وقف ترمیمی بل کو مسترد کرانے کے لئے آئندہ بہاراسمبلی کےسیشن میں تجویز منظور کرانے پر زور دیا جائے، ملی و سماجی تنظیموں کے ساتھ مسلم ایم ایل اے سے خصوصی توجہ کی اپیل! مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی

پٹنہ(پریس ریلیز):خبر کے مطابق بہار اسمبلی کا سیشن مورخہ 25/ نومبر سے شروع ہو کر 29/ نومبر 2024 تک چلے گا ، اسی کے آس پاس پارلیمنٹ کے سیشن کے بھی شروع ہونے کی توقع ہے ، جس میں جے پی سی کی جانب سے وقف ترمیمی بل 2024 پر سفارش بھی پیش کی جا سکتی ہے۔  صوبائی حکومتوں کی جانب سے ایسے متنازع اور ملک کے آئین سے متصادم بل کے خلاف اسمبلی میں قرارداد منظور کرنے کی روایت چلی آرہی ہے ، صوبائی اسمبلی میں بل کے خلاف قرارداد منظور ہونے پر پارلیمنٹ پر بھی اس کا اچھا  اثر پڑتا ہے ، جس کے نتیجہ میں مرکزی حکومت ایسے متنازع اور آئین مخالف بل کو واپس لینے پر مجبور ہوتی ہے ، کئی مرتبہ ایسا ہوچکا ہے۔موجودہ وقت میں اس کی ضرورت ہے کہ حکومت بہار کی جانب سے اسمبلی کے آئندہ سیشن میں اس بل کے خلاف قرار داد منظور کرانے پر زور دیا جائے،اس کے لئے ملی تنظیموں کے قائدین اور سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی جانب سے  محترم وزیراعلیٰ حکومت بہار سے اپیل کی جائے ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابولکلام قاسمی شمسی نے کیا ہے۔

انہوں نے مز ید کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 ملک کے آئین سے متصادم اور مسلم پرسنل لا کے خلاف ہے ، مذہبی آزادی کا حق جس میں اوقاف بھی ہیں ، آئین کے بنیادی حقوق میں شامل ہے ، جس کو ملک کے آئین نے تحفظ فراہم کیا ہے ، موجودہ وقت میں مرکزی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے زبردستی اکثریت کی بنیاد پر ملک کے آئین سے متصادم بل کو پاس کرانا چاہتی ہے ، جو ملک کے جمہوری نظام کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار ملک کا اہم صوبہ ہے ، جو ہمیشہ مذہبی منافرت سے دور رہا ہے ، اور یہاں کی حکومت نے ہمیشہ سیکولر کردار ادا کیا ہے ، بہار کے وزیر اعلیٰ سیاسی سوجھ بوجھ میں دوسرے سیاسی لیڈروں سے بہت اچھے اور سیکولر ہیں ، وہ ہمیشہ اپنے صوبہ میں اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت پر توجہ دیتے ہیں ، جس کی وجہ سے بہار اسٹیٹ ملک کے دیگر اسٹیٹ کے مقابلہ میں بہتر شمار کیا جاتا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ وقف ترمیمی بل 2024  کا قضیہ سامنے آیا اور اس بل کو مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا گیا ، تو اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوسکا ، اور جے پی سی کے سپرد کردیا گیا ، اس موقع پر امارت شرعیہ کی پہل پر بہار کی ملی اور سماجی تنظیموں کا ایک وفد محترم وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے لئے گیا ، میں بھی اس وفد میں شامل تھا ، جب محترم وزیر اعلیٰ کے سامنے وقف ترمیمی بل 2024  کی خامیوں کی تفصیلات پیش کی گئیں ، تو وہ بہت پریشان نظر آئے ، وفد کی موجودگی میں انہوں نے مسلم اقلیتوں کے لیے کئے گئے کاموں کو شمار کراتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ کسی نے نہیں بتا کہ وقف ترمیمی بل 2024 میں ایسی ایسی خرابیاں ہیں ، میں مسلم اقلیتوں کے حقوق کی حق تلفی نہیں ہونے دوں گا ، مذکورہ حقائق کی روشنی میں اس کی ضرورت ہے کہ محترم وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی جائے ، ملی تنظیموں پر مشتمل وفد بھی ملاقات کرے اور ایم ایل اے حضرات بھی اپنی سطح سے ملاقات کر کے انہیں وقف ترمیمی بل کی خرابیوں سے واقف کرائیں ، ساتھ ہی انہیں یاد دلایا جائے کہ ماضی میں کئی مرتبہ ایسا ہوچکا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ملک کے آئین سے متصادم اور مسلم اقلیتوں کے حقوق کے مخالف بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ، تو بہار اسمبلی میں اس کو مسترد کرنے اور بل کو واپس لینے کی تجویز منظور کی گئی ، جس کی وجہ سے اچھا ماحول پیدا ہوا ، موجودہ وقت بھی اس کا متقاضی ہے کہ وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف اسمبلی کے دونوں ایوانوں میں اس آئین مخالف بل کو واپس لینے کی تجویز منظور کی جائے ،اور مرکزی حکومت کو عوام کے جذبات سے باخبر کیا جائے ، امید ہے کہ اسمبلی کی تجویز کا مجوزہ بل کے واپسی میں اہم کردار ہوگا ۔مولانا قاسمی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مرکزی حکومت دو پارٹیوں کے اشتراک سے چل رہی ہے ، ان میں سے ایک اہم  پارٹی  بہار کی بھی ہے ، جس کے لیڈر محترم وزیر اعلیٰ حکومت بہار ہیں ، محترم وزیر اعلیٰ مسلم اقلیتوں کے خیر خواہ بھی ہیں ، ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ وقف ترمیمی بل پر مسلم اقلیت کے حقوق کا خیال رکھیں گے اور مسلم پرسنل لا میں مداخلت کو روکنے میں اپنا کردار پیش کریں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے