ازقلم: محمد عمران نیپالی
قارئین کرام
آج سے ٧٤ سال قبل ”دارالعلوم نور الاسلام,, کا قیام وقت کے بزرگ ہستیوں کے ہاتھوں عمل میں آیا، یہ ادارہ جہاں قائم ہے، چاروں طرف بددینی اور بد عملی کا دور دورہ تھا، علم کا چراغ ناکے درجہ میں تھا، پورا علاقہ جاہلانہ رسم و رواج کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، ہدایت کی روشنی پھیکی پڑ چکی تھی، جاہل پیر لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کر رکھے تھے، ایسی تاریک گھڑی میں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسے مردمجاہد، قوم کے محسن و مخلص شخص کو کھڑا کیا، جس کے دھڑکتے اور تڑپتے دل نے یہ محسوس کیا کہ یہاں ایک ایسا دینی، روحانی، اور تربیتی ادارہ قائم کیا جائے، جہاں سے علم کی روشنی پھوٹے، رشدوہدایت کا چراغ روشن ہو، جس کے ذریعہ جاہلانہ رسم و رواج اور مشرکانہ اطوار و عادات کا خاتمہ ہو، چنانچہ بے سروسامانی کے عالم میں مولوی محمد منشی بشیر الدین پورنوی اور حاجی نور محمد صاحبان ؒ نے اللہ تعالیٰ پر توکل اور بھروسہ کر کے ۱۹٥٠ میں اس ادارہ کی بنیاد ڈالی، جو بظاہر جھونپڑی تھی، لیکن اخلاص و للہیت اور تقویٰ و طہارت پر قائم، اس جھونپڑی کا رشتہ دار ارقم، مسجد نبویﷺاور اصحاب صفہ سے جڑ گیا، ساتھ ہی ساتھ مخلص اور ہمدرد مشیروں کی ہمنوائی بھی حاصل ہوئی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دیکھتے ہی دیکھتے یہاں علم کی ایسی شمع روشن ہوئی، جس نے صرف اسی قصبہ کو نہیں؛ بلکہ پورے ملک و بیرون ملک کو منور کر دیا، چنانچہ ہزاروں نو نہالان امت اس ادارہ سے علم حاصل کرکے ملک و بیرون ملک کے ہر گوشے میں تعلیمی و تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دنیا کے ہر گوشے میں تعلیمی و تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
نظام تعلیم و تربیت
حفظ مع تجوید و قرات کے مشق کے ساتھ ساتھ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نصاب تعلیم کے مطابق پرائمری اول تا چہارم اور اعدادیہ تا عربی ہشتم تک کی معیاری و اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے، یہ ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء سے الحاق ہے، یہاں تعلیم و تربیت کے لیے ماہر، جید اور محنتی اساتذہ کرام کی خدمات حاصل ہیں، اساتذہ پوری مستعدی اور پابندی کے ساتھ درس و تدریس کا فریضہ انجام دیتے ہیں، تعلیمی نظام کو چست و درست رکھنے کے لیے سال میں عمومی طور پر دو امتحانات ہوتے ہیں، نیز ہر ماہ تعلیمی جائزہ بھی ہوتا ہے۔
طلبہ کی تقریری اور خطابی صلاحیت کو پروان چڑھانے کے لیے ”بزم خطاب اردو، عربی،انگریزی،نیپالی” کے نام سے ایک انجمن قائم ہے، جس کا ہفتہ واری پروگرام پابندی کے ساتھ ہر جمعرات کو بعد نماز مغرب تا عشا اساتذہ کرام کی نگرانی میں منعقد ہوتا ہے، جس میں طلباء پوری مستعدی و تیاری کے ساتھ شریک بزم ہوتے ہیں اور اپنی خطابی صلاحیتوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔ اس کے علاؤہ بزم سیلمانی، بزم ثقافی، النادی و شہریہ، بزم بیت بازی، وغیرہ بھی ہوتے رہتے ہیں..!
الحمد للہ ! یہ ادارہ روز افزوں اپنے مقصد میں شاہراہ ترقی پر گامزن ہے، اس وقت دارالاقامہ میں مقیم طلبہ کی تعداد تقریباً ٥٠٠ ہے، ہر سال طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور عوام و خواص کی توجہات بحمد اللہ حاصل ہے۔ اللہ سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مادر علمی کو دن دگنی رات چوگنی خوب ترقیاں نصیب فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین…!!