عجیب لوگ ہیں جو مشورہ نہیں دیتے
لگی ہو آگ تو اس کو ہوا نہیں دیتے
یہ جان بوجھ کے دشمن نے ہم پہ وار کیا
کسی بھی شخص کو ہم بددعا نہیں دیتے
غضب کی بات ہے دیوانگی کے عالم میں
سرے نیاز تم اپنا جھکا نہیں دیتے
سفر بھی اپنی محبت کا ختم ہو جاتا
وہ راہ عشق میں جو حوصلہ نہیں دیتے
امید ہوتی نہ اس کے پلٹ کے آنے کی
چراغ عشق ہم اپنا بجھا نہیں دیتے
اگر لگاو نہ جاوید اس سے کچھ ہوتا
ہم اس کے سارے خطوں کو جلا نہیں دیتے
جاوید سلطانپوری