بہار اور دیگر صوبوں کے مدارس

ہم نے از اول تاآخر تعلیم یوپی کی مشہور ومعروف علمی وخانقاہی ادارہ مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سراٸے میر اعظم گڑھ یوپی میں حاصل کی ہے اسکی اصل وجہ میرے والدبزرگوارحضرت مولاناحافظ محمد ھارون الرشید صاحب المظاہری رحمة اللہ علیہ سابق استاد مدرسہ بیت العلوم سراٸے میر خادم خاص حضرت مولاناسید عاقل صاحب ناظم اعلی وشیخ الحدیث مظاہرالعلوم سہارن پور ہیں
جوکہ خود بھی فارسی سے مشکوة شریف تک، اورمظاہرعلوم سے فراغت کے بعد مدرسہ ھذإ کے معلم و مٶذن ونگراں دارالاقامہ مقررہوٸے اور پینتیس سال تک خدمت کرتےرہے،
بعدہ علالت نے گھیر لیا اور کلمہ طیبہ پڑھتے ہوٸے داعی اجل کو لبیک کہہ گٸے
اللہ تبارک وتعالی سے دعإ ہے کہ اللہ والدبزرگواررحمة اللہ علیہ کی بال بال مغفرت فرماٸے آمین
دیگر صوبوں کے مدارس اور ہمارے یہاں کے احوال
دیگر صوبوں کے مدارس میں اکثر ذہنی فکری آزادی ہے غلامانہ ذہنیت جیسےحالات نہیں ہوتےہیں۔
جس کی وجہ سے اساتذہ اور طلبہ یکسوٸی سے رہتے ہیں
دیگر صوبوں کی شخصیت
ہم مدرسہ منبع العلوم میں پڑھارہے تھے دیکھاکہ وہاں کے ناظم صاحب مہینہ مکمل ہوتے ہی (حضرت مولانامحمد حفیظ الرحمن صاحب رحمة اللہ علیہ نقشبندی مجددی)تنخواہ اساتذہ کے کمرہ میں پہونچادیتے تھے اور کہتے کہ رجسٹر میں دستخط کردیں گےبعض دفعہ دیکھاکہ اگر کسی استاد کے نکالنے کی نوبت بھی آتی تو بار بار موقع دیتے تاکہ وہ انہیں سدھار کرلیں اگر سدھار نہ ہوتا تو شعبان رمضان کی ڈبل تنخواہ اور دس شوال تک کی تنخواہ دیتے اور کہہ دیتے کہ آپ کہیں اور جگہ لگ جاٸیں افسوس تویہ ہے کہ ہمارےیہاں شاید ہی کوٸی ایسی جگہ ہو۔
دوسرے صوبوں میں تنخواہ وقت پر ملتی ہے اور سالانہ بغیر کہے بڑھادی جاتی ہے
بہار میں اپنی من مرضی ہے
حفظان صحت کاخیال رکھتے ہیں یعنی کھاناناشتہ عمدہ خودبھی کھاتے ہیں اور کھلاتے بھی ہیں طلبہ اگر کھانے کی شکایت لیکر ذمہ داران کے پاس جاتے ہیں تو اسکی اصلاح کی پوری سعی کرتے ہیں توجہ دیتے ہیں
دوسرے صوبوں میں چندہ کرنے والے اساتذہ کوکہاجاتاہے کہ آپ مدرس ہیں آپ اے سی کاٹکٹ لیں اس کے بعد سفر کریں ہمارے یہاں جنرل ڈبے کی تبلیغ وترغیب دی جاتی ہے
دوسرے صوبوں میں طلبہ کی اکثریت پر نہیں بلکہ تعلیم وتربیت اور حفظان صحت پر توجہ دیتے ہیں اور یہاں سب مفقود ہے
دوسرے صوبوں میں اکثر نظمإ بعد تربیت نفس واجازت شیخ مدرسہ کھولتے ہیں جوہمارے یہاں بہت کم ہے
ہمارے یہاں کے اساتذہ مچند ہوتے ہیں نوکر ہوتے ہیں صرف اخلاص کاسبق مدرسوں کیلٸے ہے
بیچارے مدرسوں کاحال
جب ایک مدت پوری ہوجاتی ہے نقاہت گھیرنے لگتی ہے اب بیچارے کودن میں ستارےنظر آنےلگتے ہیں اسی کے برعکس اکثر نظمإتوآخر تک جوان رہتے ہیں الٹی سیدھی کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے مال کی کثرت ہوتی ہے
مدرسوں پرظلم
ہمارے یہاں اکثر مدرسوں کو یہ فکر لاحق رہتی ہے وسعت کے باوجود کتنے کم سے کم پہ کم تنخواہ والے مدرس مل جاٸیں مل بھی جاتے ہیں نقصان یہ ہوتاہے کہ پڑھنے لکھنےکے ہوتے نہیں اب وہ چاپلوس بن کر مدرسہ کے تعلیمی وقار کو مجروح کرتے ہیں
دوسرے صوبوں میں اساتذہ سے کچھ کام لیتے ہیں توپھر کچھ نہ کچھ معاوضہ دیتے ہیں جو یہاں بہت کم دکھنے کوملتاہے
کاش ہمارے اساتذہ اپنی تمام ترہمتوں کے باوجود ایک ہوکر اپنے حقوق طلب کرتے
ہمارے یہاں بکثرت دیکھنے کوملتاہے کہ مدرسہ کھولنے کے بعد پڑھنے پڑھانے سے دل اٹھالیتے ہیں اور ہمارے یہاں اکثر ملک میں جہاں بھی گٸے یہی کام کرتے ہیں بس چوبیسوں گھنٹہ چندہ ہی دل ودماغ پر سوار رہتاہے حالانکہ پڑھانا یہ بڑاکار ثواب ہے ادھر توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے نیز اوقات مدرسہ کابھی خیال نہیں رکھتے
اللہ تبارک وتعالی نظماء حضرات کو اوقات مدرسہ اور اموال مدرسہ کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے آمین

ازقلم: محمد مامون الرشید رشیدی
پریہار سیتامڑھی بہار
رابطہ نمبر:9162111430

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے