مکرمی!
آج ہم دیکھتے ہیں کہ مسلم معاشرہ بغض وحسد ، و دشمنی ، کینہ ،جلن، عداوت ترک تعلق اور اس طرح کے بے شمار برائیوں میں مبتلا ہیں، جس کے ذریعہ صرف دنیوی اغراض اور مادی منفعت ہوا کرتے ہیں ، ، اس امت مسلمہ کے لئے بھی قرآن اور حدیث واقوال اور بزرگان دین کی تعلیمات کی روشنی میں اس مرض سے بچنے کی سخت تاکید آئی ہے، مسلمان کے لئے بہت خطرناک اخلاقی بیماریاں ہیں یعنی ایک گناہ عظیم ہے یہ گناہ تعصب کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے یہ تمام اخلاقی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، تعصب میں سب سے پہلے حسد اور بغض و بے اعتنائی جنم لیتی ہے۔ حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور ایک دوسرے سے بے اعتنائی کا اظہار نہ کرو بلکہ اللہ کے نیک بند ہے جو کر آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو صلہ رحمی نا پید ہوتی جارہی ہے اور اس کی جگہ قرابت داروں کی حق تلفی اور قطع رحمی لے چکی ہے، آپسی الفت محبت مفقود ہوتی جارہی ہے، اور رحم و کرم کا جذ بہ ماند پڑتا جار رہا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ اسلامی تعلیم سے دور ہیں اور دور ہوتے چلے جارہے ہیں حالانکہ متعدد قرآنی آیتیں اور بے شمار احادیث بصراحت قطع رحمی، آپسی رنجش ، بغض و حسد رکھنے اور قطع تعلق کرنے کی حرمت پر دلائل کر رہی ہیں ، مگر ہم یا تو اس کا علم رکھتے ہوئے بھی اس سے اعراض کئے ہوئے ہیں یال علمی و جہالت میں غیر اسلامی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جنت کے دروازے پیر اور جمعرات کے دن کھولے جاتے ہیں اور ہر ایسے بندے کی مغفرت کی جاتی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے والا نہیں ہوتا ، البتہ ایک اور شخص بھی ہے جس کی مغفرت نہیں کی جاتی اور یہ وہ شخص ہے جس کے اندر اپنے بھائی سے کینہ اور بغض و حسد ہوتا ہے ، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے بھائی سے مصالحت کرے۔
ازقلم: سلمان خلیل آبادی
ایڈیٹر نئی روشنی ،برینیاں ،سنت کبیر نگر، یوپی