یہ خبر چھتیس گڑھ سے موصول ہو رہی ہے کہ ساہو مدھور نے اپنی مسلم گرل فرینڈ کو مار کر پندرہ فٹ نیچے زمین میں گاڑ دیا۔
پورا واقعہ یہ ہے کہ 2018 میں سلمہ سلطانہ گھر سے لاپتہ ہو جاتی ہے۔ 2019 میں جب اس کے والد کا انتقال ہوگیا ، اور وہ اس میں بھی نہ آ سکی تو لوگوں کو خدشہ ہوا کہ شاید معاملہ کچھ بڑا ہے۔ اس کے گھر والوں نے تھانے میں اس کی گم شدگی کی رپورٹ درج کروا دی۔ اس کے بعد پولیس تفتیش میں لگ گئی اور ابھی کچھ ہی دنوں پہلے مدھر ساہو اور اس کے دو ساتھیوں(کوشل اور مدھر شرما) کو گرفتار کر لیا۔ ان دونوں نے بتایا کہ فلاں جگہ لاش کو گاڑ دیا گیا تھا۔
پھر اب پندرہ فٹ نیچے زمین میں گڑی سلمہ سلطانہ کو کھود کر نکالا گیا ، جس کے اوپر ہائیوے تعمیر ہوچکا تھا۔
یہ خطرناک، بھیانک اور عبرت ناک انجام تھا سلمہ سلطانہ کا ، جو ایک مسلمان خاندان سے تھی۔ یہ انجام کیوں ہوا ؟ یہ آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا۔ وہی غیر مسلموں کے جھوٹے پیار کے جال میں پھنسنا اور ان کو اپنا ہم درد ، خیر خواہ اور مسیحا سمجھ بیٹھنا!
اسی طرح مسلم بہن بیٹیاں لوگوں کے لیے سامان عبرت بنتی رہیں گی ، جب تک وہ ہوش کے ناخن نہیں لے لیتیں ، اور اپنے آپ کے تحفظ کی ذمے داری خود اور ان کی قوم نہیں لے لیتی۔ مسلم بہن بیٹیوں کو از خود اپنے تحفظ اور اپنی حفاظت کی فکر کرنی ہوگی۔ والدین و رشتے دار یا قوم و قبیلہ بعد کی چیزیں ہیں۔
ازقلم: خالد سیف اللہ صدیقی