مصطفےٰ کے نازنیں شانوں پہ اکثر ہیں حسین
ساتھ میں نانا کے اپنے شانِ منبرہیں حسین
سینے سے قدموں تلک شبہِ پیمبر ہیں حسین
حرب میں باطل کے آگے زورِ حیدر ہیں حسین
مصطفےٰ کے واسطے ریحان و عنبر ہیں حسین
اہلِ جنت کے جوانوں کے بھی سرور ہیں حسین
دوطرف کی روشنی سےبھی منوّر ہیں حسین
”نورِ عینِ فاطمہ ہیں جان ِحیدر ہیں “
دھوپ ہے شدت کی صحرا میں سفرپرہیں حسین
شدتِ جوع وعطش میں زیرِ خنجر ہیں حسین
سیل ہے اعدا کا اور شانِ بہتّر ہیں حسین
کربلا میں ظالموں کے ہی نشاں پر ہیں حسین
چیرکراعدا کی صف کو حملہ آور ہیں حسین
مرقوم ہےتاریخ میں کتنے دلاور ہیں حسین
تیراور تلوار اور نیزوں کی زد پرہیں حسین
صبروضبط وحلم کااک اعلیٰ پیکر ہیں حسین
بےنظیر و قیمتی ،نایاب، گوہر ہیں حسین
مظہرِ اسلام بھی اور دیں کے جوہر ہیں حسین
ازقلم: سید عزیزالرحمٰن عاجز