ازقلم: ضمیر احمد قاسمی
فرحت کلاتھ فیشن بلوہا بازار سدھارتھ نگر، یوپی
محترم جناب سلمان کبیرنگری صاحب ادبی دنیا میں ایک ہمہ جہت وہمہ گیر شخصیت ہیں آپ مستند معتبر، قوم وملت کا درد رکھنے والے سماجی کارکن، انشاپرداز اور کہنہ مشق صحافی ہیںم۔
موصوف موضع برینیاں(تحصیل مہنداول ، ضلع سنت کبیر نگر، صوبہ اترپردیش) کے متوسط، شریف و معزز گھرانے میں 27 جولائی سن 1991عیسوی کو پیدا ہوئے۔
میرے ان سے تقریباً دس سالوں سے گہرے مراسم ہیں، علمی اعتبار سے وہ مجھ اپنے قلبی ورود کا تذکرہ وجود عمل میں لانے سے قبل ضرور کرتے ہیں میں نے ان کی زندگی کو بہت قریب سے دیکھا ہے، نہایت سادہ لوح، متواضع وخاکسار، خلیق وملنسار، صاحب عزیمت اور تعمیری سوچ وفکر کے حامل انسان ہیں انھیں اوصاف حمیدہ کی بنا پر وہ ہر خاص وعام کے ہر دلعزیز ہیں ہمت وجرآت اور عزیمت ان کا نمایاں وصف ہے۔
میں نے محدثین عظام کے سوانح میں پڑھا تھا کہ انھوں نے احادیث کی جستجو میں دور دراز شہروں اور ملکوں کا سفر طے کیا اور پر خار وادیوں سے گذر کر احادیث کو جمع فرمایا اور امت کے سینوں میں منتقل کیا میری نظر میں فی زماننا سلمان کبیر نگری اپنی علمی وادبی مہم جوئی کے اعتبار سے گویا اس کی ایک ادنیٰ مثال ہیں۔
معقول وسائل ومواقع حاصل نہ ہونے کے باوجود وہ اپنی رواں دواں بائک سے اپنی منزل کا ہدف پانے کے لئے جنون کی حد تک سر گرم سفر رہتے ہیں اگر ان کے بارے میں یہ کہاجائے کہ وہ ہمت وجرآت اور عزیمت کی شکل مجسم ہیں تو بیجا نہ ہوگا۔ کیونکہ ان کی بس یہی دھن ہے ؏
بنام جستجو گرم سفر رہنا ضروری ہے
نئی راہیں نکلتی ہیں مگر آہستہ آہستہ
اس دنیا میں کچھ کرنا ہے متحرک فعال بنو
کاہل پن سے کام کوئی بھی چڑھتا ہے پروان نہیں
آج علم وادب کے اس بے رغبت زمانے میں جبکہ علم وادب کی باتیں بھی کانوں کو اجنبی لگتی ہوں ایسے میں کسی علمی خطوط پر کام کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے،، مگر محترم سلمان کبیر نگری کی ہمت کو سلام ،،کہ جنھوں نے یہ ادب پارہ (تذکرہ شعراء بستی کمشنری ) تالیف فرماکر پردہ گمنامی میں رہنے والے شعرا کو منظر شہود میں لاکر دنیائے ادب میں متعارف کرایا اور اردو ادب کی خدمت کے ساتھ ساتھ شعراء بستی کمشنری کو ایک عظیم اور بیش بہا تحفہ دیا جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
اس کتاب میں فن شعر وسخن کے مزاج اور اس کی روایت شناسی کے ساتھ تمام مکاتب فکر کے شعرا کا نمونہ کلام پیش کیا گیا ہے حتٰی کہ غیر مسلم برادران وطن کا کلام بھی شامل ہے جس سے اس کتاب کا تنوع اور حسن اور بھی دوبالا ہوگیا۔
موصوف کی اصل دلچسپی کا محور اچھوتے عنوانات کی تلاش اور اس پر عملی کوشش ہے جیسا کہ ان کی یہ دو کتابیں،، تاریخ جغرافیہ ضلع سنت کبیر نگر، تذکرہ شعراء بستی کمشنری اس کی تازہ ترین اور زندہ مثالیں ہیں۔
ان کے علاوہ اسلامیات میں سیرت کے عنوان پر شعاع حرم، دعاؤں کا مجموعہ توشہ آخرت، ذخیرہ تجوید، فائزہ حسنہ ان کی قابل ذکر اور لائق ستائش تالیفات ہیں، نیز سہ ماہی مجلہ بنام نئی روشنی جس کے وہ خود ایڈیٹر ہیں پابندی کے ساتھ برینیاں سے شائع کررہے ہیں۔
زیر نظر کتاب کے ان عناوین (پیش گفتار، ضلع بستی تاریخ کے آئینے میں، ضلع سنت کبیر نگر کی تاریخی حیثیت، کو چھوڑ کر دگر محققین کے 29 مضامین شامل ہیں جو اس کی افادیت کو اجاگر کررہے ہیں اور تقریباً 167 شاعروں کا نمونہ کلام، نیز ان کا اجمالی تعارف عمدہ اسلوب نگارش میں مذکور ہے، البتہ ابتدا ان شعرا کے کلام سے کی گئی ہے جو اس عالم ناسوت میں موجود نہیں ہیں جیسا کہ اس کی فہرست بعنوان، رسالہ کے احوال کی مکمل لکھائی، سے ظاہر ہے
آخر میں سوانحی خاکہ کا ذکر ہے جس کو پڑھکر مؤلف کی علمی و ادبی لیاقت اور نمایاں حیثیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
زیر نظر کتاب (تذکرہ شعراء بستی کمشنری ) سلمان کبیر نگری کی اس موضوع پر پہلی کتاب ہے جو مجموعی اعتبار سے بلندیوں کے نئے آفاق چھو رہی ہے اور اس کا یہ پہلا ایڈیشن ہے جو برینیاں سے شائع ہو چکا ہے۔
کتاب 231 صفحات پر مشتمل ہے ،کاغذ معیاری بک پیپر استعمال ہوا ہے، دیدہ زیب جلد کے ساتھ مجلد ہے اس کی قیمت 500 روپئے مقرر کی گئی ہے، کتاب کتب خانوں میں دستیاب نہیں ہے صرف مؤلف کے واٹس ایپ نمبر 9918165041 پر رابطہ کرکے منگوائی جاسکتی ہے یہ کتاب ہر خاص و عام کے لئے یکساں مفید ونافع ہے۔
ان منکسرانہ معروضات کے ساتھ میں مؤلف کے اس جدید تخلیقی مرقع کا تہ دل سے استقبال کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انھیں سلامت رکھے اور دین و دنیا کی ترقیات سے نوازے۔ آمین
دیکھا ہے میں نے دور تک جیون کے سفر میں
لاؤں کہاں سے ایسا جو تجھ سا ہو نظر میں