مودی اور شاہ کی حکومت میں نیا کچھ نہیں ہے ۔وہ سارے طریقے کانگریس کی سرکار میں چلتے رہے تھے یا اُسکے رہنماء استعمال کرتے تھے اُسی طریقے کا استعمال مودی اور شاہ کرتے نظر آ رہے ہیں ۔
ممبئی میں بابا صدیقی کا قتل دن کے اُجالے میں کر دیا جاتا ہے اور نام لارینس وشنوئی نامی گینگسٹر کا آتا ہے ۔یہ وہی گینگسٹر ہے جسکے نام خالصتان پرست کناڈا کی شہریت رکھنے والے نججر کی قتل میں آیا ہے اور اس قتل میں کناڈا کی ٹروڈو سرکار سیدھے سیدھے بھارت سرکار کو شامل بتا رہی ہے ۔حالانکہ بھارت سرکار کناڈا کے اس الزام کو سرے سے خارج کر رہی ہے۔لیکِن ایک اور خالصتان تحریک کے رہنماء کے قتل کی سازش امریکہ میں چل رہی تھی جسے انجام دہی سے پہلے امریکہ کی خفیہ اجينسی نے ہے نقاب کر دیا ۔اس ۔معاملے میں تو بھارت کے سلامتی مشیر اجیت ڈھوبھال کو ملزم بنایا گیا ہے اور ڈھوبال کو امریکی عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یہاں تک لکھ دیا ہے کہ بھارت کے وزیر داخلہ گینگ چلا رہے ہیں اور وزیر اعظم اُسکے سرپرست ہیں۔
کناڈا نے نجر معاملے میں بھارت کے سفارت کاروں کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے جبکہ بھارت سرکار کھ رہی ہے کہ وہ اپنے سفارت کاروں کو کناڈا سے واپس بلا لیا ہے۔بھارت اور کناڈا کے رشتے بہت ہی خراب ہو چکے ہیں ۔حالانکہ بھارت سرکار کا کہنا ہے کہ کناڈا میں چناو ہے اسلئے کناڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹرودو سکھ ووٹروں کو لبھانے کے لئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں ۔
لیکِن لارینس وشنوي ایک گینگسٹر ہے جسے بہت ہی محفوظ طریقے سے گجرات کے سابرمتی جیل میں رکھا گیا ہے ۔ممبئی میں بابا صدیقی جو تین بار کے اسمبلی رکن رہ چکے تھے اُنکے قتل میں لارینس وشنوئ
کو تحقیقات کے لئے اب تک ممبئی نہیں لایا جا سکا ہے ۔وشنوی سے جو بھی تحقیقات ہوگی وہ گجرات کے سابرمتی جیل میں ہی ہوگی ۔
سوال یہ ہے کہ لارینس وشنوی کو اتنے سخت حفاظتی انتظامات میں کیوں رکھا گیا ہے,؟ لارینس آج کی تاریخ میں تنہا گینگسٹر ہے جو فلم اسٹار سے لیکر عالمی سطح پر سپاری لے رہا ہے اور قتل بھی کر رہا ہے ۔فلمی دنیا کے بڑے بڑے اسٹار لارینس سے سہمے ہوۓ ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ بھارت کے عوام ستتر اور اسّی کی دہائی میں واپس جا چکے ہیں جب سیاسی رہنماء اور گنگسٹرو کے رشتے عام تھے۔بڑے بڑے سیاسی رہنماؤں پر گینگسٹرز سے رشتے ہیں کا الزام لگتے تھے ۔داؤد،،گاولی اور امر نائیک اور اُسکے بھائی اشونی نائیک کے پیٹھ پر کسی نہ کسی بڑے رہنماء کا ہاتھ بتایا جاتا تھا ۔گاولی تو خود اپنی پارٹی ہی بنا لیا تھا اور اس نے الیکشن بھی لڑا۔لیکِن ان گینگسٹر کا اصل کام الیکشن میں اپنے رہنماء کی مدد کرنا ہوتا تھا ۔سیاسی رہنماؤں پر ایسے کئی الزام ہے کہ اُنکے اشارے پر اپنے سیاسی مخالف کو قتل کیا گیا ہے ۔
2014 میں مودی سرکار کے آنے سے پہلے بھارت میں خاص کر ممبئی میں گنگسٹروں کا وجود کمزور پڑ گیا تھا ۔چھوٹا راجن بھارت آکر سرینڈر کر گیا۔داؤد ابراہیم گینگ کا ایک طرح سے صفایا ہو گیا ۔
لیکِن لارینس گینگ کا سامنے آنا اچانک نہیں لگتا ہے ۔یہ ایک منصوبہ بند کوشش لگتی ہے ۔اس گینگ کے ذریعے نہ صرف حکومت مخالف جماعتوں اور اپنی پارٹی کے مخالفوں کو ڈرانے کی کوشش لگتی ہے اور جو شخص بات نہیں مانتا ہے اس پر گولیاں بھی چل سکتی ہیں ۔لارینس گینگ کے پیچھے کوئی نہ کوئی مضبوط سیاسی ہاتھ ہے ورنہ کبھی کا اُسکا انکاؤنٹر ہو سکتا تھا ۔لیکن کیا وجہ ہے اُسے سخت سیکیورٹی میں رکھا جا رہا ہے جو اپنے آپ کئی کہانیوں کو جنم دے رہا ہے ۔
تحریر: مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787