غزل: کسی جل پری کے آنچل سے کماں بنا رہےہیں

مہیب الرحمٰن وفاؔ
کاؤنسلنگ انجینئر، ایوڈا ضلع امراوتی مہاراشٹرا

سر آسماں وہ بادل جو دھنک سجا رہےہیں
کسی جل پری کے آنچل سے کماں بنا رہےہیں

کبھی جھرنوں کے ترنم کو سنوتو یوں لگے گا
وہ سریلی لے میں میری یہ غزل سنا رہےہیں

بڑی دل کو بھا رہی ہیں یہ گھٹائیں کالی کالی
ترے گیسو آسماں پر گھٹا بن کے چھا رہے ہیں

تری خوشبوؤں کی لہروں سے فضا مہک اٹھی ہے
تری خوشبو کا خزانہ جو یہ گل لٹا رہے ہیں

یہ پہاڑیوں کے جھرنوں کو جو دیکھا تو لگا یوں
یہ پہاڑ جیسے آنسو مرےسنگ بہا رہے ہیں

یہ پرندے وادیوں کے کسی جھیل میں نہا کر
حسیں لے میں گنگنا کر ترے گیت گا رہے ہیں

پری پیکروں جمگھٹ گو ستاروں کے ہیں جھرمٹ
جو چراغ شوق دل میں اے” وفا” جلا رہے ہیں