خدا کی قربت

ہمیں ہر دن کئی لوگوں سے سامنا کرنا ہوتا ہے،جن میںکچھ مجبو ر ہوتے ہیں تو کچھ لاچار۔کچھ نوجوان اپنی زندگی کو قوم کے نام کرنا چاہتے ہیں تو کچھ نوجوان اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر قوم کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔کچھ لوگ اپنے وسائل کو خرچ کرنا چاہتے ہیں تو کچھ لوگ اپنے وسائل کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔یہ دنیا ہے ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیںہر دن الگ الگ ہوتے ہیں اور اسی کا نام زندگی ہے،لیکن کیا ہم نے اور آپ نے سوچا ہے کہ اس دنیا میں جینے کا مقصد کیا ہے؟۔ویسے شرعی اعتبار سے دیکھا جائے تو ہماری زندگی اللہ کی فرمابرداری و اطاعت کیلئے ہے اور ہمارا جینا و مرنا اسی کیلئے ہے۔اسی رب کائنات نے انسانوں کو مخلوقات کی خدمت کا حکم دیا ہے۔لیکن ہم آج اپنی زندگی کے مقصد کو محدود کرچکے ہیں،ہم اللہ سے قریب ہونے کیلئے صرف نماز ،روزے و حج کو ترجیح دیتے ہیں۔اللہ سے قریب ہونے کیلئے سال میں کئی کئی دفعہ عمرہ کیلئے روانہ ہوتے ہیں،ہر سال حج ادا کرنے کیلئے ہمارا بستہ تیار رہتا ہے۔لیکن کیا ہم کبھی یہ سوچا ہے کہ جس حج کو اللہ نے زندگی میں ایک مرتبہ فرض قرار دیا ہے،اسی حج کوہم نے باربار ادا کرنے کا شیوا بنا رکھا ہے۔پڑوسی بھوکا رہتا ہے،محلہ کی لڑکی بن بیاہی رہتی ہے، علاقے کے لوگ بے روزگاری کے شکارہیں،اپنوںمیں کئی بیمار ہوتے ہیں،نوجوان مختلف مسائل کا شکار ہیں،دو وقت کی روٹی کیلئے قرض لیکر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں،بیماری کی وجہ سے کئی لوگ قبل از وقت فوت ہوجاتے ہیں،لیکن ہمارے لئے حج وعمرہ ضروری ہے،اسی کی ذریعے سے ہم اللہ کے قریب جانا چاہتے ہیں۔آج کے دور میں حج اور عمرہ لوگوںکیلئے ایک پکنک سے کم نہیں ہے۔موسم گرما کی چھٹیاں آتی ہیں تو لوگوںکو یہ کہتے سنا ہے کہ چھٹیوں میں عمرہ کیلئے روانہ ہونگے،ٹور کا ٹور ہوجائیگا اور عبادت بھی ہوجائیگی۔ہماری سمجھ سے یہ بات دور ہے کہ آخر قرآن کی کس آیت میںاور حدیث کی کونسی کتاب میں یہ لکھا ہے کہ مسلمان ٹور او رعبادت کیلئے عمرہ کا سفر کریں۔اگر ہمیں اللہ کی قربت حاصل کرنی ہے تو اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے ہوئے بھی اللہ کے قریب ہوسکتے ہیں لیکن اب حج و عمرہ تو سستا ہوگیا ہے۔سرکاری ملازم اپنی ایک مہینے کی تنخواہ بچا کر عمرہ ادا کریگا تو تاجر اپنے ایک ہفتہ کی تجارت کے منافع سے پلین میں بیٹھنے کاشرف حاصل کریگا ۔اگر عمرہ جانے والا کوئی بلڈر ہے تو اپنی ایک ڈیلنگ کی رقم اس کیلئے صرف کردیگا۔کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ رمضان میں لوگوںکے مطالبات ،چندے،صدقہ وخیرات کی قطاروں سے بچنے کیلئے پورے ایک مہینے کا عمرہ کا سفر کرلیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کون اس جھنجٹ میں پڑیگا،صبح سے شام تک مانگنے والوںکی قطار لگی رہتی ہے،سکون سے بیٹھنے تک نہیں دیتے،اگرعمرہ چلے جائیںتو آرام ایک لاکھ روپئے میں عمرہ بھی ہوگا اور یہاں دو تین لاکھ خرچ کرنے کی پریشانی بھی نہیں رہے گی۔یہ سوچ کتنی گری ہوئی ہے کہ لوگ ایک طرف خدا کو خوش کرناچاہتے ہیں تو دوسری طرف خدا کی مخلوق کو دور کرنا چاہتے ہیں۔عمرہ کے علاوہ حج بھی فیشن بن گیا ہے ۔ایک دفعہ حج کرنے کے بعد دل نہیں بھرتا ہے تو لوگ دوبارہ حج کو نکلتے ہیں،وہ صرف اپنے نام کے آگے صرف حاجی رکھنانہیں چاہتے بلکہ الحاج کہلانا چاہتے ہیں۔مانوکہ حاجی بیچولر ڈگری ہے اور الحاج ماسٹر ڈگری ہے۔اگروہ ایک سے دو دفعہ حج کرکے لوٹیں تو انہیں الحاج کہنا ضروری ہوجائیگا ورنہ انہیں بُر الگے گا۔ذرا سوچئے کہ سو سو روپئے کیلئے آج ہماری قوم محتاج ہے،کئی بچے محض بیس تیس ہزار روپئے کی فیس کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے اپنی تعلیم نامکمل کررہے ہیں،کئی طلباءصلاحیت رکھنے کے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل نہیںکرسکتے۔ایک دو لاکھ روپئے کاروبار شروع کرنے کی چاہ رکھنے والے نوجوان پیسوںکی کمی کی وجہ سے بے روزگار ہیں ،یاپھر سود پر دو تین لاکھ روپئے لیکر آدھی کمائی سود خود ادا کررہے ہیں،کئی لوگ قرض کے بوجھ تلے خودکشی کرنے کیلئے مجبور ہیں،یا پھر شہر چھوڑدیتے ہیں،کئی لڑکیاںجہیز کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جوانی گھروںمیں ہی گنواں رہی ہیںاور عمر کے آخری حصے میں کسی شرابی یا آوارہ شخص کو اپنا شریک بنا نے کیلئے مجبور ہیں۔کئی خواتین پانچ دس ہزار روپئے فائنانس یا سنگھا میں بیٹھ کر اپنی عزت و آبرو کا دیوالہ نکالنے پر مجبور ہیں۔اللہ سے قریب ہونے کیلئے صرف عمرہ وحج ہی راستہ نہیں ہے بلکہ اللہ کی مخلوق کی خدمت سے بھی اللہ قریب ہوسکتا ہے۔ہمیں اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے،اپنی عبادتوں کو سستے طریقے سے انجام دینے کی ضرورت ہے،یہ بات بھی نہیں ہے کہ حج و عمرہ کرنا گناہ کی بات ہے بلکہ حج و عمرہ کو حد میں رہ کر کریں اور خدمت خلق لامحدود کریں۔

از قلم : مدثر احمد
ایڈیٹر روزنامہ آج کاانقلاب۔ شیموگہ
9986437327

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے