شرم تم کو مگر نہیں آتی
صوبہ منی پور میں گزشتہ تین ماہ ظلم و تشدد کا ماحول گرم ہے۔ ذات-پات کے تشدد نے منی پور کے سماجی و اخلاقی تانے بانے کو ادھیڑ کر رکھ دیا ہے۔ روزانہ نہ جانے کتنے ناخوش گوار واقعات رونما ہورہے ہیں کتنوں کی تو ہمیں خبر بھی نہیں کیوں کہ انٹرنیٹ کی خدمات کو بھی موقوف کردیا گیا ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ایک نہایت ہی شرمناک اور دل سوز ویڈیو وائرل ہوا، جس میں دو خواتین کو کچھ شرپسند لوگوں کے ذریعہ بالکل برہنہ کرکے دوڑایا گیا۔
اس شرمناک واقعہ کے سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر تنقید و تبصرے کی گنگا جمنا بہنی شروع ہوگئی، پارلیہ منٹ میں حزب اختلاف نے بھی خوب شور و غوغہ مچایا، مجبوراً پارلیمانی کاروائی کو بروقت منسوخ کرنا پڑا۔ وہیں ملک میں بر سر اقتدار پارٹیوں میں خاموشی کا ماتم پسرا ہوا تھا۔ سواے اس کے کہ مانسون اجلاس سے قبل آن جناب نے جملے بازی کی دوکان کھولی ہوئی تھی، صاحب نے اس واقعہ پر تو اختصاراً روشنی ڈالی مگر حزب اختلاف کی کمیاں زیادہ شمار کرائی۔ خیر۔۔۔۔
دوسری طرف صوبہ منی پور کے وزیر اعلیٰ جناب بیرین صاحب نے تو بے حیائی کی ساری حدیں عبور کرکے تمرد و سرکشی کی وادی میں قدم رکھتے ہوئے کہا کہ یہ تو ایک واقعہ ہے ایسے ہزاروں واقعات ہوئے ہیں۔ ہائے افسوس! صوبے کا مکھیا جو تمام آئینی و قانونی امور کا ذمہ دار ہوا کرتا ہے وہ اس شرمناک واقعہ پر احساس ندامت و شرمندگی کرنے، متاثرین سے معافی مانگ کر تفتیش کا حکم دینے بلکہ تفتیش کو یقینی بنانے اور مجرمین کو پابند سلاسل کرنے کا وعدہ کرنے کے بجائے ڈھڑلے اور ہٹ دھرمی سے بیان بازیاں کر رہا ہے کہ ایسے تو نہ جانے کتنے واقعات منی پور میں ہوئے ہیں جہاں انسانیت شرمسار ہوئی ہے، احساسات کا جنازہ نکلا ہے، عصمت و ناموس کو تار تار کیا گیا ہے۔ مگر جناب عالی! صوبے کے مکھیا تو آپ ہی ہیں؛ سارے اخیتارات آپ کے پاس، طاقت و قوت آپ کے پاس، حکومت کی باگ ڈور آپ کے ہاتھوں میں۔ آپ کو ان واقعات پر قدغن لگانے سے کس نے روکا تھا؟ انسانیت کے ان دشمنوں پر قانونی کارروائی سے کرنے آپ کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں کون پہناتا؟ مظومین کی داد رسی کرنے جانے پر آپ کے پیروں میں بیڑیاں کون ڈالتا؟ آپ کو تو فوری ایکشن لینا چاہیئے تھا مگر آپ ایکشن نہ لے سکے، کارروائی نہ کرسکے، مجرموں پر لگام نہ کس سکے۔۔۔ یقیناً آپ مجبور رہے ہوں گے۔۔۔ تو پھر اتنے مجبور آدمی کو صوبہ کا مکھیا نہیں ہونا چاہیئے، آپ نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟ اقتدار کو لات کیوں نہیں ماری؟ ارے ہاں! اب یاد آیا ۔۔۔۔۔۔۔ آپ تو جارہے تھے استعفیٰ دینے مگر آپ کے ہمنواؤں نے آپ کی ہاتھوں سے استعفیٰ نامہ تک لے کر پھاڑ ڈالا تھا۔۔۔ ہائے۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی بے بسی!!! اتنی مجبوری!!! اتنی لاچاری!!! میں نے تو کبھی کسی چھوٹے عہدے دار میں اتنی بے بسی نہ دیکھی کہ وہ انسانیت کو شرمسار کرنے والے واقعہ پر اپنا عہدہ بھی نہ چھوڑ سکے مگر یہ کہ اس واقعہ میں اس کے اپنے لوگ بھی ملوث ہوں۔ خیر میں تو کسی صوبہ کے مکھیا سے توقع نہیں کرتا کہ اس کے اپنے لوگ اتنے ذلیل و رذیل ہوجائیں۔ یقیناً آپ کی مجبوری رہی ہوگی۔۔۔۔۔۔ مگر جناب! اس واقعہ پر بجائے مذمت کے ہٹ دھرمی دکھانے کی بھی مجبوری رہی ہوگی یہ تو عقل و سمجھ سے بالا تر ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ نے نہ تو معاملہ کی سنجیدگی سمجھی اور نہ موقع کی نزاکت۔ مزید برآں کہ بے حیائی، نرلجتا اور بے شرمی کی ساری فصیلیں توڑ ڈالی۔۔۔۔۔ سچ ہے ؏
شرم تم کو مگر نہیں آتی
تحریر: محمد شعیب رضا نظامی فیضی
چیف ایڈیٹر: ہماری آواز، 9792125987