بارہ بنکی،(ابوشحمہ انصاری)
المساس باغ، ہر دوئی روڈ واقع سہ ماہی ادبی نشیمن کے دفتر میں حلقہ ادب کے زیر اہتمام "ایک شام شعر وادب کے نام” ایک پروگرام منعقد ہوا۔ جس کی سر پرستی ادبی نشیمن کے ایڈیٹر ڈاکٹر سلیم احمد نے کی جب کہ صدارت ڈاکٹر اکبر علی بلگرامی، مہمانان خصوصی ڈاکٹر ہارون رشیدہ،ڈاکٹر اسرار الحق قریشی اور نظامت کے فرائض غلام عباس نے انجام دیئے۔ جلسہ کی صدارت کر رہے مولانا آزاد نیشنل یونیورٹی لکھنو کیمپس کے اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اکبر علی بلگرامی نے نئے افسانہ نگاروں اور شعراء کی حوصلہ افزائی کی۔ اور اسطرح کے پروگرام کے انعقاد کے لیے حلقہ ادب کی روح رواں ڈاکٹر عافیہ حمید اور نائب صدر مرسلین، ساقی کی کاوشوں کی ستائش کی اور امید ظاہر کی کہ اس طرح کے پروگرام منعقد کیے جانے چاہئے تاکہ نئے لکھنے والوں کو پلیٹ فارم مہیا ہو سکے۔ اس موقع پر ادبی نشیمن کے اڈیٹر ڈاکٹرسلیم احمد کا خصوصی شکر یہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ادبی نشیمن صرف ایک رسالہ ہی نہیں بلکہ ایک ایسی انجمن ہے جس کے زیر اہتمام اکثر و بیشتر ادبی پروگرام ہوتے رہتے ہیں ۔
پروگرام میں مہمان خصوصی ڈاکٹر ہارون رشید نے پڑھے گئے افسانوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شاعری میں تو الفاظ کا ذخیر ہ ہونا چاہئے جب کہ افسانہ کے لئے افسانہ نگاروں کو الفاظ پر گرفت اور تلفظ کی درستگی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ لکھنو میں اس ضمن میں طلحہ کلثوم کام کر رہی ہیں۔ مجموعی طور پر جو بھی افسانے پڑھے گئے اچھے تھے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ نئے افسانہ نگاروں کے لیے حلقہ ادب ایک اچھا پلیٹ فارم ثابت ہو رہا ہے۔
دوسرے مہمان خصوصی ڈاکٹر اسرار الحق قریشی نے کہا کہ افسانہ نگاروں کو چاہئے کہ افسانہ لکھنے کے بعد کسی کو پڑھ کر سنادیا کریں ممکن ہے اس میں کوئی جملہ یا کوئی لفظ بدلنے کے لائق ہو اور اس کے بدلنے سے افسانہ بہتر ہو سکتا ہے اس لیے نشستوں میں افسانہ پڑھنے سے پہلے آپس میں پڑھ کر ایک دوسرے کو سنا لیا جائے تو بہتر ہوگا۔ انھوں نے اس موقع پر اپنا پہلا افسانچہ مندر کا گھنٹہ پیش کیا۔ پروگرام میں حلقہ ادب کی بانی صدر ڈاکٹر عافیہ حمید نے، اسکارف پین، مینا عرفان نے محسن، ڈاکٹر جہاں آرا سلیم نے،نیلی پیلی زندگی، عطیہ بی نے جی اچھا، صائمہ انصاری نے ،رہ گزر محمد اسرار نے، امتحان، محسن عظیم نے،شریف الطرفین ،ڈاکٹر اسرار الحق قریشی نے مندر کا گھنٹہ اور ڈاکٹر سلیم احمد نے اپنا افسانہ پیش کیا۔ جبکہ شعراء میں سلیم تابش، ڈاکٹر بشری خاتون، عاشق رائے بریلوی، مرسلین ساقی، عبید اللہ غازی، تزکیہ احمد اور تیمور نے اپنا کلام پیش کیا۔