ایس آئی او نوجوانوں کی قیادت اور سماجی تشکیلِ نو کا سفر

19 اکتوبر 1982 کا دن، وہ مبارک اور عہد ساز لمحہ ہے جب SIO (Students Islamic Organisation of India) نے اپنے وجود کا اعلان کیا۔ یہ دن نہ صرف مسلم طلبہ و نوجوانوں کی تاریخ میں ایک سنگِ میل ہے بلکہ پورے ملتِ اسلامیہ کے لیے ایک درخشاں باب کی حیثیت رکھتا ہے۔اس دن کی یادگار ہمیں ایمان کی اس شمع کی یاد دلاتی ہے جو ایک چھوٹے سے چراغ کی طرح روشن ہوئی اور آج علم و عمل کے اُفق پر شمس جاوداں بن کر چمک رہی ہے۔ یہ ایک ایسے سفر کا آغاز ہے جس کا مشن "طلبہ اور نوجوانوں کو الٰہی ہدایات کی روشنی میں سماج کی تشکیلِ نو کے لیے تیار کرنا ہے۔” اس دن کی یادگار ہمیں اس عزم کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کو محض علم کی حد تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ ان کی فکری، اخلاقی اور روحانی نشوونما بھی ہونی چاہیے تاکہ وہ اسلامی اقدار کی روشنی میں اپنی زندگیوں کی راہیں متعین کر سکیں۔ ایس آئی او کی بنیاد اس خواب کی تعبیر ہے کہ ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جائے جہاں طلبہ علم و عمل کے ذریعے نہ صرف اپنی ترقی کریں بلکہ قوم کی فلاح و بہبود میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں، اور اس معاشرے کی الٰہی ہدایات کی بنیاد پر تشکیلِ نو کے اہم فریضے کو ادا کرنے کے لیے مسلسل جدو جہد کرنے کا پختہ عزم کریں۔ اس سفر کا آغاز ہمیں یاد دلاتا ہے کہ الٰہی ہدایات کی پیروی اور تعلیم کی طاقت کے ذریعے ہی ہم ایک روشن مستقبل کی تشکیل کر سکتے ہیں۔

مقصدِ تاسیس: ایک عظیم خواب کا آغاز

ایس آئی او کی بنیاد اس عزم کے ساتھ رکھی گئی کہ نوجوانوں کے دلوں میں اسلام کے حقیقی پیغام کی روشنی کو بیدار کیا جائے۔ ایک ایسے معاشرے کا خواب جہاں طلبہ اپنے علم، شعور اور عمل سے امت کے مستقبل کی راہیں روشن کریں، جہاں اسلامی اقدار کو زندگی کے ہر شعبے میں نافذ کیا جائے۔ یہ تنظیم اس نظریے پر قائم ہوئی کہ علم و عمل کے ذریعے فکری بیداری اور اخلاقی و روحانی ارتقاء کا سفر کیا جائے۔
ایس آئی او کی تشکیل کا مقصد محض ایک تنظیم بنانا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسے ماحول کی تخلیق کرنا تھا جہاں نوجوانوں کو علم کی روشنی اور دین کی روح سے سرفراز کیا جا سکے۔ یہ تنظیم ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کی جستجو میں ہے، جہاں علم و دانش کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کا احاطہ کیا جائے۔ اور اس کا مقصد ہے کہ نوجوان اپنے اندر اسلامی تشخص کو بیدار کریں اور اپنی فکر و عمل کے ذریعے قوم و ملت کی خدمت کریں۔

ایس آئی او اور تعلیمی و فکری ترقی

ایس آئی او نے اپنی ابتداء سے ہی تعلیمی میدان میں عظیم خدمات انجام دیں۔ تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، تنظیم نے طلبہ کو کتابوں کی دنیا سے نکل کر عملی زندگی کے چیلنجز سے نپٹنے کا حوصلہ دیا۔ ایس آئی او کے مختلف منصوبے اور پروگرامز اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ تنظیم محض علمی میدان تک محدود نہیں بلکہ سماجی اور اخلاقی اصلاحات میں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

ایس آئی او نے طلبہ کو دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید علم و فنون سے آراستہ کرنے کے لیے کئی تعلیمی پروگرامز شروع کیے۔ ان میں ورکشاپس، سیمینارز اور دیگر تعلیمی سرگرمیاں شامل ہیں جن کا مقصد طلبہ کو ایک جدید نظریاتی بنیاد فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ ایس آئی او نے طلبہ کی فکری صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لیے کرسز اور مختلف علمی مقابلے بھی منعقد کیے۔

ایس آئی او نے ہمیشہ سے ہی تعلیمی و تربیتی میدان میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی سرگرمیاں نہ صرف نصابی تعلیم تک محدود ہیں بلکہ یہ طلبہ کو فکری، اخلاقی اور روحانی تربیت بھی فراہم کرتی ہیں۔ ایس آئی او کی مختلف منصوبہ بندیاں اور ورکشاپس نوجوانوں کو چیلنجز کا سامنا کرنے کی ہمت عطا کرتی ہیں۔ اس تنظیم کا ہر پروگرام نوجوانوں کی کردار سازی اور فکری پختگی کی جانب ایک قدم آگے بڑھاتا ہے، تاکہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اسلامی اقدار کے علمبردار بن سکیں۔

عصرِ حاضر میں ایس آئی او کا کردار

آج کے پرفتن دور میں، جب اخلاقی زوال اور فکری بے راہ روی نے نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ایسے حالات میں ایس آئی او ایک مینارۂ نور کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ تنظیم نوجوانوں کو تعلیمی اور فکری میدان میں کامیابی کے ساتھ ساتھ دینی اصولوں کی روشنی میں زندگی گزارنے کی راہ دکھاتی ہے۔ ایس آئی او نے اپنے قیام سے لے کر آج تک نوجوانوں کو ایک ایسے راستے پر گامزن کرنے کا کام کیا ہے جہاں علم، عمل اور ایمان و اخلاق کا حسین امتزاج موجود ہو۔

ایس آئی او نے نہ صرف طلبہ کی فکری و نظریاتی تربیت کی بلکہ انہیں عملی میدان میں بھی قائدانہ کردار ادا کرنے کا حوصلہ دیا۔ مختلف سماجی اور سیاسی مسائل پر آواز اٹھانا، دینی تعلیمات کی روشنی میں معاشرتی اصلاحات کے لیے جدوجہد کرنا، اور طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم رہنا، ایس آئی او کی خصوصیات میں شامل ہیں۔

آج جب دنیا بھر میں اخلاقی بحران اور فکری خلفشار کا دور دورہ ہے،ایسے دور میں ایس آئی او ایک روشنی کی کرن کی مانند ہے جو نوجوانوں کو صحیح راستے کی جانب گامزن کرتی ہے۔ یہ تنظیم طلبہ کی فکری نشونما کے ساتھ ساتھ ان کے علمی و سماجی کردار کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ ایس آئی او کی جدوجہد کا مقصد ایک ایسی نسل کی تشکیل کرنا ہے جو علم و عمل کی بنیاد پر قوم کی رہنمائی کرے اور اسلامی اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔

اعتراف نعمت اور اللہ کا شکر

اس عہد ساز تنظیم کی بنیاد اور اس کے سفر پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ہمارا فرض ہے۔ یہ تنظیم ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اسلام کی راہ پر چلنے کا سفر کبھی آسان نہیں ہوتا، مگر ایمان کی طاقت اور علم کی روشنی ہمیں ان مشکلات سے نکلنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ یہ ایک ایسا قیمتی سرمایہ ہے جو ہمارے معاشرے میں فکری، عملی، اخلاقی و روحانی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں کہ اس نے ہمیں ایسی تنظیم عطا کی جو ہماری فکری و عملی رہنمائی کرتی ہے، جو ہماری راہوں کو ہموار کرتی ہے اور ہمیں علم کے نور سے منور کرتی ہے۔

ایس آئی او کا مشن "الہی ہدایات کے ذریعے سماج کی تشکیلِ نو کے لیے طلبہ اور نوجوانوں کو تیار کرنا ہے۔” یہ تنظیم ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ نوجوانوں کی فکری اور روحانی تربیت ان کی شخصیت کی تعمیر کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ ایس آئی او کی کوشش ہے کہ ہر طالب علم کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایسی بصیرت فراہم کی جائے جو اسے نہ صرف ذاتی ترقی کی راہ پر گامزن کرے، بلکہ اس کے اطراف کے معاشرے میں بھی مثبت تبدیلیاں لانے کی تحریک دے۔

ایس آئی او کا پیغام یہ ہے کہ طلبہ کو اپنے اندر ایک ایسی قائدانہ صلاحیت پیدا کرنی چاہیے جو انہیں اپنے فرائض سے آگاہ کرے اور انہیں معاشرتی مسائل کے حل میں پیش پیش رکھے۔ یہ تنظیم نوجوانوں کو یہ سمجھاتی ہے کہ وہ محض اپنے علم و ہنر کے لیے نہیں بلکہ اپنی قوم اور ملت کی فلاح و بہبود کے لیے بھی ایک ذمہ داری محسوس کریں۔

ایس آئی او کا یومِ تاسیس صرف ایک یادگار لمحہ نہیں بلکہ ایک دعوت ہے کہ ہم سب مل کر اپنے ایمان، علم، اور عمل کے ذریعے ایک نئی منزل کی جانب قدم بڑھائیں۔ اس تنظیم کی تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب عزم و استقلال اور علم و عمل کا امتزاج ہو تو ہر دشواری پر قابو پایا جا سکتا ہے، اور ہر چیلنج کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

آئیے، ہم سب مل کر اس عظیم مشن کا حصہ بنیں، الہی ہدایات کو اپنی زندگیوں میں شامل کریں، اور معاشرتی اصلاح کے اس عظیم سفر میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسلام کے اصولوں کی روشنی میں ایک بہتر سماج کی بنیاد رکھیں، جہاں ہر نوجوان اپنی قابلیت اور ایمان کی قوت سے قوم کی خدمت کرے اور ایک نئی صبح کا آغاز کرے۔

کاشف اقبال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے