ازقلم: آفتاب اظہر صدیقی
اہل حق کے واسطے اکسیر یہ تکبیر ہے
اہل باطل کے لیے شمشیر یہ تکبیر ہے
دشمنانِ اہلِ حق ہر دم ذلیل و خوار ہیں
اہل حق کی شان اور توقیر یہ تکبیر ہے
جو شرارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ہر طرف
ان کی خاطر ضیغمِ تعزیر یہ تکبیر ہے
دشمنوں کی صف میں گھس کر نعرۂ تکبیر دو
مشرکوں کی آنکھ کا شہتیر یہ تکبیر ہے
دخترِ اسلام کی جرات سے یہ ظاہر ہوا
ظلمتوں کی راہ میں تنویر یہ تکبیر ہے
ہم نے اپنے ملک کی تسخیر کا دیکھا ہے خواب
اور ہمارے خواب کی تعبیر یہ تکبیر ہے
مصلحت کی چادروں کو مصلحت سے پھاڑدو
بڑھ کے ہر تدبیر سے تدبیر یہ تکبیر ہے
باحجاب اسلام کی شہزادیاں تم کو سلام
نقشۂ توحید کی تصویر یہ تکبیر ہے
سینۂ کافر پہ اظہر چڑھ کے نعرہ دیجیے
"فی سبیل اللہ” کی تفسیر یہ تکبیر ہے