وقف ترمیمی بل دستور ہند کے منافی، نئے نام کے حساب سے شوگر کوٹ، لیکن اصل میں وقف ایکٹ کو مزید کمزور کرنے کی سرکار کی منشا

جلگاؤں میں مختلف تنظیموں کے علماء وکلا اور سماجی کارکنان کا اظہار خیال۔

جلگاؤں:
گزشتہ اقراء ایجوکیشن سوسائٹی جلگاؤں کے زیر اہتمام ایچ ۔جے۔ تھیم کالج مہرون جلگاؤں کے عبدالقدیر موتی والا سمینار ہال میں مینارٹی فیڈریشن اور علماء کونسل جلگاؤں کے باہمی اشتراک سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں ایک احتجاجی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت مفتی عتیق الرحمن نے فرمائی۔ ڈاکٹر عبدالکریم سالار نے مفصل اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے بتلایا ہے کہ ہم اس بل کی مخالفت کسی کے خلاف نہیں بلکہ یہ بل دستور ہند کی دفعہ 25 کے تحت مکمل غیر شرعی ہے۔ اس لیے کر رہے ہیں۔ یہ بل کے نئے نام کو مزید طاقتور اور مضبوط بنانے کے لیے نام دیا گیا۔ مگر یہ شوگر کوٹ نام دراصل موجودہ وقف ایکٹ کو نہایت کمزور کرنے کی منشا سے لایا گیا ہے۔ جہاں وقت کے سی۔ ای ۔او کی بجائے کلیکٹروں کے اختیارات وسیع کرنا ‘ غیر مسلم دو افراد کو بورڈ میں شامل کرنا، خواتین کی نمائندگی’ لڑکیوں کی وقف ملکیت میں حصہ داری’ وقف میں گڑبڑی کرنے والوں کی سزاؤں کو بڑھانے کی بجائے کم کرنا’ یہ باتیں ائین کے مطابق اور غیر مساویانہ ہے اس پر روشنی ڈالی۔

مفتی ہارون ندوی نے اپنے مخصوص انداز بیان میں مذکورہ بل کی مخالفت میں ارباب حکومت پر خوب تازیانے برسائے۔ اعجاز ملک نے مختلف حالات کے ذریعے وقف ترمیمی بل کو ائین کی روشنی میں اوقاف کی ملکیت ہتھیانے نے سازش بتایا ۔ایڈوکیٹ عقیل اسماعیل نے قانونی حوالوں کے ذریعے سحر حاصل گفتگو کرتے ہوئے رہنمائی فرمائی۔ محترم سلیق سلمان نے اللہ اور رسول کے تعلق کو مضبوط کرنے اور اپنی زندگیوں کو قانون و شریعت کے مطابق ڈھالنے کی تلقین فرماتے ہوئے کہا کہ ان ناگفتہ حالات میں ہمیں اپنا احتساب بھی کرنا ہوگا کہ کہیں یہ ہمارے اعمال کے نتائج کا خمیازہ تو نہیں؟؟؟

تھیم کالج کے پروفیسر ڈاکٹر وقار شیخ نے بھی سماجی اعداد و شمار کے تناظر میں اپنے محسوسات کو پیش کیا اقراء ایجوکیشن سوسائٹی کے خازن امین با دلی والا نے بھی اس بل کی پرزور مخالفت میں اپنے خیالات کا اظہار فرمایا۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد راغب نے موجودہ حالات صورتحال پر زبردست اظہار خیال فرمایا اور اوقاف کی ملکیت کو اپنے ذاتی ملکیت سمجھنے والوں پر خوب کوڑے برسائے۔ موصوف نے عید گاہ قبرستان ٹرسٹ جلگاؤں کمپلیکس کی دکانوں کے ان کرایہ داروں کو بھی اڑے ہاتھوں لیا۔ اور کرایہ نہ ادا کرنے پر شرزش کی۔ صابر مصطفی آبادی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔نوجوان سوشل ورکر اور سابق نمائندہ کار پورٹر اکرم دشمکھ نے بھی اپنے جذبات کا برملا اظہار فرمایا۔ مفتی عطیف الرحمن نے اپنے صدارتی خطبے میں مختلف مثالوں اور واقعات کے ذریعے باہمی اتحاد اتفاق پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں باطل سے نمردہ آزمائی میں اگر کوئی چیز سرخ روح کر سکتی ہے تو وہ ہمارا اتحاد ہے۔ ہمیں تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مد مقابل کے سامنے جمہوری طریقے پر اپنے ائینی حقوق کے تحفظ و حصول کے لیے سینہ سپر ہونا ہوگا۔ ورنہ

ہماری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

اس اجلاس میں شہر کے مختلف انجمنوں کے سربراہ مساجد کے متولیان اور ائمہ کرام علمائے دین وکلا ڈاکٹرز میونسپل ممبران اور سماجی کارکنان سمیت تقریبا 150 عمائدین نے شرکت فرمائی ۔
پروگرام کے نظامت پروفیسر قاضی مزمل الدین ندوی نے ادا کی۔ اخر میں ڈاکٹر عبدالکریم سالار نے عمائدین شہر کی متفق رائے سے تیار کی گئی۔ وقف ترمیمی بل مخالفت قرارداد کی گئ۔ اور جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی تک email کے ذریعے بھیجنے کا اعلان کیا۔ اور حاضرین کا اظہار تشکر بھی ادا کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے