"محرم "باب تفعیل کا مصدرہے ،جو "تحریم”سے ماخوذہے؛اسم مفعول کا صیغہ ہے ؛اس کے مختلف معانی آتے ہیں ، ان میں سے ایک معنیٰ تحریم و تکریم کے ہیں۔چوں کہ یہ مہینہ اپنے اصل کے اعتبار سے قابلِ تعظیم و تکریم ہے؛ اس لئے اس کا نام محرم الحرام موسوم ہوا۔
اس کی عظمت کی دلیل یہ ہے کہ زمانۂ اسلام میں بھی ابتداءً اس ماہ کی قدر و منزلت کے پیشِ نظر قتل و قتال سے منع کیا گیا ؛کما قال اللّٰه تعالیٰ: "منھا اربعۃ حرم” _اس ماہ کو دو وجوہات کے پیشِ نظر قابلِ تحریم سمجھا جاتا ہے_ وجہِ اوّل یہ ہے کہ اس ماہ میں جہاد و قتال حرام تھا ۔
اس ماہ میں جہاد و قتال کو اگر چہ اللّٰه تعالیٰ نے یہ کہتے ہوئے منسوخ قرار دے دیا "قل قتال فیہ کبیر” لیکن اس نسخ کی وجہ سے اس ماہ کی عظمت و شرافت پر کوئ فرق نہیں پڑتا؛کیوں کہ نصوصِ صریحہ اس کی عظمت پر مشیر ہیں کما قال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم :”أفضل الصیام بعد رمضان شھر اللّٰه المحرم” ۔ دوسرا حکم اس ماہِ مبارک میں یہ ہے کہ اس میں عبادت و ریاضت کا خاص اہتمام کیا جائے۔
احادیثِ مبارکہ سے بھی اس ماہ کی اہمیت مترشح ہوتی ہے۔
حدیث میں نبی صلّی اللّٰه علیہ وسلم نے اس ماہ کی نسبت اللّٰه تعالیٰ کی طرف کی ہے ۔یوں تو سارے مہینوں اور دنوں کی نسبت اللّٰه تعالیٰ کی طرف کی جاتی ہے؛ لیکن اس ماہ کی نسبت خصوصاً اپنی طرف کرنے میں اس ماہ کی فضیلت کی طرف واضح اشارہ موجود ہے،نیز اسلامی تاریخ کا آغاز بھی صحابۂ کرام کے باہمی مشورے سے دورِ فاروقی میں اسی ماہِ محرم سے ہونا طے پایا ؛جیسا کہ علامہ ابن کثیر اس واقعہ کی منظر کشی کی ہے۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے عملی طور پر اگرچہ ماہِ ربیع الاول میں ہجرت فرمایاہو؛ مگر عزم و ارادہ ماہِ محرم ہی میں کئے تھے، مزید برآں اس ماہ میں ایک خاص دن بھی ہے جس کو”یومِ عاشورہ”سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
اس دن کے فضائل سے احادیث بھری پڑی ہیں۔ اس دن میں عبادت و ریاضت ،خرچ وغیرہ کے اہتمام کی تاکید احادیث میں جگہ جگہ وارد ہوئی ہے ۔چند بطور نمونہ پیش خدمت ہیں :- اس ماہ کے روزے کی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے سرور کائنات صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "من صام یوماً من المحرم فلہ کل یوم ثلاثون یوماً” _ اسی طرح رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے روزے کی پابندی کا ذکر کرتے ہوئے ابن عباس نے فرمایا: "ما رأیت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یتحریٰ صیام یوم فضلہ علیٰ غیرہ الا ھذا الیوم یوم عاشوراء” اسی طرح اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے سرور کائنات صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ” من وسع علیٰ عیالہ فی النفقۃ یوم عاشوراء وسع اللّٰه علیہ سائر سننہ” ۔
الغرض مذکورہ باتوں سے بہ خوبی محرم الحرام کی عظمت و منزلت چودھویں رات کے چاند کی طرح واضح ہو جاتی ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ کی کماحقہ قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس ماہ کی بدعات و خرافات سے ہماری حفاظت فرمائے (آمین)۔
ازقلم: انعام الحق قاسمی نیپالی