مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ تفتیشی افسر کی گواہی جاری
ممبئی25/ جولائی
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل نے شوشہ چھوڑتے ہوئے دوران جرح گواہ استغاثہ سبکدوش اسسٹنٹ کمشنر آف پولس کو کہا کہ مالیگاؤں کے بھکو چوک میں واقع شکیل گڈس ٹرانسپورٹ کمپنی میں بم تیار کیا جارہا تھا جو پھٹ گیا تھا، بم پھٹنے کے بعد اس کا بچاہوا دھماکہ خیز مادہ سڑک پر کھڑی موٹر سائیکلوں پر ڈال دیا گیا تھا۔ ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے چیف تفتیشی افسر(اے ٹی ایس) کو مالیگاؤں کے چیف ایگزیکٹیو افسر کی جانب سے جاری کردہ وہ دستاویز دکھایا جس میں بم دھماکوں میں نقصان ہونے والے مکانات، دکانات اور دیگر کی تفصیلات درج تھی لیکن اس میں شکیل گڈس ٹرانسپورٹ کمپنی کا کہیں ذکر نہیں تھا۔ ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے دستاویز دکھاتے ہوئے موہن کلکرنی پر الزام عائد کیاکہ بم دھماکہ شکیل گڈس ٹرانسپورٹ کمپنی کے اندر اس وقت ہوا تھا جب بم تیار کیا جارہا تھا اسی لیئے چیف ایگزیکٹیو افسر نے شکیل گڈس ٹرانسپورٹ کمپنی کا کہیں پر ذکر نہیں کیا ہے۔ موہن کلکرنی نے ایڈوکیٹ جے پی مشراء کے الزام کو مسترد کردیا اور کہا کہ ان کے الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ (اس سے قبل دوران جرح ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے گواہ استغاثہ سے سوال پوچھا تھا کہ آیا اسے پتہ ہے بم دھماکہ کے مقام شکیل گڈس کمپنی کے اوپری منزلہ پر سیمی (اسٹوڈنٹ اسلامک مومنٹ آف انڈیا) کا دفتر تھا لیکن اس کے باوجود اس کی تفتیش نہیں کی گئی، دفتر کے مالک کا بیان درج نہیں کیا گیا)۔واضح رہے کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں چیف تفتیشی افسر(اے ٹی ایس) کی گواہی گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے، دوران گواہی آج خصوصی جج اے کے لاہوٹی کو موہن کلکرنی نے بتایا کہ ملزمین سے جبراً اقبالیہ بیان لیئے جانے کاالزام صحیح نہیں ہے، ملزمین کی ایماء پر قانون کے مطابق ان کے اقبالیہ بیانات کا اندراج کیا گیا تھا۔ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشرا ء نے موہن کلکرنی سے دوران جرح کہاکہ اس نے اے ٹی ایس کے لیئے ماضی میں پنچ کا کام کرچکے پنچ گواہوں کو اس مقدمہ میں پنچ بنایا کیونکہ جھوٹے پنچ ناموں پر دستخط کرنے کے لیئے کوئی تیار نہیں تھا۔
جے پی مشراء نے موہن کلکرنی پر الزام عائد کیا کہ ملزمین کی گرفتاری کے بعد ان کے نارکو ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے والے ٹیسٹ) کیئے گئے تھے لیکن ان ٹیسٹ کی رپورٹ چارج شیٹ کے ساتھ عدالت میں داخل نہیں کی گئی کیونکہ تفتیشی ایجنسی کو ٹیسٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ملا تھاجس کی وہ امید کررہے تھے۔ایڈوکیٹ جے پی مشرا نے کہا کہ ملزمین کی گرفتاری غیر قانونی طریقے سے کی گئی، قانون میں دیئے گئے رہنمایانہ اصولوں کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ بیشتر ملزمین کی گرفتاری اے ٹی ایس کالا چوکی میں دکھائی گئی جبکہ ایک بھی ملزم کا تعلق ممبئی سے نہیں ہے۔ گواہوں کو بیانات جبراً حاصل کیئے گئے تھے، گواہان کو زدو کوب کیا گیا۔ اپنی جرح کا اختتام کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے موہن کلکرنی پر الزام عائدکیا کہ اس نے اعلی افسران اور اس وقت کی حکومت کے کہنے پر ملزمین کے خلاف جھوٹی چارج شیٹ تیار کی اور پھر اسے عدالت میں داخل کیا نیز پہلے ملزمین کا نام طئے کیا گیا پھر ان کے خلاف جھوٹے ثبوت وشواہد اکھٹا کیئے گئے۔جے پی مشرا ء نے موہن کلکرنی پر مزید الزام عائد کیا اور کہا کہ اس مقدمہ سے متعلق تمام دستاویزات من گھڑت ہیں اور اس نے اس مقدمہ کی ایماندارانہ تفتیش نہیں اور آج عدالت میں ملزمین کے خلاف جھوٹی گواہی دے رہا ہے۔ گواہ استغاثہ موہن کلکرنی نے سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکیل کے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔
گواہ استغاثہ سے کل ملزم کرنل پروہت کے وکیل جرح کا آغاز کریں گے۔دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر موجود تھے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 319گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔