تحریر:وزیر احمد مصباحی
اس وقت ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کورونا جیسی خطرناک وبا سے دوچار ہے۔روزانہ بے شمار اموات ہو رہے ہیں۔اس وبا کے چلتے چین، امریکہ اور اٹلی جیسے ترقی یافتہ شہروں کو زبردست جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جب اس مہاماری کی تفصیل ہم نیوز چینلوں اور مختلف ویب سائٹوں پر پڑھتے ہیں تو دل خون کے آنسو رونے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ہندوستان میں بھی کئی ایک افراد اس وبا کے چپیٹ میں آ کر اپنی جان تک گنوا چکے ہیں، کئی ایک لوگ مختلف شہروں میں پازیٹیو مریض بھی ہیں اور وطن عزیز اس وقت لاک ڈاؤن جیسی صورتحال سے گزر رہا ہے۔مگر ابھی چند روز قبل وزیراعظم "مودی” کی اپیل پر جس طرح بھکتوں نے کورونا کو بطور تفریح دیا،مومبتی اور لالٹین کے ذریعے بھگانے اور مات دینے کی کوشش کی وہ اس بات کی کھلی غمازی کر رہا تھا کہ نہیں۔۔۔یہ کورونا جیسی مہاماری اس کے لیے کسی "Festival” سے کم نہیں ہے۔پٹاخہ چھوڑنے کے سبب کئی ایک جگہ جیسے: ویشالی نگر،پٹنہ اور نوادہ وغیرہ، علاقوں سے مکان وغیرہ خاکستر ہونے کی بھی دلسوز خبر سامنے آئی۔اس وقت مجھے ان ننھے منھے بچوں کی باتیں سو فیصد درست ہوتی نظر آ رہی تھی جس ویڈیو کو میں نے کورونا کی ہندوستان آمد کے وقت ہی دیکھا تھا۔ ان تین من کے سچے بچوں سے جب میڈیا کا کوئی فرد اسکول بند ہونے اور اس کے اسکول نہ جانے کے متعلق سوال کرتا ہے تو ۔۔۔۔جوابا تینوں بچے فرداً فرداً یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ ” کورونا کی وجہ سے اسکول پندرہ روز کے لیے بند ہو گیا ہے،یہ ایک تہوار ہے ،اس میں ہم لوگوں کو بہت مزہ آ رہا ہے اور یہ ہولی کے بعد ہی آتا ہے،میں سرکار سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ یہ تہوار اپنے ملک میں ہر سال لائے”۔ اور اسی بات کا اندیشہ صوبہ اترپردیش،ضلع بلرام پور،بی جے پی مہیلا مورچے کی صدر "منوج تیواری”کو بھی ٥/مارچ ہوا۔اسے تو اس قدر جوش آیا کہ مکان سے باہر نکل کر ہوا میں فائرنگ تک کر دی۔اب بھلا سوچیے کہ بھکت، اپنے سردار کی ایک اپیل پر کس قدر دیوانے ہو جاتے ہیں اور کیسی حماقت تک کر بیٹھتے ہیں۔۔۔مگر ہاں!ہمیں اس نوعیت کے قبیح افعال سے ہر لمحہ بچنا ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ کورونا جیسی مہاماری سے نپٹنا ہیں۔
یہ بات بھی کسی پر مخفی نہیں ہے کہ اسی درمیان اسلامی تہوار یعنی "شب برات” کی بھی
اب چند دنوں کے بعد ہی آمد ہونے والی ہے۔قوم مسلم جمعرات کا دن گزار کرکے شب برات منائے گی۔یقینا یہ رات بڑی فضیلت واہمیت والی رات ہے۔اس رات میں اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کر اس کی تسبیح بیان کرنا بڑی نصیبے کی بات ہے۔وہ لوگ بڑے ہی فیروزبخت ہیں جو اس رات اللہ تبارک وتعالی کے حضور گریہ و زاری کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ہیں۔
مذہب اسلام میں "ماہ شعبان المعظم” کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” شعبان المعظم میرا مہینہ ہے”۔یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نسبت اس کی طرف فرما کر اس ماہ کو بڑا عروج عطا فرما دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں پروردگار عالم کی خوب خوب عبادت و ریاضت کرتے ۔حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیث بھی اس ضمن میں وارد ہے کہ اس رات روحیں اپنے گھروں کو آتی ہیں اور وہ یہ جائزہ لیتی ہیں کہ ہمارے پسماندگان میں سے کون ہمارے لئے ایصال ثواب کرتے ہیں۔(مفہوماً) اسی طرح ایک اور حدیث ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس رات جنت البقیع تشریف لے جاتے، وہاں قبروں کی زیارت فرماتے اور ان کے لیے رب کی بارگاہ میں دعاے مغفرت فرماتے۔
یہی وجہ ہے کہ اس رات مسلمان قبرستانوں پر بھی فاتحہ و ایصال ثواب کے لیے جایا کرتے ہیں،لوگ مسجدوں میں بھ چراغاں کرتے ہیں اور ہر طرف چہل پہل نظر آتی ہے۔عبادت گزاروں کی ایک زبردست سیلاب ہمیں مسجدوں میں نظر آتی ہے۔
ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس رات خوب خوب عبادت و ریاضت کریں،اپنے گناہوں پر نادم ہوں،رب کی بارگاہ میں استغفار طلب کریں اور قرآن پاک و سنت رسول صلی علیہ وسلم کی روشنی میں زندگی گزارنے کا عزم مصمم کریں۔ یہاں، اس رات میں کرنے والے وہ تمام مبارک افعال کا ذکر کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے،جسے حال ہی میں استاد محترم،محقق مسائل جدیدہ حضور مفتی نظام الدین صاحب قبلہ نے اشرفیہ کے لیٹر پیڈ پر تحریر فرمایا ہے تا کہ لوگ زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکیں۔ملاحظہ ہوں، آپ لکھتے ہیں:
شب برات سے پہلے
١: ہم لوگ خدا کے نافرمان،گنہگار بندے ہیں تو آئیے آج ہی سے اللہ کی بارگاہ میں سچے دل سے گناہوں سے توبہ کریں” استغفر الله ربى” اور ” لا حول و لا قوة الا بالله” زیادہ سے زیادہ پڑھیں۔
٢:ماں ،باپ کو راضی کریں اور جنھیں کوئی تکلیف پہنچائی ہو،زبان سے ،یا ہاتھ
سے یا کسی سازش سے یا تدبیر سے ان سے معافی مانگیں اور سینے کو بغض،نفرت،حسد اور کینہ سے پاک رکھیں۔
سے یا کسی سازش سے یا تدبیر سے ان سے معافی مانگیں اور سینے کو بغض،نفرت،حسد اور کینہ سے پاک رکھیں۔
٣:صدقہ و خیرات زیادہ کریں،یتیموں،بیواؤں،بے سہاروں،محتاج پڑوسیوں کو بطور خاص نقد بھی دیں تا کہ وہ اپنی ضرورت کی چیزیں مہیا کر سکیں۔
٤):١٠ اپریل یعنی جمعہ کو روزہ رکھیں۔یہ زیادہ بہتر ہے کہ فرض بھی ادا ہو جائے گا اور نفل سے زیادہ ثواب بھی ملے گا۔
٥:اس دن تلاوت قران پاک زیادہ کریں، اور تلاوت کے وقت دل میں ہر طرح کے خیر اور صلاح و فلاح کے حصول کی نیت رکھیں،خاص کر فتح و ظفر اور ہر طرح کے موذی، موذیات سے حفاظت اور شریعت کی پیروی کی سعادت۔
٦:جن علاقوں کے لوگ عرفہ مناتے ہیں یعنی تیرہویں شعبان کو تلاوت اور فاتحہ و ایصال ثواب، وہ اپنے معمول کے مطابق یہ سب کچھ اپنے اپنے گھروں میں کریں۔
شب برات میں
(١) تلاوت قرآن پاک کریں۔(٢) کم سے کم تین سو بار درود شریف پڑھیں اور زیادہ ہو تو بہتر ہے۔(٣) گھر کے اندر رات کی تنہائیوں میں چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا کریں،جسے عام بول چال میں” قضاے عمری” کہتے ہیں۔ہر روز کی قضا بیس رکعتیں ہیں۔٢/رکعت فجر،٤/رکعت ظہر،۴/رکعات عصر،۳/رکعات مغرب،۴/رکعات عشا اور ۳/رکعات وتر۔آسانی کے لیے مختصر سورتیں پڑھ سکتے ہیں۔
نمازِ قضا پڑھنے سے *شب بیداری کا ثواب ملے گا * یہ ثواب نفل نمازوں سے بہت زیادہ ہے کہ فرض کا ثواب نفل نمازوں سے بہت زیادہ ہے۔* اللہ کا فریضہ ادا ہو جائے گا ورنہ قیامت کے جواب دہ ہونا پڑے گا،اور اس پر سزا بھی ہو سکتی ہے،تو جن کے ذمہ نمازیں باقی ہیں وہ شب برات میں نفل کی جگہ قضا نماز پڑھیں۔(٤) دعاے خیر کریں،خاص کر سجدے میں سر رکھ کر۷/بار تسبیح کے بعد یہ دعا پڑھیں” اللهم اصلح امة محمدﷺ اللھم ارحم امة محمدﷺ اللھم فرّج عن امة محمدﷺ۔ یہ یاد نہ ہو تو ” یا رحمن یا رحیم ” کی کثرت کریں۔
مگر اس وقت جب کہ وطن عزیز کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کورونا جیسی وبا سے پریشان ہے اور ماہرین اطبا اس سے بچاؤ کے لیے یہی تجاویز عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں کہ جہاں تک ہو سکے اجتماع سے بچا جائے،ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھیں اور ہمیشہ صفائی ہ ستھرائی پر دھیان دیں تو ہمارے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے اپنے گھروں پہ ہی عبادت و ریاضت کریں،مسجدوں میں بھیڑ جمع نہ کریں،قبرستانوں پہ بھی بھیڑ نہ لگائیں اور ہر ایک کو دوری بنائے رکھنے کی تاکید کریں،یعنی جہاں تک ہو سکے مکمل احتیاط برتیں ۔حکومت کی طرف سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کا مکمل طور پر پابندی کریں تا کہ ہم سلامت رہیں،ہمارا ملک سلامت رہے اور ہم اس وبا سے نجات پا جائیں۔۔۔ان شاءاللہ