تحریر:ظفر احمد خان
رمضان المبارک ایک عظیم ، بابرکت، مقدس، تربیتی اور رحمت الہیٰ کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس کا ایک ایک لحہ اور ساعتیں مبارک اور پر نور ہیں۔ خوش نصیب ہے وہ جسے ماہ مقدس کی مبارک ساعتیں میسر ہوں۔ اس ماہ سے پوری طرح سے فائدہ حاصل کر نے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی اس کی تیاری کی جائے ، آیئےہم سب مل کر سو چیں اور غور کریں کہ رمضان المبارک کی تیاری کیسے کی جائے؟
اس بات کی سچی نیت اور پختہ عزم کریں کہ رمضان المبارک نصیب ہونے کی صورت میں جو بھی اعمال کریں گے اور جن عبادات کا اہتمام کریں گے اس کا مقصد اپنے اندر تقویٰ پید ا کرنا ہو گا ان شاء اللہ ، جو روزے کا مقصد حقیقی ہے اور اس پر ہم ماہ مقدس کے بعد بھی قائم رہیں گے۔
ایک حدیث میں آیا ہےکہ جس نے خالص اللہ تعالی کے لئے چالیس دن تک جماعت کے ساتھ تکبیر تحریمہ پاتے ہوئے نماز ادا کی اس کے لئے دو چیزوں جہنم اور نفاق سے برات لکھ دی جاتی ہے(ترمذی )، اس اعزاز کو حاصل کرنے کے لئے بیسویں شعبان سے ہی اس بات کا عزم کر لیں کہ آخر رمضان المبارک تک ساری نمازیں جماعت اور تکبیر تحریمہ کے ساتھ ادا کرنا ہے ان شاءاللہ
اللہ ک سامنے خوب عاجزی و انکساری اور الحاح وزاری کے ساتھ دعا کریں کہ ائے اللہ ہمیں رمضان جیسا مقدس مہینہ نصیب فرما جس سے ہم اپنے گناہوں کو تجھ سے بخشواکر جنت کے
حقدار بن پائیں توبہ و استغفار کا اہتمام کریں ، یہ دعا کریں کہ اللہ ہم تو کمزور ہیں تو ہی ہماری پیشانی پکڑ کر اپنے سامنے جھکادے۔
روزوں کی مشق کے لئے ماہ شعبان کی پندرہ تاریخ سے قبل کچھ روزے رکھئے، لیکن نصف شعبان کے بعد روزے نہ رکھیں تاکہ آگے کمزوری محسوس نہ ہو ، ہاں اگر گزشتہ رمضان کے کچھ روزے رہ گئے ہوں تو انہیں پورا کر لیں۔
ماہ شعبان سے ہی تلاوت قرآن کی کثرت کا معمول بنائیں، ساتھ ہی تہجد اور شب بیداری کی عادت ڈالیں، دعاوں کا کثرت سے اہتمام کریں تاکہ ان اعمال کی ادائیگی ماہ مقدس میں آسان ہو جائے،
رمضان المبارک کی ساعتوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے پورے ماہ کا ایک ٹائم ٹیبل بنائیں جس میں اپنی ملازمت، تجارت اور کاروبار کے علاوہ اوقات کو زیادہ سےزیادہ اطاعت شعاری اور عبادت کے لئے مقرر کریں اورترحتی المقدور اس نظام الاوقات پر عمل کریں الایہ کہ کوئی ہنگامی صورت حال پیش آجائے۔
رمضان المبارک میں گھریلو استعمال کی اہم اور ضروری چیزیں ماہ مقدس سے قبل ہی خرید لیں تاکہ شاپیگ کے نام پر رحمتوں و برکت سے بھرپولمحات ضائع نہ ہو جائیں۔ اگر استطاعت ہو عید کی بھی خریدداری رمضان سے قبل ہی کر لیں تا کہ آخری عشرہ کی راتوں میں شب قدر کی تلاش کرسکیں۔
ماہ مقدس کے قیمتی اوقات کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال بند کر کردیں اور یہ ممکن نہ ہو تو کم کردیں، اسی طرح ٹی وی وغیرہ دیکھنے سے گریز کریں خبروں اور دینی پروگرام سے بھی حتی الامکان دوری بنائے رکھیں کیونکہ میوزک اور نامحرم عورتوں سے بچنا نا ممکن ہو جاتاہے،
اپنی ذاتی ڈائری میں مستند کتب کی مدد سے اصلاحی اور تربیتی امور نوٹ کر لیں جسے حسب موقع محلہ کی مسجد یا آبادی کی دوسری مساجد میں لوگوں کے سامنے رکھ سکیں کیونکہ اس ماہ مقدس میں عوام متوجہ رہتی ہے اور روحانی غذا کی تلاش میں رہتی ہے۔
اگر اللہ نے توفیق دی ہے تو رمضان المبارک میں عمرہ کی ادائیگی کے لئے کوشش کریں ، اس ماہ میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ملتا ہے اور آپ کے قرب و جوار اور پڑوس میں بھی جو صاحب استطاعت افرا د ہیں اس کو بھی عمرہ کی ترغیب دلائیے اگر کوئی تیار ہو جاتا ہے اور اللہ کی توفیق سے عمرہ کرلیتا ہے تو آپ کو وافر مقدار میں اجر نصیب ہوگا انشاء اللہ تعالیٰ۔
مساجد ، دفاتر، رفاہی اداروں عوامی مقامات کے علاوہ شہروں سے دور کی بستیوں آبادیوں اور گائوں میں اوقات سحر و افطار کی تقسیم کا اہتمام کیجئے۔ اوقات سحر و افطار بہت سے اداروں سے مدد اور انفرادی حضرات شائع کرتے ہیں اگر نہ مل سکے تو آپ خود سے اس کی طباعت کا اہتمام کریں۔
ماہ مقدس میں پڑوسی ، رشتہ دار ، دوستوں اوراعزااقارب سے تعلقات بہتر رکھیں، اگر ان میں سے خدا نہ خواستہ کوئی تعلق بہتر نہ ہو تو ملاقات کر کے معافی تلافی کر لیں اگر کسی وجہ سے ملاقات ممکن نہ ہو تو فون کے ذریعہ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کیجئے اور دعا بھی کریں کہ آئندہ تعلقات بہتر رکھنے میں اللہ ہماری مدد فرمائے۔
اپنے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور عزیزو اقارب کو بھی رمضان کی تیاری کی دعوت دیجئے اور ماہ مقدس کی تیاری کے پروگرام میں ان کو بھی شامل کریںاور وہ اپنے متعلقین کو دعوت دیں اس طرح یہ دعوت پوری بستی اور قریبی بستیوں میں عام ہو جائے گی اور ایک روحانی ماحول بن جائے گا ،ان شاء اللہ۔
گھر کے مہمان خانہ ، دفتر، دوکان اور
گاڑی میں رمضان المبارک سے متعلق کتابچے ، کتابیں، کیسیٹس وغیرہ رکھیں اور حسب موقع و ضرورت لوگوں تک پہنچاتے رہیںاس سے علم کی نشر و اشاعت کا اجر ملے گا اور جو خود بھی اس سے مستفید ہوں گے۔
رمضان المبارک کے ایک ایک لمحہ کو ضائع ہونے سے بچائیںاور ہر لمحہ کو کوئی نیک عمل میں مشغول رکھیں ذکر و اذکار جاری رکھیں کیونکہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں انسان کو نیک اعمال سے رغبت پیدا ہوتی ہے اور انسان حتی الامکان برائی سے دور اور نیکی کے حصول کی کوشش کرتا ہے۔
رمضان المبارک کے پورے ماہ کا جو نظام الاوقات آپ مرتب کریں اس میں اہل و عیال کی ایمانی عملی اور دعوتی تربیت کے لئے روزانہ کچھ نہ کچھ وقت مقرر کریں اور ہر ممکن اس کو انجام دینے کی کوشش کریں اس سے اہل و عیال اور بچوں کو آپ کی تربیت کا بہت بڑا حصہ نصیب ہو گا جو سب کے لئے باعث اجر و ثواب ہوگا۔
اگر وسعت و گنجائش ہو تو اکیلے ورنہ اپنے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کو ساتھ لے کر مفلس و نادار اور مستحق افراد کے لئے افطار کا نظم کریں روزہ داروں کو افطار کرانے والے کا بڑا اجر و ثواب ہے ۔ اپنے ماتحت مزدوروں اور مسافروں کا بھی خیال رکھیں اور پروگرام میں اپنے پڑوسیوں کا خاص خیال رکھیں۔
آخری عشرے میں اعتکاف کا ارادہ کریں اس کے لئے محلہ کی مسجد سے سب بہتر ہے لیکن دوسری مسجد میں بھی کرسکتیں ہیں، اعتکاف کے ارادے کے ساتھ ہی یہ طے کرلیں کہ گھر سے ضرورت کی تکمیل کیسے ہوگی تاکہ پوری یکسوئی سے یہ عمل ہو سکے اور اعتکاف کے ایام کا بھی ایک الگ سے نظام الاوقات مرتب کر لیں۔
اپنے طور پر یا کسی عالم سے مل کر یں کچھ ماہ مقدس سے متعلق احکام و سائل تیار کر لیں تاکہ خود بھی غلطی نہ کریں اور دوسروں کو بھی غلطیوں سے بچائیں اور یہ مسائل و احکام اہل محلہ ، گھر والوں ، مسجد میں نمازیوں، عام لوگوں اور طلبہ کو بھی بتائیں۔
قرآن مجید کی تلاوت اور تفہیم و تدبر کے لئے زیادہ سے زیادہ وقت لگانے کے لئے ایک پروگرام بنائیں ایک روز میں کتنی تلاوت کرنی ہے کتنے حصوںکو سمجھنا ہے اور کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ تلاوت کے ساتھ کم از کم ایک بار اس کو معانی و مفہوم کے ساتھ مکمل کریں ہر زبان میں آسان و مختصر تر جمہ و تشریح موجود ہے۔
گھر والوں اور اہل محلہ کو رمضان کی تیاری کے لئے شعبان کے آخری پندرہ دنوں میں ایک دودن کے گیپ کے ساتھ کچھ مجالس کا انعقاد کریں جس میں رمضان کے فضائل و مسائل اور خصوصیات رمضان کیسے گذاریں ، فقہی احکام و مسائل ، رمضان سے متعلق مستتذ بیانات کی سیڈیز سننا سنانا اور اہمیت ماہ مقدس پر مزاکراہ ہوتا تاکہ پوری تیاری سے رمضان کو گزار سکیں۔
کچھ رقم مخصوص کر لیں اور الگ رکھ لیں تاکہ ماہ رمضان میں اسے خیر کے کاموں میں خرچ کر سکیں یہ صدقہ اور زکوٰۃ کے علاوہ ہے اگر زکوٰۃ واجب ہے تو اسے مستحق تک پہنچائیں اوصدقہ فطر عید کے پہلے مستحق کو دے دیں تاکہ ان کی بھی عید خوشی سے ہوگی۔
دعائوں کا خوب اہتمام کریں کہ جب رمضان آئے تو اللہ بھی ہمیں مکمل صحت و عافیت سے رکھنا ، تاکہ خوب انہماک کے ساتھ عبادات کی ادائیگی ہو سکے ۔ بعض اسلاف کے متعلق کتابوں میں مذکور ہے کہ وہ رمضان سے پہلے اس کے حصول اور رمضان کے بعد کے قبول ہونے کی دعا کرتے تھے۔
جب رمضان آئے تو اللہ کا شکر ادا کریں اللہ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور ایک بڑی نعمت رمضان المبارک بھی عطا کر کے اس میں ایک اور اضافہ کر دیا اب ہمیں لیلتہ القدر ، قیام اللیل رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی جیسی نعمتیں اسی ماہ مقدس میں نصیب ہوں گی اس پر جتنا بھی شکر کریں کم ہے ۔ اللہ کا وعدہ بھی ہے کہ نعمتوں کے شکر پر مزید نعمتیں نصیب ہوں گی اور کفران نعمت محرومی اور شدید عذاب کا ذریعہ ہو گا ، اللہ کی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت اس کی اطاعت اور توفیق عبادت کا مل جانا ہے لہذا ماہ مقدس جیسی عظیم نعمت ملنے پر سجدہ شکر بجائیں ۔
رمضان المبارک جیسی ؑظیم و بیش بہا نعمت کے ملنے پر خوشی محسوس کریں۔ پیارے نبیﷺ اپنے صحابہ کو رمضان کے آنے کی خوش خبری دیتے تھے، صھابہ کرام اور تابعین اور بعد کے بزرگان دین رمضان کا بڑا اہتمام سے انتظار کرتے اور اس کے آنے پر خوشی محسوس کرتے تھے۔ رحمتوں کے نزول اور نیکیوں کے لئے رمضان نے بہتر کون سا مہینہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اس کی آمد پرہر مومن کو خوشی سے مچل جانا چاہئے۔
رمضان کا استقبال اس ارادے سے کریں کہ اب فوری طور پر تمام قسم کے گناہوں اور معصیت کو ہمیشہ کے لئے چھوڑ رہے ہیں اور اس ارادہ کو سچی تو بہ سے مزید تقویت پہنچائیں اور آئندہ تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے بچنے کا عزم کریں اس پر ثابت قدمی کے لئے اللہ سے دعا مانگیں۔
نیکیوں کو ضائع اور برباد کر نے والے اعمال سے بچنے کا خاص طور سے اہتمام کریں مثلاً زبان سے معصیت اور لا یعنی باتیںبولنا آنکھوں سے نا جائز و حرام چیزیں دیکھنا اور رمضان کے لیل و نہار میں ہر ایسی چیزوں سے احتراز کریں جورب کی ناراضگی کا سبب نبے، اللہ سے گناہوں سے بچنے کی توفیق بھی طلب کرتے رہیں۔
حضرت سلمان فارسی ؓ کا ارشاد نقل کرتے ہیں:’’ رمضان المبارک میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو۔ دوباتیں تو ایسی ہے کہ تم اپنے پروردگار کو راضی کر سکو گےاور دو چیزیں ایسی ہیں کہ تم بے ن
یاز نہیں ہو سکو گے، پہلی دو باتیں جن کے ذریعہ تم اللہ کو راضی کر سکو گے وہ یہ ہیں ، لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا اور استغفار کرنا، اور وہ دو چیزیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہو سکو گے وہ یہ ہے کہ تم اللہ تعالی سے جنت کا سوال کرواور جہنم سے پناہ مانگو(صحیح ابن خزیمہ)۔ لہٰذا ان چاروں کا کثرت سے اہتمام کریں۔
رمضان کے بعد بھی اعمال صالحہ پر استمرار کے لئے دعا کے ساتھ تو بہ و استغفار ، نیک کاموں پر مداومت دعا کا التزام خصوصاً اللھم اعنی علی ذکرک و شکرک وحسن عبادتک کا اہتمام کریں، نبی ؐ نے حضرت معاذ کو یہ دعا ہر فرض کے بعد پڑھنے کی وصیت کی تھی۔
گذشتہ رمضان کو یاد کرکے اس میں ہونے والی کمیوں اور کوتاہیوں سے بچتے ہوئے موجودہ رمضان کو زندگی کا آخری رمضان سمجھتے ہوئے اس خوب سے خوب تر اور پہلے سے بہتر بنانے کی کوشش کریں،
اللہ تعالی ان امور کے مطابق ہمیں رمضان المبارک کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے ، ہمیں رمضانی نہیں بلکہ ربانی بنائے ، اور صرف رمضان ہی نہیں بلکہ پوری زندگی رمضان کی طرح گذار نے کی توفیق عطا فرمائے ، ہمیشہ ذکر وفکر دعا و مناجات ، فرائض و واجبات اور نماز کی پابندی کی توفیق عطا فرمائے۔ امین یا رب العالمین۔