از قلم: شیخ تسنیم نیاز، میراروڈ
مجھے جب عہد حاضر کے اندھیرے گھیر لیتے ہیں
تو چودہ سو برس پیچھے پلٹ کر دیکھ لیتی ہوں
عزیز قارئین قرآن و حدیث کے مطالعے سے ہی ہم سب کو یا یوں کہہ لیجئے ساری انسانیت کو صحیح دین مل سکتا ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی اس قرآن شریف کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے مرتبے کو بلند فرماتا ہے اور رفعتیں اور عظمتیں عطا فرماتا ہے اور بہت سوں کے مرتبے گھٹا کر پستیوں اور ذلالت میں پھینک دیتا ہے یعنی جو لوگ اس پر عمل کرتے ہیں اللہ تعالی ان کو دنیا اور آخرت میں عزّت اور سرفرازی عطا کرتے ہیں اور جو لوگ اس پر عمل نہیں کرتے اللہ تعالی ان کو ذلیل و خوار کرتے ہیں ( مسلم کی حدیث ) اور اللہ کا یہ قانون تاقیامت کے لیے ہے.
زمانہ آج بھی قرآن ہی سے فیض پائے گا
چھٹے گی ظلمتِ شب اور سورج جگمگائے گا
خوب جان لیجئے کہ سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے ہے اور سب سے بہتر طریقہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہے. جب یہ قرآن کسی کے اندر سرایت کر جاتا ہے تو ایک انقلاب آجاتا ہے جو تاثیرو تجلی باری تعالیٰ اللہ کی ہے وہی تاثیر قرآن میں بھی ہے یہ وہ عظیم کتاب ہے جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں دنیا کا سب سے خوبصورت تحفہ قرآن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا معجزہ جو تاقیامت قائم رہنے والا ہے عزیزان گرامی علم وہ نہیں جو آپ نے سیکھا ہے علم تو وہ ہے جو آپ کے عمل و کردار سے ظاہر ہو لہذا ہمیں اپنے یقین و عمل کو درست کرنے اور سارے انسانوں کو صحیح یقین و عمل پر لانے کے لئے اللہ کا کلام جو قلب کا نور ہے. اس میں ہدایت ہے. اس میں نجات کا راستہ ہے اللہ کو راضی کرنے کا ذریعہ ہے جس معاشرے میں قرآن کی حکمرانی ہوگی وہ معاشرہ مثالی ہو گا یہ وہ قرآن ہے جس کا دیکھنا ثواب. پڑھنا ثواب اور ہرحرف پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں سبحان اللّٰہ
تیرے در پر جھک کر جو اٹھے نہ ہرگز
میں ایسی جبیں ایسا سر چاہتی ہوں
یہ دنیا سفر ہے مسلسل سفر ہے
مسافر ہوں زاد سفر چاہتی ہوں
عزیزان گرامی ہم نے اپنی زندگی کا مقصد کہیں کھو دیا ہے. اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے دل مرجھائے ہوئے ہیں آئیے ہم اللہ کو اپنا دوست بنائیں. قرآن کی تعلیمات کو اپنے سینوں کی بہار بنائیں کیا قرآن کا بس اتنا ہی حق ہے گھر میں کسی جگہ اسے رکھ دیں اوّل توہم اسے پڑھتے ہی نہیں ہیں اور پڑھتے بھی ہیں تو ثواب کی نیت سے پڑھ کر بند کر کے رکھ دیتے ہیں قارئین کرام قرآن کو اس طرح پڑھنا چاہیے جیسا کہ اس کا پڑھنے کا حق ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ قرآن کی ایک ایک آیت کو پڑھتے تھے سمجھتے تھے. اس پر عمل کرتے تھےوہ لوگ تو عربی زبان جانتے تھے پھر بھی اتنا غور و فکر کرتے تھے اور ہم عربی نہیں جانتے. اسلئے سمجھنے کی کوشش بھی نہیں کرتےلہذا یہ قرآن اللہ کا کلام ہدایت کی کتاب ہے. جس کو اللہ نے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کے قلبِ اطہر پر پر آہستہ آہستہ تیئیس سال میں جبرئیل علیہ السلام جیسے جلیل القدر فرشتے کے ذریعے نازل کیا جو سب سے افضل مہینہ رمضان اور سب سے بہترین رات لیلۃ القدر جس کو قرآن نے ہزار مہینوں سے بہتر رات کہا ہے اس رات کو نازل فرمایا تو ذرا سوچئے یہ اللہ کی کتاب کتنی عظیم اور مبارک ہے. قرآن میں ایک جگہ اللہ تعالی نے فرمایا جس کا ترجمہ ہے تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی آئے گی وہ ایسی حق والی کتاب ہے جس کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہیں سلامتی کے طریقے بتاتا ہے اور ان کو اندھیروں سے نکال کر اجالے اور سیدھے راستے کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے اور اللہ تعالی قرآن میں ہم سے کہتے ہیں کہ ہم نے اس قرآن کو نصیحت اور یاد دہانی کے لیے آسان بنا دیا ہے تو ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا
بخاری کی حدیث ہے خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن پڑھے اور دوسروں کو پڑھائےمسلم کی حدیث ہےکہ میں تمہارے درمیان ایسی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں جس کو اگر تم مضبوطی سے تھامے رہو گے تو اس کے بعد کبھی گمراہ نہ ہوگے وہ چیز اللہ کی کتاب قرآن ہے جس کو قرآن نے حبل من اللہ یعنی اللہ کی رسی کہا ہے سورۃ آل عمران میں اللّٰهِ تعالیٰ فرماتے ہیں کے سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو لہذا ہمیں قرآن کی تعلیمات کو اپنے تک محدود نہ رکھتے ہوئے اس کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ہم مسلم معاشرے میں اور پھر سماج میں قرآن و سنت کی تعلیمات کے حصول کا جذبہ اور ان پر عمل کا شعور پیدا کریں اور بہترین شخصیت سازی کا رجحان پیدا کریں. اور ہم سب مل کر اللہ کی عطا کردہ نعمت عظمی کی روشنی اور رہنمائی میں ایک مثالی اسلامی معاشرے کی تعمیر کریں جہاں امن و سکون ہو جہاں بچے بوڑھے عورتیں مرد اور خاندان کے بزرگ اپنی زندگی کی حقیقی مسرت حاصل کر سکیں عزیز قارئین آج کا دور جسے ہم دور فتن بھی کہہ سکتے ہیں قدم قدم پر پر نئے فتنے رونما ہو رہے ہیں اسلام دشمن طاقتیں امت مسلمہ کو ذلیل و خوار کر رہی ہیں مسلمانوں کی عزت و آبرو کو قدموں تلے روندا جارہا ہے غیروں کے ظلم و ستم سے مجبور ہمارے نوجوان بے قصور جیلوں کی تاریک کوٹھڑیوں میں بند ہیں ہمارے بھائی تکلیف میں ہوں اور ہم بے حس بیٹھے ہوں ایک مسلمان تو ایسا نہیں ہو سکتا کیا اللہ کے رسول اور قرآن کی یہی تعلیم ہے؟؟ہرگز نہیں آج ہم دنیا کی رنگینیوں عیش و عشرت اور موبائل وغیرہ میں اس قدر غرق ہیں کہ ہمیں ہمارے اپنوں کی پریشانی اور مشکل نظر ہی نہیں آتی ہمارے گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے.. امت کی بچیوں کی عصمت کو تار تار کیا جا رہا ہے وجہ کیا ہے؟؟ وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی تعلیمات کو بھول بیٹھے ہیں قرآن اور سنت کو نظرانداز کر بیٹھے ہیں.
خرد نے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
اگر امت مسلمہ دوبارہ سربلندی چاہتی ہے اور دنیا کی امامت چاہتی ہے کہ کس طرح ہمارے اسلاف نے شان و شوکت کے ساتھ برسوں حکمرانی کی تو ہمیں بھی اپنے اسلاف کی مانند قرآن کریم سے مضبوط تعلق بنانا ہوگا اس کی تعلیمات اور احکامات کو اپنی زندگی کا شعار بنانا ہوگا اپنے اخلاق کو بلند کرنا ہوگا ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی سے ایک صحابی نے پوچھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کیا تھے؟ ام المومنین نے جواب دیا کیا آپ نے قرآن نہیں پڑھا ہے قرآن اور آپ کے اخلاق میں کوئی فرق نہ تھا ترمذی کی حدیث ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا قرآن شریف سیکھو پھر اس کو پڑھو اس لیے کہ جو شخص قرآن سیکھتا ہے اور پڑھتا ہے اور تہجد میں اس کو پڑھتا رہتا ہے اس کی مثال اس کھلی تھیلی کی سی ہے جو مشک سے بھری ہوئی ہے اس کی خوشبو تمام مکان میں پھیلتی ہے اور جس میں قرآن کریم سیکھا پھر باوجود اس کے کہ وہ قرآن کریم اس کے سینے میں ہو اور وہ سو جاتا ہے یعنی اس کو تہجد میں نہیں پڑھتا اس کی مثال اس مشک کی تھیلی کی طرح ہے جس کا منہ بند ہے
سورہ واقعہ میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ میں ستاروں کے غروب ہونے اور چھپنے کی قسم کھا تا ہوں اور اگر تم سمجھوتو یہ قسم بڑی قسم ہے. قسم اس پر کھاتا ہوں یہ قرآن بڑی شان والا ہے جو لوح محفوظ پر درج ہے اس لوح محفوظ کو پاک فرشتوں کے علاوہ کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا جو قرآن رب العالمین کی جانب سے بھیجا گیا ہے تو کیا اس کلام کو سرسری بات سمجھتے ہو اللّٰہ سبحانہ تعالی کا ارشاد ہے قرآن کریم( اپنی عظمت کی وجہ سے ایسا شان رکھتا ہے) اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے (اور پہاڑ میں شعور و سمجھ ہو) تو آپ اس پہاڑ کو دیکھتے کہ وہ اللہ تعالی کے خوف سے دب جاتا اور پھٹ جاتا(سورہ حشر)
ہم تو اللہ کی سب سے افضل مخلوق ہیں اشرف المخلوقات ہیں ہم عقل بھی رکھتے ہیں اور شعور بھی رکھتے ہیں تو آئیے ہم قرآن کو اپنی زندگی میں شامل کریں اور اس کی تعلیمات اور پیغام کو گھر گھر پہنچائیں اس کی تعلیمات کو عام کریں. اسلام کیا ہے ہم اپنے طرززندگی اعمال ،اخلاق ، دیانتداری اور میٹھے بول سے لوگوں کو مانوس کریں مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ قرآن و سنت کی دعوت لیکر اٹھو اور پوری دنیا پر چھا جاؤ
یہی ہے آرزو تعلیم قرآں عام ہوجائے
ہر ایک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہو جائے
یا الٰہی ہمیں حامل قرآن کر دے پھر نئے سرے سے مسلماں کو مسلماں کر دے
آمین یا رب العالمین