رات کا پہلا پہر تھا چاند اپنی روشنی بکھیر رہا تھا اور ہوا میں ایک عجیب سا سکوت تھا۔ لاہور کی پرانی گلیوں میں ہلکی ہلکی بارش کا سماں تھا، اور ایسے میں حنان چھت پر کھڑا تھا۔ اس کی نظریں دور آسمان کی وسعتوں میں گم تھیں، لیکن اس کا دل کہیں اور تھا – زویا کے خیالوں میں۔
حنان کی زویا سے پہلی ملاقات یونیورسٹی کے لائبریری میں ہوئی تھی۔ وہ اپنی کتابوں میں گم تھیاور تنہائی کا ایک جزیرہ بنی ہوئی تھی۔ اس کی آنکھوں میں وہ چمک تھی جو ہر دیکھنے والے کو اپنی جانب کھینچ لے۔ وہ خاموش تھی، مگر اس کی آنکھیں کہانی سناتی تھیں محبت کی خوابوں کی، اور درد کی۔
زویا ایک خوش باش لڑکی تھی مگر وہ زندگی کے نشیب و فراز سے نا آشنا نہیں تھی۔ اس کی زندگی میں غم کا ایک سایہ ہمیشہ رہا۔ وہ اپنی والدہ کی وفات کے بعد تنہائی کا شکار ہو گئی تھی، اور یہی تنہائی اسے کتابوں کی دنیا میں لے گئی۔ وہ محبت پر یقین رکھتی تھی، لیکن اسے ہمیشہ ڈر تھا کہ شاید وہ محبت بھی اسے چھوڑ جائے۔
حنان کو پہلی ہی نظر میں زویا پسند آگئی تھی۔ مگر وه اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کر پایا تھا۔ کئی مہینے گزر گئے، وہ دونوں ایک دوسرے کے دوست بن گئے، لیکن حنان کی محبت کبھی اس کی زبان تک نہ آئی۔ وہ زویا کے ساتھ ہر لمحہ خوش تھا لیکن دل کی بات کہنے سے قاصر تھا۔
ایک شام جب سردی اپنے عروج پر تھی، حنان اور زویا یونیورسٹی کی کینٹین میں بیٹھے چائے پی رہے تھے۔ زویا نے اچانک آسمان کی طرف دیکھا اور بولی، حنان، کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ محبت کیا ہوتی ہے؟
” حنان نے مسکراتے ہوئے کہا، "محبت؟ محبت وہ ہے جو بنا کسی شرط کے ہوتی ہے، جو دل سے نکلتی ہے اور کسی جواب کی امید نہیں رکھتی ۔ زویا نے گہری سانس لی اور کہا، لیکن کیا یہ سچ ہے؟ کیا محبت ہمیشہ قائم رہتی ہے؟”
حنان نے ایک لمحے کے لیے خاموشی اختیار کی، پھر اس کی نظریں زویا کی آنکھوں میں جا بسیں، ہاں زویا، محبت ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ کچھ رشتے ٹوٹ جاتے ہیں مگر محبت کا احساس کبھی نہیں مرتا.”
زویا کی آنکھوں میں ایک پل کے لیے نمی آئی، مگر اس نے فوراً اپنی نظریں جھکا لیں۔ شاید وہ بھی کچھ کہنا چاہتی تھی، لیکن کہہ نہ پائی۔دن گزر گئے، اور حنان کی محبت کا بوجھ اس کے دل پر بھاری ہونے لگا۔ آخر کار ایک دن اس نے فیصلہ کیا کہ وہ زویا کو اپنی محبت کا اظہار کرے گا۔ وہ جانتا تھا کہ زویا ایک نازک دل رکھتی ہے، لیکن وہ اپنی جذبات کو مزیددبانے سے قاصر تھا۔
اس دن بھی بارش ہو رہی تھی جب حنان زویا کو اس کے پسندیدہ کیفے میں ملنے گیا۔ زویا ہمیشہ کی طرح اپنے خیالوں میں گم تھی، جب حنان نے اس کے
سامنے بیٹھتے ہی کہا، زویا، میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔”
زویا نے حیرانی سے اسے دیکھا، "کیا ہوا؟”
حنان نے گہری سانس لی اور کہا، میں تم سے محبت کرتا ہوں، زویا۔ بہت پہلے سے، لیکن کبھی ہمت نہیں ہوئی کہ تمہیں بتا سکوں۔ تم میری زندگی کا وہ حصہ ہو جس کے بغیر میں خود کو ادھورا محسوس کرتا ہوں۔
زویا چند لمحے خاموش رہی۔
اس کی آنکھوں میں حیرانی اور خوف کا ملا جلا تاثر تھا۔ اس نے آہستہ سے کہا، حنان، محبت ایک خوبصورت احساس ہے، لیکن میں خوفزدہ ہوں۔ میں محبت میں ٹوٹنا نہیں چاہتی۔
حنان نے اس کے ہاتھ کو نرمی سے پکڑا، زویا، محبت کبھی تمہیں توڑے گی نہیں، یہ تمہیں مکمل کرے گی۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہمیشہ تمہارے ساتھ رہوں گا، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔” زویا کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اور اس نے مسکراتے ہوئے کہا، "شاید یہ وہی محبت ہے جس کا میں انتظار کر رہی تھی۔
بارش تیز ہو گئی تھی، لیکن کیفے کے اندر حنان اور زویا کی دنیا میں ایک نئی کہانی کا آغاز ہو چکا تھا۔ محبت کا ایک فسانہ، جس کا اختتام ابھی باقی تھا،مگر اس میں امید، خوشی اور اطمینان کا عنصر غالب تھا۔
انتظار کرے ۔۔۔۔۔۔۔
از قلم: ولیل خان، دارالھدیٰ اسلامک یونیورسٹی، کیرالہ