غزل: مرے خیال کی پاکیزگی کا حصہ ہے

سیدعزیزالرّحمٰن عاجز
دیوری کلاں پوسٹ ارجی دلدلہ ضلع سدھارتھ نگریوپی

جوالتفاتِ نظراک ،خوشی کاحصہ ہے
تو رخ کا موڑنا ناراضگی کا حصہ ہے

جہاں میں امن ،محبت کہیں جوہے باقی
یقین جانیے یہ عاشقی کا حصہ ہے

تمہارے نخرے سبھی جھیلتے جورہتے ہیں
جناب! یہ بھی تودریادلی کاحصہ ہے

اثرمیں ڈوبا ہوا جوکلام ہے نکلا
”مِرے خیال کی پاکیزگی کا حصہ ہے“

نظر امید کی اب بھی جو اٹھ رہی ہے مِری
ضرور تجھ سے یہ وابستگی کا حصہ ہے

یہ خوں خرابہ یہ فسق و فجور جنگ و جدال
ہماری آپ کی یہ گمرہی کا حصہ ہے

جہاں پہ بولنا حق کا بہت ضروری ہو
خموش رہنا وہاں بزدلی کا حصہ ہے

ابھی پیاس کہاں عشق کی بجھی عاجز
یہ بےقراری ہی تشنہ لبی کا حصہ ہے