امریکہ کے خلاف ایران ایک اور لڑائی پاکستان میں لڑ رہا ہے

ایک لڑائی میدان جنگ میں امریکہ اور اسرائیل کی ایران اور اُسکے اتحادیوں کے ساتھ چل رہی ہے ۔دوسری جنگ ایران کی امریکہ اور اسرائیل سے پاکستان کی سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی چل رہی ہے ۔یہ تو کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے کہ امریکہ کے کہنے پر عمران خان کی حکومت کو پاکستان کی افواج نے گرا دیا تھا۔یہاں تک کہ عمران خان پر طرح طرح کے مقدمے کر اُنہیں جیل کے اندر بند کر دیا گیا ہے ۔گزشتہ قومی اسمبلی کے انتخابات میں عمران خان کی پارٹی سے اُنکے انتخابی نشان بھی چھین لیے گئے تھے۔پاکستان میں الیکشن سے پہلے۔پارٹی کے سبھی بڑے رہنماؤں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے اور اُنہیں عمران خان سے الگ ہونے کا دباؤ بنایا گیا تھا۔تحریک انصاف کے بڑے بڑے رہنماء یا پارٹی بدل لیے یا خاموش ہو کر بیٹھ گئے تھے۔پاکستان تحریک انصاف نے اس کے باوجود چناو میں حصہ لیا اور بطور آزاد اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔چناو میں دھاندلی کے باوجود عمران کے ساتھی سب سے بڑی تعداد میں کامیاب ہو کر قومی اسمبلی میں پہنچے ہیں۔اُنکی اکثریت بھی ہو جاتی لیکِن قانونی طور پر اُنکے 39 مخصوص نشستوں کے نمائندوں نے تحریک انصاف کے ساتھ وابستگی ظاہر کی تھی اُسے قومی اسمبلی کے سکریٹریٹ نے ماننے سے انکار کر دیا ہے اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے ۔اگر یہ سیٹ عمران خان کی پارٹی کے حق میں جاتا ہے تو تحریک انصاف کی حکومت یقینی ہو جائیگی۔دوسری جانب بد عنوان فوجی ٹولے کے گرگے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومت اپنے چہیتے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو اسی مہینے ریٹائر ہونے جا رہے ہیں لیکن حکومت موجودہ چیف جسٹس کی مدت کو بڑھا دینا چاہتے ہیں کیونکہ موجودہ چیف جسٹس میرٹ پڑ انصاف نہیں کر رہے ہیں بلکہ سرکار کی خوشنودی میں سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں ۔
اس میں شک نہیں ہے کہ عمران خان پاکستان کے اب تک کہ سب سے مقبول رہنماء ہیں ۔عمران خان ایک سال سے تقریباً جیل میں بند ہیں لیکن ان کے ایک آواز پر پورا پاکستان سڑک پر نکل جا رہا ہے ۔شہباز حکومت پوری طرح پرالائز ہو چکی ہے ۔فوج کسی بھی طرح عمران خان سے مفاہمت کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکِن عمران خان کسی طرح کی ڈیل فوج سے نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔پاکستان افواج کے اعلی جرنیل جو امریکہ کے پے رول پر ہوتے ہیں وہ لوگ چاہتے ہیں کہ عمران خان امریکہ کی کچھ شرائط کو مان کر حکومت میں واپس آ سکتے ہیں ۔فوجی جرنیلوں کو لگتا ہے کہ عمران خان عوام میں اتنے مقبول ہیں کہ جب وہ پھر سے حکومت سنبھالیں گے تو اُن کی ایک نہیں سنیں گے لیکن اہم بات یہ ہے کہ امریکہ اُسی شرط پر عمران خان کو حکومت میں آنے دیگا جب وہ اُنکے اشارے پر اپنی خارجہ پالیسی بنائے گا۔عمران خان یہ بات نہیں مان رہا ہے ۔دوسری جانب یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا حکومت کے خلاف احتجاج میں ایران فنڈنگ کر رہا ہے ۔عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کے رشتے ایران سے سب سے زیادہ مضبوط ہوئے تھے اور عمران خان نے امریکہ کو اپنے یہاں فوج رکھنے کے لئے صاف طور پر نہیں کھ دیا تھا ۔لیکن خبر ہے کہ شہباز حکومت نے امریکہ کو پاکستان میں امریکی فوجی اڈّے رکھنے کی اجازت دے دی ہے ۔پاکستان میں بیٹھ کر نہ صرف امریکہ ایران کی جاسوسی کرتا ہے بلکہ پاکستان سے تخریب کار اور موساد کے ایجنٹ کو ایران میں بھیجتا بھی ہے ۔اسی تخریب کاری کی وجہ سے ایران اور پاکستان کے درمیان کچھ مہینے پہلے رشتے انتہائی خراب ہو گئے تھے اور دونوں ممالک کی افواج نے ایک دوسرے پر حملھ اور جوابی حملھ بھی کیا تھا۔ایران پاکستان میں ایسی حکومت چاہتا ہے جو ایران اور پاکستان کی سرحد کو ایرانی اعتبار سے محفوظ رکھ سکے ۔یہ تبھی ممکن ہے جب پاکستان میں امریکہ کا اثر نہیں رہیگا ۔
ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کردار اتنا اہم ہو چکا ہے کہ اسرائیل پاکستان کو اپنے حق میں کرنے کے لئے جمّوں و کشمیر کا حصہ پاکستان کے نقشے میں دکھایا ہے ۔جبکہ بھارت کے رشتے اسرائیل سے کافی اچھے ہیں ۔خاص کر بھارت کے وزیر اعظم مودی کا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو سے ذاتی رشتے ہیں اور بھارت موجودہ جنگ میں اسرائیل کو اسلحے بھی فراہم کر رہا ہے ۔اُسکے باوجود اسرائیل پاکستانی حکومت پر اپنا اثر بنائے رکھنا چاہتا ہے تاکہ ایران کو پاکستانی سرحد سے راحت نہیں مل سکے۔
عمران خان کے حمایتی مسلسل حکومت اور فوج پر دباؤ بنا رہے ہیں اور ساتھ ہی پاکستانی عوام کا احتجاج مسلسل جاری رہا تو عمران خان کا جیل میں قتل بھی ہو سکتا ہے لیکن ایسا ہوتا ہے تو پاکستان کو سنبھالنا نہ صرف حکومت کے لیے بلکہ افواج کے لئے مشکل ہو جائے گا ۔ایک بار پھر پاکستان کی حکومت 1971 کی غلطی دوہرا رہی ہے جب شیخ مجیب الرحمٰن چناو جیت گئے تھے اُسکے باوجود اُنہیں حکومت سونپی نہیں گئی تھی اور پاکستان ٹوٹ گیا تھا ۔موجودہ حالات میں پاکستان کی سالمیت اسی میں ہے کہ حکومت کی باگ ڈور عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کو سونپ دی جائے کیونکہ عمران خان آج پاکستان کے سب سے مقبول رہنماء ہیں ۔جغرافیائی طور پر پاکستان کی جو اہمیت ہے اور ایران کو نپٹانے کے لئے پاکستان کی امریکہ اور اسرائیل کو ضرورت ہے اُسے دیکھتے ہوئے بہت جلد پاکستان میں عمران خان کی حکومت قائم ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے ۔

ازقلم: مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674757

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے