ترنگے کی تعظیم یا توہین

ازقلم: زین العابدین ندوی
مقیم حال لکھنو۔۔

آج ۱۳/ اگست ہے دو دن بعد ملک کی آزادی کے 75 سال پورے ہونے والے ہیں، جس کی مناسبت سے پورے ملک میں امرت مہوتسو کے جشن کی تیاری کو لے کر گہما گہمی کا ماحول ہے، ہر طرف ایک ہی آواز کا پہرہ ہے، گھر گھر ترنگا پھہرائے جانے کی ہدایت بھی آچکی ہے گرچہ ملک میں بسنے والوں کی ایک بڑی تعداد وہ ہے جنہیں سر چھپانے کو چھت کا سایہ بھی میسر نہیں، نیلا آسمان جن کا چھت اور پھیلی ہوئی زمین جن کا بستر ہے، جس ملک کے باشندوں کا حال یہ ہو ان سے جشن کا مطالبہ چہ معنی دارد؟

اس موقع پر قومی پرچم ترنگا کے بابت کچھ قوانین بھی ترمیم کئے گئے ہیں جن میں سے ایک یہ کہ اب سورج غروب ہونے کے بعد بھی ترنگا فضا میں لہرایا جا سکتا ہے، سوال یہ ہے کہ اس ترمیم سے کتنے بے وطنوں کو وطن مل جائے گا؟ کتنے خانہ بدوشوں کی رہائش کا نظم ہو سکے گا؟ اور سب سے اہم یہ کہ اس سے قومی پرچم کی عظمت میں کون سا اضافہ ہو سکے گا جس سے آج تک وہ محروم تھا؟ اصحاب رائے بتائیں کہ اس سے تعظیم میں اضافہ ہوگا یا اس کے برعکس اس کی توہین لازم آئے گی۔

گھر گھر ترنگا پھہرائے جانے کی ہدایت پر عمل کرنے کے لئے بعض مقامات پر اہالیانِ وطن کو اس قدر مجبور کیا گیا کہ اگر وہ اس کی رقم ادا نہیں کرتے تو انہیں راشن نہیں دیا جائے گا، یہ کیسا امرت مہوتسو ہے جو اپنے باشندگانِ وطن کے لئے پریشانیوں کی دیوار کھڑا کر رہا ہے، پھر اسے جشن کا نام دیا جائے یا کچھ اور؟ چلو تسلیم کیا کہ گھر گھر ترنگا کے رنگ میں رنگ دیا گیا تو کیا اس کے بعد یہ لازم نہیں آتا اگلے دنوں میں اس کی وہ حفاظت نہ ہو سکے گی جو اس کا حق ہے نتیجہ میں وہ ادھر ادھر پڑا بھی مل سکتا ہے جس سے اس کی توہین لازم آئے گی، تو سوال یہ ہے کہ اس عمل سے ترنگا کی تعظیم ہوگی یا توہین میں مزید اضافہ ہوگا، طرفہ تماشہ یہ کہ اخبار کی ایک سرخی میں یہ بھی دیکھنے کو ملا ایک صاحب گھر گھر بھگوا جھنڈا پھہرانے کی اپیل کر رہے ہیں۔۔۔۔ اس سے مطلع صاف ہوتا دکھائی دے رہا ہے کہ حکومت کی منشا کیا ہے۔۔۔۔۔