محمدنظرالہدیٰ قاسمی
نوراردو لائبری حسن پور گنگھٹی بکساما،مہوا ،ویشالی
ریاست بہار کا معروف ومشہور ضلع چمپارن ہے، جس کے ذکر کے بغیر ہندوستان کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی،چمپارن ضلع دو حصوں میں بٹاہوا ہے ایک مغربی چمپارن(بتیا)اور دوسرا مشرقی چمپارن(موتیہاری) ،چمپارن کی سرزمین نے بڑے بڑے علماء،صلحاء،ادباء کو پیدا کیا، اور بڑے بڑے علماء نے یہاں کی سرزمین کو دعوت و تبلیغ کا مرکز بنایا،عارف باللہ حضرت مولانا قاری محمد صدیق صاحب باندوی نوراللہ مرقدہ خلیفہ و مجاز حضرت مولانا شاہ اسعد اللہ صاحب سابق مہتمم مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور یوپی،فداے ملت حضرت مولانا محمد اسعد مدنی ، مولانا عبد الحلیم صاحب رحمھم اللہ بانی وناظم مدرسہ ریاض العلوم گورینی خلیفہ ومجاز حضرت مولانا شیخ زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور باحیات بزرگوں میں حضرت مولانا اشتیاق احمد صاحب جامع العلوم مظفرپور،حضرت مولانا عبد المنان صاحب مدرسہ امدادیہ اشرفیہ طیب نگر راجوپٹی،حضرت مولانا اظہار الحق صاحب دامت برکاتہم وغیرہ نے اس سرزمین کو دعوت و تبلیغ کا مرکز بنایا، ٢٠١١ء کی مردم شُماری کے اعتبار سے مشرقی چمپارن (موتیہاری کی کل آبادی101,506 ہے،جس کا لوک سبھا مشرقی چمپارن (موتیہاری)ودھان سبھا موتیہاری ہے،اوریہ 62 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔مشرقی چمپارن (موتیہاری)کی ایک مشہور و معروف بستی پھنہرہ ہے، رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڈھ یوپی کے حکم اور مفتی صابر صاحب قاسمی خلیفہ و مجاز رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی توجہ سے ٩/دسمبر ٢٠٢١ء مطابق ٤/جمادی الاول ١٤٤٣ھ ایک مرتبہ پھر چمپارن کی سرزمین پر جلسہ میں شرکت کا موقع ملا۔
پروگرام میں شرکت کرنے والے عوام کے جوش وجذبہ کو دیکھ کرخوشی کی انتہا نہ رہی ، پھنہرہ اور اس کے اطراف و اکناف کے لوگوں کا ایک جم غفیر تھاسب لوگ بیدار مغز اور حساس تھے، پروگرام کے منتظمین نے نہ اشتہار و بینر کا اہتمام کیا تھا اور نہ کسی اعلان کا، کانوں کان کے خبر نے پھہنرہ کی سرزمین پر عوامی سیلاب کا منظر پیش کردیا۔ مفتی شرف عالم ندوی و قاری عظیم الدین جامعہ فیضان صدیق امداد نگر سمیاہی کی نظامت میں عصر بعد ہی سےپروگرام کا باضابطہ آغاز ہوگیا، سب سے پہلے مدرسہ فیض اقبال سسوا سوپ کے طلبہ نے اپنی علمی صلاحیت کا مظاہرہ کیا،ان بچوں کی کاوش سے اندازہ ہوا کہ اس مدرسہ کے اساتذہ بچوں کی تئیں بہت مخلص ہیں،اور اس کی تعلیم و تربیت پر ان کی خاص نگرانی رہتی ہے، بعد نماز مغرب و عشاء رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائےمیر اعظم گڈھ یوپی خلیفہ و مجاز حضرت مولانا مفتی محمود الحسن گنگوہی،مفتی محفوظ الرحمن قاسمی خلیفہ و مجاز حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ مہتمم مدرسہ سراج العلوم سیوان،مفتی عبد الماجد رشیدی شیخ الحدیث مدرسہ اصلاح البنات سرائے میر اعظم گڈھ یوپی اور احقر محمد نظر الہدیٰ کی تقریر ہوئی۔
حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہ انسان کو کبھی ناامید نہیں ہونا چاہیے،اللہ تعالیٰ ناامیدی میں بھی امید کی کرن پیدا کردیتا ہے،اللہ تعالیٰ اسباب کا محتاج نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے بغیر موسم کے حضرت مریم علیہا السلام کو پھل عطا کیا تھا،حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نار نمرود سےبچایا،اس لئے اللہ تعالیٰ سے کبھی ناامید نہیں ہونا چاہئیے، مفتی محفوظ الرحمن قاسمی نے فرمایا کہ ہم تمام لوگ جانتے ہیں کہ کیا غلط اور کیا صحیح ہے؛ لیکن مانتے نہیں،جس کی وجہ سے معاشرہ کی اصلاح ممکن نہیں ہوپارہی ہے،کون نہیں جانتا کہ نماز پڑھنا ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے،شادی بیاہ کے موقع سے جہیز، باراتی، اور دیگر خرافات میں ہم ملوث ہوتے ہیں حالانکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ شرعی طور پر غلط ہے؛ لیکن مانتے نہیں ہے، شادی بیاہ کے موقع پر سب کو خوش کرنے کی فکر ہوتی ہے لیکن اللہ کو خوش کرنے کے خیال سے میرا دل خالی ہوتا ہے۔اور فرمایا کہ جب اللہ اور رسول کی بات سامنے آتی ہے تو ہم لوگ جھوم جاتے ہیں اور عمل کرنے کے وقت گھوم جاتے ہیں، جب ہمارے اندر ماننے کا مزاج پیدا ہوجائے گا تو معاشرہ کی اصلاح خود بخود ہونے لگے گی۔مفتی عبد الماجد رشیدی خلیفہ و مجاز حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڈھ یوپی نے فرمایا کہ ہر شخص کو اپنا روز و شب کا معمول سنت پر عمل کرکے انجام دینا چاہیے اس میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔۹/دسمبر ۲۰۲۱ء کا یہ پروگرام الحاج ماسٹر عقیل صاحب اور ان کے معاونین کی شاندار ضیافت کے ساتھ بحسن خوبی انجام کو پہنچا۔
۱۰/دسمبر ۲۰۲۱ بروز جمعہ مولانا مہتاب عالم قاسمی امام و خطیب جامع مسجد چکیا و استاذ صوفیہ یونانی میڈیکل کی درخواست پر جمعہ کی نماز سے قبل تفصیلی گفتگو ہوئی ۔واضح رہے کہ حضرت کا یہ دورہ دعوتی،اصلاحی تھا عوام کی بڑی تعداد مردوزن ، حضرت نے گناہوں کے چھوڑنے اور نیک کام کرنے کا عہد لیا۔شرکاء وفد میں حضرت مولانا عبد الہادی صاحب ناظم مدرسہ ابی بن کعب رضی اللہ سرائے میر،حکیم مولانا فیض صاحب قاسمی استاد حدیث مدرسہ جامعہ ماریہ نسواں و فیض یونانی کلینک آزاد چوک ڈھاکہ،قاری محمد مامون الرشید صاحب استاد مدرسہ طیب المدار س پریہار،مولانا ظہیر الدین حقی استاذ مدرسہ فیض اقبال سسوا سوپ، قاری شمیم احمد صاحب صدرالمدرسین جامعة الصفہ مدھوراپور ،ماسٹر شعیب عالم صاحب رشیدی پریہاردست گرفتہ حضرت رشیدالامت صاحب دامت برکاتہم وغیرہ موجود تھے۔حضرت دامت برکاتہم کا دوروزہ سفراختتام پذیر ہوا۔