ابلاغ کا بہترین ذریعہ صحافت: قاری امتیاز احمد پرتاپ گڑھی
لکھنؤ (پریس ریلیز):
مدرسہ عالیہ عرفانیہ میں طلبہ کی انجمن اصلاح اللسان کی طرف سے صحافت کا افتتاحی پروگرام ہوا۔ سب سے پہلے مدرسہ کے ناظم قاری امتیاز احمد پرتابگڑھی نےدارالعلوم ندوۃ العلماء سے تشریف لائے ڈاکٹرعبید الرحمٰن ندوی ، مولاناڈاکٹر فرمان ندوی اور ادارہ کے اساتذہ و طلباء کی موجودگی میں عربی اوراردو زبان میںنکلنے والے ماہنامے ’’رایۃ الاسلام‘‘و ’’العرفان‘‘ کا افتتاح کیا ۔ اس کے بعد مہمانوں کی موجودگی میں ادارہ کی مسجد میں ’’صحافت اور ہماری ذمہ داریاں ‘‘کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔پروگرام کا آغاز مدرسہ کے طالب علم احمد حسین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس کے بعد معصوم ،دانش اور حنظلہ نے مدرسے کا ترانہ پیش کیا۔ اس موقع پر تعارفی کلمات ادارہ کے استاذ مولانا محمد اظہر الاسلام ندوی نے پیش کئے۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے استاذ اور شعبہ انگریزی کے صدر مولاناڈاکٹر عبیدالرحمٰن عرفانی ندوی نے صحافت کی ابتدائی تاریخ پر تفصیلی گفتگو کی اور ادارہ میں بیتے ہوئے ایام کو یاد کرتے ہوئے رئیس القراء قاری مشتاق احمد پرتابگڑھی ؒ کی کاوشوں کی ستائش کی اور آج کے دن کو مدرسہ کاتاریخی دن قرار دیا ۔ امام و خطیب ندوہ العلماء اور ادب عربی کے استاذ مولانا ڈاکٹر فرمان ندوی نے دارالعلوم کے بنیادی مقاصد پر سیر بحث گفتگو کی ، مدرسہ عرفانیہ کے ذمہ داروں کا اکابرین ندوہ سے دیرینہ تعلقات کا اظہار کیا اور ترسیل و ابلاغ میں صحافت کے کردار کو بہت مؤثر بتایا ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ابتدا ہے اور طلبا ءکو صحافت کی بلندی تک پہنچنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ ناظم مدرسہ قاری امتیاز احمد پرتابگڑھی کے انتظامی امور کی تعریف کی ۔ ادارہ کے سینئر استاذ ڈاکٹر شیر افگن ندوی نے اپنے اچھوتے اسلوب میں طلباء کو نصیحت کی، ان کی ذمہ داریاں یاد دلائیں اور اپنے وقت کو اپنی تعلیم میں صرف کرنے اورحصول علم میں یکسو ہو کر منہمک رہنے کی تلقین کی ۔
مدرسہ کے ناظم و مہتمم قاری امتیاز احمد نےخطاب کے دوران ابلاغ کو صحافت کا اہم ذریعہ بتاتے ہوئے آئندہ انگریزی وہندی زبانوں میں بھی جداریہ پرچے نکالنے کے لئے مہمانوں کے مشوروں کو قبول کیا ۔انھوں نے عربی و اردو صحافت کی ذمہ داری سنبھالنے والے اپنے دونوں اساتذہ ڈاکٹر شیر افگن ندوی و مولانا محمد اظہر الاسلام ندوی کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔پروگرام میں طلبا اور استاذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مدرسہ عالیہ عرفانیہ کے استاذقاری نثا راحمد کی دعاء پر پروگرام کا اختتام ہوا ۔