غیور کے قلم سے
ہندوستان میں آج کل حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پہرے دار، اپنے سروں پر کفن باندھے میدان میں موجود ہیں۔وجہ یہ ہے کہ ایک بدبخت ملعون نے پیارے آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایک بار بھی گستاخی کی جسارت کی ہے۔۔عجیب معاملہ ہے آج کل۔۔کسی کو کچھ نہیں ملتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر زبان دراز کرنے کو تیار ہو جاتا ہے۔
ایسا ہی ایک آدمی نبی کے دور میں بھی تھا۔۔نام اس کا ولید بن مغیرہ تھا۔ بات بات پر نبی کی گستاخی کا مرتکب ہوتا تھا۔ قرآن نے نبی کو بتایا کہ نبی کا گستاخ "زنیم” یعنی "زنا کی پیداوار ہے”۔
چنانچہ قرآن مجید کی آیت نبی کی زبان مبارک پر بذریعہ وحی نازل ہوئی؛
عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍ(سورہ قلم آیہ13)
یعنی ولید بن مغیرہ سخت مزاج، اس کے بعد ناجائز پیداوار ہے۔
جب یہ خبر ولید بن مغیرہ کو پہنچی تو وہ اپنی ماں کے پاس گیا۔۔اور پوچھا کہ محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے میرے بارے میں دس باتیں بیان فرمائی ہیں ،ان میں سے نو کے بارے میں تومیں جانتا ہوں کہ وہ مجھ میں موجود ہیں لیکن ان کی یہ بات کہ میں ناجائز پیداوار ہوں ، اس کا حال مجھے معلوم نہیں ، اب تو مجھے سچ سچ بتادے (کہ اصل حقیقت کیا ہے)ورنہ میں تیری گردن ماردوں گا۔ اِس پر اُس کی ماں نے کہا کہ ’’تیرا باپ نامرد تھا ،ا س لئے مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ جب وہ مرجائے گا تو اس کا مال دوسرے لوگ لے جائیں گے، تو(اس چیز سے بچنے کے لئے ) میں نے ایک چَرواہے کو اپنے پاس بلالیا اورتو اس چرواہے کی اولاد ہے۔( تفسیر مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۶۷)
ضمنا عرض کرتا ہوں میرے شیخ و مرشد ولی کامل حضرت اقدس شیخ الحدیث والتفسیر مولانا مفتی زرولی خان صاحب رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ اب اس آیت پر غور کر لو۔۔اور یاد رکھو کہ جو انبیاء،صحابہ، اولیاء اور دین کے سچے وارث علماء کرام کی شان میں اپنی زبان ہر وقت دراز رکھتا ہے اور انکا ازلی و ابدی دشمن ہوتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے نسب پر ذرا غور کرلے۔۔۔۔
اسکے ضمن میں وہ کئی واقعات بھی سنایا کرتے تھے جو اس وقت مقصود نہیں۔ سمجھنے کے لئے قرآن کی آیت ہی کافی ہے ۔
والسلام