ اور اس جیسے دیگر اظہارات پر اخبار کے تبصرہ نگار نے مجموعی تاثر میں لکھا ہے کہ فلسطین کی عوام کو اپنے بطلان حریت کی جد و جہد آزادی پر فخر ہے۔ جب کہ مملکت اسرائیل کے حکمران اس نمائش پر سخت سیخ پا ہیں اور انہوں نے اپنے ریاستی حکام پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کو جلد از جلد نہتا کر دیا جائے۔

"تنگ آمد بجنگ آمد” کے مصداق فلسطینی مسلمان کب تک امت مسلمہ کی بےحس، بزدل، خدا بیزار، اغیار پسند اور سیکولر قیادت کی طرف تکتے رہیں! بالآخر انہوں نے قرآن مجید میں سورۃ توبہ کی اس آیت پر عمل شروع کر دیا ہے کہ "ٱنفِرُواْ خِفَافً۬ا وَثِقَالاً۬ وَجَـٰهِدُواْ بِأَمۡوَٲلِڪُمۡ وَأَنفُسِكُمۡ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ‌ۚ ذَٲلِكُمۡ خَيۡرٌ۬ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ (٤١) "
ترجمہ: "نکلو، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل اور جہاد کرو اللہ تعالی کے راستے میں اپنی مالوں اورجانوں کے ساتھ یہ تمہارے لیے بہترہے اگرتم جانو”۔

ایک فرمان رسول ﷺکا مفہوم ہے کہ قیامت کے نزدیک معیارات بدل جائیں گے، اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ دوسروں کی زمینوں پر غاصبانہ قبضہ کرنے والے اور اپنے وطن سے ہزاروں میل دور آبادیوں، باراتوں، مدرسوں اور باراتوں پر بمباری کرنے والے امن پسند کہلاتے ہیں اور اپنے ہی دیس میں اپنے عقیدے، اپنے مذہب اور اپنی زمین اور اپنی نسلوں کی حفاظت کرنے والے دہشت گرد کہلاتے ہیں۔ بہرحال مسلمان فلسطینی نوجوانوں کی عسکری بیداری امت مسلمہ کے روشن مستقبل کی نوید دے رہی ہے، ان شااللہ تعالی۔

تحریر: ڈاکٹر ساجد خاکوان

drsajidkhakwani@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے