عید الضحیٰ کی زائد تکبیریں

افسا نہ نگار: علی شاہد دلکش، موبائل:8820239345

عید الضحیٰ کی نماز سے عین قبل امام صاحب طریقہ ٔ نماز و مسائل بتاتے ہوئے۔۔۔
’’عید الضحیٰ کی نماز چھ زائد تکبیروں کے ساتھ واجب ہے۔ اگر امام یا مؤذن سے تکبیر یا دیگر کسی ادائیگء نمازمیں چوُک ہو جائے تو کثیر ہجوم والی اجتماعی نماز میں سجدہ ٔ سہو کا شرعی حکم نہیں ہے۔‘‘
اتفاقاً! امام صاحب سے دوسری رکعت کی زائد تکبیروں کے دوران گڑبڑی ہو ہی گئی!
چند برسوں کا نمازی اور مختصر مدتی مسجد کمیٹی کا فعال ممبر تڑاک سے اُٹھا اور دھڑاک سے امام پر گرجا کہ نماز دوبارہ ہونی چاہئے۔ ایسا کہ پہلے جس کی اقتدا میں تھا، اب اسی سے اپنی اتباع کروانا چاہتا ہو۔۔۔!
ایک ضعیف العمر مصلی نے شائستگی سے کہا:
”جب آپ کا امام کہہ رہا ہے کہ آپ کی نماز ہوگئی تو بغیر عرض کیے فرض کر لیں کہ ہو گئی۔ آگے کے معاملات امام کے سر۔”
ایک دوسرے عمر رسیدہ نمازی نے کہا:
”جدت ہے! یا بدعت! اللہ جانے۔ مگر میرے تجربے کے مطابق جدید دور میں دو قسم کے مقتدی ہوتے ہیں۔ پہلی قسم میں عام مصلیان ہیں، جو کس کی اقتدا کرتے ہیں، یہ بے نمازی بھی جانتے ہیں۔ جب کہ دوسری قسم میں ”امام و مؤذن” ہیں، انھیں مجبوراً کس کی اتباع کرنا پڑتی ہے، طشت ازبام ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے