حیدرآباد: 29/ نومبر
احکامات الٰہی وارشادات نبوؐی پر عمل کرتے ہوے قلب وذہن،اعضاوجوارح میں، اطمینانی کیفیت کا پایا جانا نفس مطمئنہ ہونے کی مبارک علامت ہےاور
بندے مومن کے لیے مشکل وکٹھن حالات میں ارتقائ منازل طے کرتے ہوے اپنے رب کو راضی کرنے میں معاون ومددگار ہوتاہے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا محمد عبدالحفیظ اسلامی
خطیب مسجد صالحؒہ قاؒسم ہاشم آباد نے کیا۔
انہوں نے قرآنی آیات کے حوالے سے نفس کی تین اقسام بیان فرماتے ہوے کہا کہ نفس ”مطمئنہ“ کی نعمت ان لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو نفس امارہ کو ہر لمحہ دبا کر رکھتے ہیں جو ہر وقت برائ پر ابھارتا اور لذات شہوانی کی طرف مائل کرتے رہتا ہے اور یہ چاہتا ہیکہ اللہ کے بندے اس سے باغیانا روش اختیار کرتے ہوے، شرک وکفر، نفاق وبدعات، ریا کاری وشہوانی لذات اورحرام کاری سودخوری جیسے قبیح اعمال میں مبتلا ہوجائیں؛ جب بندہ ان برائیوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر اللہ تعالی اس نیک بخت آدمی کو ہمیشہ برائ سے بچنے اور برائ کو برائ سمجھتے ہوے اس سے مجتنب ہونے کی قوت پیدا فرمادیتا ہے،یہ اسی وقت ممکن ہے جب آدمی نفس ”لوامہ“ جو ہمیشہ انسان کوٹوکتے اور ہر برائ پر ملامت کرتے رہتا ہے ایسے اہم موقع پر جو لوگ اسکا نوٹس لے کر اپنے آپکو گناہوں سے بچالیتے ہیں تو پھر نفس مطمئنہ کی نعمت انہیں حاصل ہوجاتی ہے۔
مولانا حفیظ اسلامی یہ بات بھی بتلائ کہ جو بندہ برائ کو برائ نہ سمجھے سماج میں اصلاح کا کام کرنے والوں کے روک ٹوک پر خفا ہوکر منہ موڑے اور لڑائ جھگڑے پر آمادا ہوجاے ؛ یہاں تک کے اپنے اندر موجود نفس ”لوامہ“ کو بھی خاطر میں نہ لاے تو پھر انجام کے اعتبار سے دنیا وآخرت میں خسارہ عظیم ہے، اور اسکا دنیا میں ہی ازالہ صرف سچی توبہ کرتے ہوے اعمال صالحہ اختیار کرنے سے ممکن ہے۔