دنیا کی تمام برائیوں سے بچ کر اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہو گا:مولانا سید فضل المنان رحمانی
بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقہ میں مت پڑو، تم ہی سر بلند رہوگے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار دیوی١ میلہ آڈیٹوریم میں سیرت النبی کانفرنس و نعتیہ مشاعرہ کے انعقاد کے موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے ٹیلے والی مسجد لکھنؤ کے شاہی امام و شاہی ٹیلہ شاہ پیر محمد صاحب کے سجادہ نشین و متولی مولانا و قاری سید شاہ فضل المنان رحمانی نے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج ہمارا معاملہ یہ ہے کہ ہم لوگ اللہ کی رسی کو چھوڑے ہوئے ہیں اللہ کی رسی کا مطلب روزہ، نماز اور دیگر اللہ کے احکامات ہیں۔ آج ہم لوگ دنیا کی تمام برائیوں میں ملوث ہیں، دنیا کی تمام برائیوں سے بچکر اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہوگا۔دنیا میں ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے کوئی اس سے بچ نہیں سکتا، لہذا ہمیں دنیا میں رہکر آخرت کی تیاری کرنی ہوگی۔ مقرر خصوصی مولانا ابن عباس نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہمارا نبی وہ عظیم المرتبت نبی ہےجس سے دنیا بھر میں اسلام کا ڈنکا بج رہا ہے۔ ہمارے آقا صل اللہ علیہ وسلم کا اخلاق و کردار قیامت تک کے لئے دنیا کے تمام انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ جو لوگ دنیا میں اعتراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلام تلوار سے پھیلا میں انکو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اسلام تلوار سے نہیں پھیلا بلکی اسلام آقا کے کردار سے پھیلا سیرتِ نبی کا مطالعہ کرنے پر پتا چلتا ہے کہ پیارے آقا نے ہمیشہ غریبوں، کمزوروں، مظلوموں اور یتیموں پہ رحمت اور شفقت کی ہے اور امن و امان اور اتحاد سے رہنے کا پیغام دیا ہے۔ چودھری طالب نجیب کوکب کی زیر سرپرستی میں منعقدہ سیرت النبی کانفرنس و نعتیہ مشاعرے کا آغاز قاری مجیب کی تلاوتِ کلام اور مولانا عمر عبداللہ قاسمی کی نعت پاک سے ہوا جبکہ جلسہ کی صدارت مولانا و قاری فضل المنان رحمانی و نعتیہ مشاعرے کی صدارت استاد شاعر امیر حمزہ اعظمی نے کی۔ مولانا منہاج عالم ندوی کی نظامت میں ہونے والے اس پروگرام میں سب سے پہلے علمائے کرام کی چادر پوشی اراکین کمیٹی کی جانب سے کی گئی اسکے بعد سیرت النبی کانفرنس کے سکریٹری چودھری فیض محمود کے ذریعے قومی ملی و طبی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹر ابرار الحق عثمانی کو سیرت ایوارڈ سے نوازا گیا۔ علمائے کرام کے بیانات کے بعد نعتیہ مشاعرے کا آغاز ہوا،مشاعرے کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔
جو چاند اب بھی تمہارے لئے معمہ ہے
میرے رسول کا ٹوٹا ہوا کھلونا ہے
امیر حمزہ اعظمی
ذکرِ نبی ہوتا رہتا ہے جس گھر میں
اسکے در و دیوار سے خوشبو آتی ہے
نصیر انصاری
جھکنے نہ دینگے پرچم اسلام ہم کبھی
دل میں رچی بسی ہے محبت رسول کی
احمد سعید حرف
شہر نبی کے بام و در، دیوار سے ہمکو الفت ہے
گل تو گل ہے گل کے ساتھ میں خار سے ہمکو الفت ہے
قاری غلام سرور اڈیسہ
نعت رسول پاک سناتا رہوں گا میں
عرفان جب تلک میرے سینے میں جان ہے
عرفان لکھنوی
اپنا لو مسلمانوں سرکار کی سیرت کو
درکار اگر تمکو کچھ خیر سگالی ہے
صغیر نوری
اس کے علاوہ فیصل میرٹھی ، شمشیر جہانا گنجوی، قاری ذیشان سیتاپوری ، عمر عبداللہ قاسمی، حسان ساحر، مختار فاروقی، وقار کاشف، مجیب فتحپوری، نسیم اختر، فضل عثمانی وغیرہ نے نعتیہ کلام پیش کر سامعین کی خوب داد و تحسین حاصل کی۔ آخر میں رکن سیرت النبی کانفرنس احمد سعید حرف نے سبھی مہمانوں، شعراء کرام و سامعین کا شکریہ ادا کیا مشاعرے کا اختتام مولانا منہاج عالم ندوی کی دعا پر ہوا۔ اس موقع پر سیرت النبی کانفرنس کے صدر چودھری طالب نجیب کوکب، نائب صدر ممتاز صحافی حشمت اللہ، سینئر ایڈووکیٹ عمیر قدوائی، شعور کامل، ایس،ایم،حارث، چودھری وقار احمد وغیرہ معزز حضرات موجود رہے۔