بلڈوزر کاروائی پر سپریم کورٹ کا تبصرہ حوصلہ افزا و خوش آئند اور جمعیت علمائے ہند کے اقدامات قابل ستائش

ازقلم: (مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی

بھارت جمہوری ملک ہے ، اس میں آئین کو بالا دستی حاصل ہے ، یہاں ہر شہری کے ساتھ حکومت پر بھی آئین کی پابندی لازم ہے ، ملک کے آئین نے آئین کے تحت رہتے ہوئے ہر شہری کو جان ، مال ،عزت و آبرو کے تحفظ اور باعزت زندگی گذارنے کا حق دیا ہے ، ملک کے آئین نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے حق تلقی کے خلاف آواز بلند کرنے کا حق بھی دیا ہے ، اس کے علاؤہ حق تلفی ، نا انصافی اور ظلم کے خلاف ملک کے آئین نے قانونی چارہ جوئی کا بھی حق دیا گیا ہے
موجودہ وقت میں ملک کے بعض صوبہ میں ایک خاص طبقہ مسلم اقلیت کے لوگوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کردیا گیا ہے ، مآب لنچنگ ، فرقہ وارانہ تشدد اور ظلم و ستم کے ذریعہ ان کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت بھی عدل و انصاف کے بجائے ظالموں کا ساتھ دے رہی ہے ، اور یکطرفہ کاروائی کر رہی ہے ، مختلف قسم کے الزامات لگا کر بے قصور لوگوں کے گھر بلڈوزر سے منہدم کئے جارہے ہیں ، ہر طرف مایوسی پائی جارہی ہے ، ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے ، حکومت نے بغیر الزام ثابت ہوئے یک طرفہ بلڈوزر کی کاروائی کر کے بے قصور مسلم سماج کے لوگوں کے گھر کو منہدم کردیا ، اور یہ سلسلہ تقریبا گزشتہ سات برسوں سے جاری ہے
بلڈوزر کی کاروائی یکطرفہ کی جارہی ہے ، وہ بھی صرف الزام کی بنیاد پر ، اس طرح یہ نا انصافی پر مبنی کاروائی ہے ، یہ کاروائی اقلیتوں اور کمزور طبقات کے خلاف ایک سازش ہے ، جس کی وجہ سے مسلم اقلیت کے لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے
بلڈوزر کی کاروائی سے تنگ آکر مظلوم لوگوں نے اور ملک کی بڑی تنظیم جمعیت علمائے ہند دونوں تنظیموں نے سپریم کورٹ میں چارہ جوئی کی ، خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے جمعیت علمائے ہند و دیگر کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ کسی قسم کی بلڈوزر کی کاروائی غیر قانونی ہے ، اگر کوئی قصور وار ہے تب بھی گھر پر بلڈوزر نہیں چلایا جا سکتا ہے ، سپریم کورٹ نے ایک خاص طبقہ کے خلاف بلڈوزر کاروائی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ، اور بلڈوزر کاروائی کے خلاف ملک گیر رہنما خطوط جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے ،
سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ خوش آئند اور حوصلہ افزا ہے ، موجودہ وقت میں اقلیتوں اور کمزور لوگوں کا بھروسہ عدلیہ پر ہے ، اس لئے سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ اس غیر قانونی کاروائی پر روک لگائے اور آئندہ اس طرح کی کاروائی نہ ہو اس کو یقینی بنائے ،
بلڈوزر کاروائی کے خلاف جمعیتِ علمائے ہند کا اقدام قابل ستائش ہے ، جمعیت علمائے ہند نے ہر مصیبت کے موقع پر ملت کی مدد کی ہے ، جس کی وجہ سے اس پر عوام و خواص کا اعتماد ہے ، بلڈوزر کے خلاف کاروائی نے اس تنظیم کے وقار کو مزید بلند کیا ہے ، توقع ہے کہ آئندہ بھی ملی تنظیمیں بالخصوص جمعیت علمائے ہند ملک کے آئین کی روشنی میں اقلیت اور کمزور لوگوں پر کی گئی غیر قانونی کاروائی کے خلاف بڑھ کر کام کرے گی
اس موقع پر اقلیتوں اور کمزور طبقات بالخصوص مسلم سماج کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ آپسی اتحاد کا مظاہرہ کریں ، اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے بیدار رہیں ، اپنے خلاف ظلم کا حل ملک کے آئین میں تلاش کریں ، اور کسی قسم کی ناانصافی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کریں ،
موجودہ وقت فتنہ کا ہے ، ایسے وقت میں مسلم سماج کے لوگوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ، خاص طور پر مسلمانوں کو مشتعل کر نے کے لئے طرح طرح کی سازشیں کی جارہی ہیں، تاکہ انہیں قانون کی نظر میں مجرم بنادیا جائے ، اس لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خود اس طرح کی سازشوں سے ہوشیار رہیں ، کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے کوئی دشواری پیش آئے ، خدا نخواستہ کوئی دشواری پیش آ جائے ، تو ملک کے آئین کی روشنی میں حل تلاش کریں ، اور قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ اس کا مقابلہ کریں ، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے