تیستا سیتلواد اور حقوق انسانی کے محافظوں کی گرفتاری پر ملّی تنظیموں کا احتجاج
ممبئی (نامہ نگار ) گجرات کے فسادات کے مظلومین کو انصاف دلانے کے لئے سرگرم سماجی کارکنان محترمہ تیستا سیتلواد، شری بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کی بے جا گرفتاری پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لئے ممبئی امن کمیٹی ، جماعت اسلامی اور دیگر سماجی تنظیموں نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کا سہارا لیکر گجرات اے ٹی ایس نے مذکورہ بالا افراد کو حراست میں لیا ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ جناب یوسف مچھالہ نے کہا کہ انصاف طلب کرنے والو ں کو ہی مجرم قرار دینا انصاف کا خون ہے اور اس کی نذیر ہندستانی عدالتوں میں نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں پر عدالت الزامات عائد کر رہی ہے انہیں اپنی مکمل صفائی کا پورا موقع دیا جائے لیکن عدالت عالیہ نے شری کمار اور سنجیو بھٹ کو جو کہ ذکیہ جعفری کی پیٹیشن میں شریک بھی نہیں تھے انہیں بھی سزا دینے کا غیر منصفانہ فیصلہ کر کے ان کے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی پیٹیشن داخل کرنے کی ضرورت ہے تا کہ فیصلے کے غیر قانونی پہلوؤں کو حذف کیا جا سکے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشہور تاریخ داں سینئر پروفیسر رام پنیانی نے اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ ہمارا ملک بڑی تیزی سے فاشزم کی طرف بڑھ رہا ہے اور عالمی سطح پر آزادی اور حقوق کی پاسداری میں اس کا مقام لگاتار گراوٹ کا شکار ہے ۔ انہوں نے کیرالا کے گورنرعارف محمد خان کے اس بیان پر بھی تنقید کی جس میں انہوں نے اودئے پور اور امراوتی کے واقعات کو مدرسوں کی تعلیم سے جوڑا ہے ۔ سابق ممبر پارلیمنٹ حسین دلوائی نے بھی ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کو روکنے اور اس پر قابو پانے میں ناکامی پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ نپور شرما کی گستاخی پر مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے لیکن اس کے جواب میں اودئے پور اور امراوتی جیسے واقعات کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے نیز کسی کوبھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے ۔ انہوں نے جنگ آزادی میں مدارس اسلامیہ کے قائدانہ کردار کا ذکر کیا اور کہا کہ ملک کے تمام بڑے مدارس نے تقسیم ہند کی مذمت کی تھی جبکہ اس کی وکالت ساورکر جیسے لوگوں نے کی ۔ پریس کانفرنس کا انعقاد ممبئی امن کمیٹی کے جناب فرید شیخ اور جماعت اسلامی کے جناب حسیب بھاٹکر کی کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ جناب شاکر شیخ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔