غزل: مجھے بھی چن لے اپنا یار کوئی

کرے مجھ سے بھی سچٌا پیار کوئی
مجھے بھی چن لے اپنا یار کوئی

ترستےہیں یہ میرےکان کب سے
”کبھی آواز دے ایک بار کوئی“

امیروں کے لیے ہیں رشتے ناتے
نہیں مفلس کا رشتے دار کوئی

پرکھتےہیں مِرے معیار کو وہ
میاں جن کا نہیں معیار کوئی

دلالی کی کمائی کھا رہے ہیں
نہیں ہےسچٌا خدمت گار کوئی

جنوں سچٌااگر ہوجستجو میں
نہیں ہے مرحلہ دشوار کوئی

ترنٌم کی ہے خالی واہ وا ہی
سمجھتا ہی نہیں اشعار کوئی

امانت میں خیانت ہےمسلسل
نہیں سچٌا دیانت دار کوئی

معظٌؔم جیت ہومجھ کومیسٌر
اگر دل جاۓ اپنا ہار کوئی

ازقلم معظٌؔم ارزاں شاہی دوست پوری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے