قرآن کے تقاضوں کے مطابق بدلنے کا عزم

ازقلم: رحمانی ملکاپوری
9224599910

رجوع الی القرآن مہم۔منعقدہ جماعت اسلامی ہند کا آج آخری دن ہے۔اس مہم کے مقاصد میں، جماعت اسلامی ہند کےکیڈر اور عمومی طور سے ساری ملت اسلامیہ میں قرآن کی طرف متوجّہ ہونے ،قرآن سمجھ کر پڑھنےاور اپنی زندگی میں قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا عام پیغام تھا۔ پوری قوت کے ساتھ سارے ملک میں دس دنوں تک(14 تا 23 اکتوبر 22) بیداری کے سلسلے میں ہزاروں پروگرام منعقد کیے گئے ۔
دوستو!
رجوع الی القرآن کا کام مسلسل اور متواتر کرتے رہنے کا ہے۔ مہمات اس لیے منائی جاتی ہیں کہ مخصوص دنوں میں اس کام پر کامل توجہ، بیداری، تیاری، لگن، حوصلے، کے ساتھ اس کام کی طرف متوجہ ہوا جائے۔
اس رجوع الی القرآن مہم سے کچھ باتیں بہت واضح ہوکر سامنے آگئی ہے۔

لے آئے گا ایک روز گل وبرگ بھی ثروت

باراں کا مسلسل خس وخاشاک پہ ہونا

(1) قرآن مجید کو سمجھ کر اور ترجمہ سے پڑھنا انتہائی ضروری ہے۔
(2) قرآن کتاب ہدایت ہے۔اس کی تلات پر جہاں نیکیاں ہیں وہیں اس کی سمجھنے، غور وفکر کرنے پر ہدایت اور کامیابی کا وعدہ ہے۔
(3) یہ بھی سمجھ آگیا کہ قرآن کا ترجمہ پڑھنے سے آدمی گمراہ نہیں ہوتا بلکہ ہدایت کا طلب گار ہو جاتا ہے۔اس کے دماغ پربندھی پٹی کھلتی ہے۔
(4) جس زبان میں ہم بول چال کرتے اور پڑھتے لکھتے ہیں۔ اس مادری زبان میں قرآن کے تراجم موجود ہیں۔ اس سے ہمیں سمجھنے میں مدد اورہدایت ملے گی۔
(5) قرآن مجید کا درس، ترجمہ ہر مسجد، ہر گھرہر مجلس میں پڑھ کر سنا یا جانا چاہئے ۔ کواہ دو آیات ہی ہوں۔
(6) کمپیوٹر کلاسیز، اسپیکنگ کلاسیز، ٹیوشن کلاسیز کی طرح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآنی کورس کلاسیز بھی ہر شہر، قصبہ،محلہ، مسجد، اداروں، مدارس، دفتروں میں
منعقد کیے جائیں ۔
(7) التبّیان القرآن، درس قران اجتماعی مطالعہ قرآن، قرآن ورڈ ٹو ورڈ کلاس، قران فہمی کورس، تجوید اور عربی سیکھنے کی کلاسیز قرآنی ترجمہ کلاس، اسکولوں میں درجے کی مناسبت سے قرآن کی تعلیم کا انتظام، رجوع الی القران پروجیکٹ ہفتہ واری کلاسیز کا مختصر کورس آن لائن اور آف لائن چلائیں جائیں ۔ان کاموں کے لیے سارے مسلمان اپنے اپنے وسائل اور علماء، معلمات، اساتذہ، دانشوروں، جماعتوں کو ساتھ لے کے منصوبہ بندی کریں۔
(8)قرآنی موضوعات کو غور وفکر، تحقیق اور گفتگو کا موضوع بنایا جائے ۔
(9) قرآن مطالعہ دوست اور فورم بنایا جائے مسجد میں تدبّر قرآن کا حلقہ قائم کیا جائے۔
(10)قرآنی آیات مع ترجمہ خوبصورت طغرےاور عوامی گذر گاہوں اور اسکول کے قریب بلیک اور وائٹ بورڈ پرقرآنی آیات کے ترجمے لکھے جائیں ،وال رائٹنگ کی جائے۔
(11) نکاح کے موقع اور دیگر خوشی کے مواقعوں پر قرآن کی کوئی تفسیر، ترجمہ تحفے میں دیا جائے ۔
(12) ہر مسلمان کم از کم دو برادران وطن کو جن سے اس کے روزمرّہ، پڑوسی کے روابط ہیں ۔اس کی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ تحفہ دے کر قرآن کے پیغام کو ان تک پہنچا یا جائے ۔
(13) اپنے متعلقین کو قرآن مجید کا ترجمہ فراہم کیا جائے ۔
(14) قرآنی لٹریچر کو عام کیا جائے ۔
(15)مساجد میں مختلف زبانوں اور الگ الگ مترجمین کے تراجم رکھنےکی اجازت اور انتظام کیا جائے ۔

صورت شمشیر ہے دست قضا میں وہ قوم

کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا احتساب

کم از کم۔۔۔۔۔۔…۔۔۔۔

(1) بیان القرآن ۔اشرف علی تھانوی
(2) تفہیم القرآن ۔مولانا ابولاعلٰی مودودی
(3) احسن البیان ۔مولانا محمد جونا گڑھی
(4) کنزالایمان ۔مولانا احمد رضا خان
(5) ترجمہ ۔از مولانا محمودالحسن
موجود رہے۔
ہندی، انگریزی اور علاقائی زبانوں میں کیے گئے تراجم بھی آسانی سے ہر مسجد میں دستیاب ہوں ۔لوگ اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے اس سیٹ میں سے وہ جو چاہیں فراہم کردیں۔

ایک گزارش اور اپیل:

اپنے مسلک وجماعت سے اونچا اٹھ کر، فراخ القلبی ،وسیع النظری اور علمی وتحقیقی وسعتوں کے ساتھ اس سیٹ کو مساجد کی قرآن مجید لائبریری میں رکھنے کے لیے راہ ہموار کی جائے ۔ اجازت دی جائے ۔
رجوع الی القرآن کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر تعاون پیش کیا جائے ۔

جنت تیری پنہاں ہے ترے خون جگر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے