ازقلم: محمد شارب ضیاء رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کا دو لیٹر پیڈ کل سامنے آیا، دونوں کا مفہوم تقریبا ایک ہی ہے، جوڈیمیج کنٹرول کی کوشش ہے، حیرت یہ ہے کہ دوسرے لیٹر پیڈ میں ایک حصہ حذف کیا گیا یعنی پہلی تحریر میں خواتین ونگ کے سوشل میڈیا اکائونٹس بھی بند کرنے کی ہدایت تھی، جب سوال ہونے لگا کہ اگر خواتین ونگ تحلیل نہیں ہوئی بلکہ موقوف کی گئی (جو صرف الجھانے اور گمراہ کرنے کے لیے لکھاگیاہے) تو سوشل میڈیا کے اکاونٹس بند کرنے کی ضرورت کیا تھی، اس پر بھی وقتی طور پر سرگرمیاں موقوف کی جاسکتی تھیں، اس سوال کے بعد بورڈ کے پاس کوئی جواب نہیں تھا لہذا دوسرا لیٹر پیڈ جاری کیا گیا، جس میں یہ حصہ حذف کردیا گیا تاکہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکے، اس کے علاوہ دوسرے بیان میں پہلا والا ہی مضمون ہے، سوائے اس کے کہ قیادت کے تقدس اور نام نہاد کمیٹی کے فیصلے کا گیت گایا گیا، لیکن اس گیت کی ہوا یوں بھی نکل گئی کہ بورڈ کے ہی سنیئر رکن عاملہ جناب مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب کا خط سامنے آگیا جو سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ بورڈ میں کیا چل رہاہے-
لیٹرپیڈ کے بعد بورڈ کا اقدام مزید مشکوک ہورہاہے اور اس پر کئی سوالات ہوسکتے ہیں،ایسا اس لیے کہ جب انسان غلط کرتاہے تو غلطی کو چھپانے کے لیے اسے راستہ نہیں ملتا اور وہ مزید غلطیاں کرتا جاتاہے، بورڈ یہی کررہاہے-
دونوں لیٹر پیڈ میں خواتین ونگ کو موقوف کرنے کا اعتراف موجود ہے لیکن یہ وضاحت نھیں ہے کہ یہ فیصلہ کیوں لیاگیا؟؟
بہت سارے لوگوں کو تو بورڈ کے وجود پر ہی تحفظات ہیں تو کیا چند طالع آزماعناصر کے کہنے پر بورڈ کو ختم کردیں گے؟؟
اصول سمجھایا گیا کہ اعتراض سے پہلے صاحب معاملہ سے تحقیق کرنی چاہیے تو
یہی اصول جنرل سیکرٹری محترم پر بھی لاگو ہوتے ہیں، وہ حیدر آباد میں ہی رہتے ہیں،ڈاکٹراسماء زہرا صاحبہ بھی حیدرآباد میں ہی مقیم ہیں، جناب مولانا خالد سیف اللہ صاحب نے کتنی بار ڈاکٹر اسماء زہرا صاحبہ سے ملاقات کرکے تحفظات کا اظہار کیا اور معاملہ فہمی کی کوشش کی؟؟
کیا وہ چند سیاسی طالع آزمائوں اور اقتدار کے چند غلاموں کے دبائو میں آکر کچھ بھی کرلیں گے؟؟ بورڈ ملت کی امانت ہے، اسے ان چند کھلاڑیوں اور غلاموں کے ہاتھوں برباد اور تقسیم نہیں ہونے دیا جائےگا جنھوں نے ماضی میں دارالعلوم دیوبند اور جمیعۃ علماء کو تقسیم کیا،جس کی سیاہ تاریخ کسی سے پوشیدہ نہیں
بنیادی سوال یہی ہے کہ جو نام نہاد کمیٹی بنی تھی، اس نے کتنی بار ڈاکٹر اسماء زہرا صاحبہ سے مل کر معاملہ فہمی کی کوشش کی؟؟ اگر نہیں کی تو اس کی سفارش کو کیا سمجھاجائے؟؟
قاسم رسول الیاس صاحب نے ونگ کی سربراہ سے ان مسائل پر پہلے کتنی بار رابطہ کیا؟؟ اصل سوال یہی ہے
کیوں کہ جب لوگ اصول اور ضابطہ سمجھارہے ہیں تو یہی ضوابط فقیہ محترم سمیت سب پر لاگو ہوتے ہیں
تو سنیے جواب، خود ڈاکٹر اسماء زہرا صاحبہ کہتی ہیں کہ
"ایک بار بھی نہیں”
تو اب بورڈ کے ذمہ داران کو جواب دینا ہوگا کہ جن کے کاموں پر تحفظات تھے، ان سے ہی تحقیق نہیں کی گئی یعنی سیاسی غلاموں کے دبائو میں فیصلہ لیا گیا، فقیہ محترم کا فقہ اور اتنے اکابر علماء کا علم کیا اس کی اجازت دیتا ہے، اب بورڈ اور چند بھکت قرآنی اصول، فتبینوا، کا مطلب کیسے سمجھائیں گے، بورڈکے دونوں لیٹرپیڈ کے بعد اس کی یہ حرکت مزید مشکوک ہوگئی ہے
لیٹر پیڈ پر چند سوالات
سوال نمبر 1.
بورڈ پر پر یہ اعتراض کس نے کیا کہ بورڈ نے خواتین ونگ بناکر خواتین کو مین اسٹریم سے الگ کردیا ہے؟
سوال نمبر 2.
خواتین ونگ بننے سے قبل بورڈ کے مختلف اور متعدد شعبوں میں خواتین کی وہ اہم اور نمایاں شراکت داری کیا تھی. جو ویمن ونگ بننے کے بعد متاثر ہوئیں.اب کتنی کمیٹیوں میں خواتین کو جگہ دی گئی وہ کمیٹی کہاں ہے؟؟
سوال نمبر 3.
کمیٹی کے سامنے بورڈ کی جن اہم خواتین نے ویمن ونگ کے طریقہ کار کو لے کر شکایت کی تھی وہ کون ہیں؟
سوال نمبر 4.
وہ طریقہ کار جن کی شکایتیں کی گئیں، کیا تھیں.
سوال نمبر 5.
ویمن ونگ کے وہ بہت سارے ایسے کون سے کام ہیں جو اس کے دائرہ کار سے باہر تھے اور ویمن ونگ اس کو کر رہی تھی؟؟
سوال نمبر 6.
کمیٹی نے جو رپورٹ تیار کیا، اس میں کیا اس نے ویمن ونگ کے ذمہ داران سے گفتگو کرنا مناسب سمجھا؟
سوال نمبر 7.
کیا جن خواتین نے شکایات کیں، یا جو میٹنگ ہوئی، یا ویمن ونگ سے جو گفت وشنید ہوئی، ان کا کوئی تحریری ریکارڈ ہے یا بس جو من میں آیا لکھ دیا گیا؟؟
یہ سوالات صرف ایک پیرا گراف پر قائم ہیں
باقی پیراگراف اور دوسرا لیٹر ابھی باقی ہیں.
بورڈ یہ بھی بتائے کہ حجاب پر پابندی کی وجہ سے جن طالبات نے تعلیم چھوڑی، بورڈ یا اس میں شامل تنظیموں نے ان کی تعلیم کے لیے کیا متبادل انتظام کیا، کیا ذمہ داروں کے پاس ایک بھی مثال ہے؟؟ کیا خواتین ونگ کا قصور یہی ہے کہ اس نے ان طالبات کے حق کی آواز بلند کی اسی لیے اسے ٹارگیٹ کیا گیا؟؟
سوچیے،
بورڈ کس دہانے پر کھڑا ہے، مولانا سجاد نعمانی صاحب نے وضاحت کردی ہے،اللہ تعالی اس امانت کو سیاسی طالع آزمائوں، اقتدار اور منصب کے بھوکوں اور گھنونی تاریخ کے حاملین سے بورڈکو بچائے،آمین