پھر ایک نئے عزم کے ساتھ سیاسی افق پر نمودار ہوگا یہ درخشاں ستارہ
ازقلم: شیخ احمد حسین جلگاؤں
9370160017
پوری دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک کہلائے جانے والے بھارت میں لوک سبھا الیکشن 2024 کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے۔ مرکز میں برسر اقتدار پارٹی بی جے پی کے اب کی بار 400 پار کے نعرے کو ملک کی عوام نے یکسر خارج کر دیا۔ خود بی جے پی 2019 کے اپنے جادوئی نمبر 303 سے گھٹ کر 240 پر آگئی۔ حالانکہ بی جے پی پلس این ڈی اے مل کر 272 کے نمبرات سے آگے 291 پر دکھائی دے رہا ہے۔ مطلب نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے تیسری بار مرکز میں حکومت سازی کے لیے تیار ہے۔ مگر چونکہ اپوزیشن کے پاس بھی 234 سیٹیں ہیں اس لیے دہلی میں حکومت سازی کے لیے کانگرس کی قیادت میں اپوزیشن بھی زور لگا رہا ہے۔ اب حکومت کس کی بنے گی یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
ہم بات کرتے ہیں مہاراشٹر کی مہاراشٹر میں لوک سبھا کی کل 48 سیٹیں ہیں۔ یہاں براہ راست مقابلہ مہا وکاس اگاڑی اور مہایوتی میں تھا۔ سیکولرزم کی علمبردار مہا وکاس آگھاڑی میں شامل شیو سینا (ادھوگٹ)، راشٹروادی (شرد پوارگٹ) اور کانگرس میں سے کسی بھی پارٹی نے پورے 48 لوک سبھا سیٹوں میں کسی بھی مسلم امیدوار کو اپنا ٹکٹ نہیں دیا جبکہ ریاست بھر کے مسلم ووٹوں پر اپنا حق جتانے میں کوئی کسر بھی نہیں چھوڑی۔ پورے مہاراشٹر میں بڑی مشکل سے ایم آئی ایم کے ممبر آف پارلیمنٹ سید امتیاز جلیل اورنگ اباد سے تمام مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے نظر آئے۔ مگر افسوس! نام نہاد سیکولرزم کے نام پر سماج کے چند بے غیرت ٹھیکیداروں نے ایک قابل ممبر آف پارلیمنٹ کو ہرا دیا۔ اپنے زمینی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اپنے حقیقی رب اللہ کو ناراض کر دیا۔ کاش یہ نالائق لوگ امتیاز جلیل کی شکست کی سازش رچنے سے پہلے بحیثیت ممبر آف پارلیمنٹ ایک بار ان کی کار کردگی کا احساس تو کر لیتے؟ امتیاز جلیل کی شکست میں اپنوں کی سازشوں کا بہت بڑا رول رہا ہے مگر یہ منافقین نہیں جانتے کہ انہوں نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر ایک باصلاحیت مسلم ممبر آف پارلیمنٹ کو ایوان میں بے باک نمائندگی سے روک دیا۔ وقت کے ان تمام میر صادق اور میر جعفر صفت لوگوں کو خصوصاً اورنگ اباد اور عموماً مہاراشٹر کی انصاف پسند عوام کبھی معاف نہیں کرے گی۔ آج بھی وقت ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں، حق اور باطل کو سمجھیں، سچ اور جھوٹ میں واضح فرق کریں، اپنوں کا ساتھ دیں، اپنوں میں چھپے ہوئے منافقین کو پہچانیں، اپنی صفوں میں موجود میرصادق اور میر جعفر کو نکال باہر پھینک دیں اور حق کی آواز پر لبیک کہہ کر ائندہ چیلنجز کے لیے تیار ہو جائیں۔ مخالفین کو لگ رہا ہے کہ امتیاز جلیل ہار گئے۔ مگر یاد رکھیے’ امتیاز جلیل لوک سبھا الیکشن ہارے ہیں، اپنی ہمت نہیں۔ اللہ کی مدد سے پھر ایک نئے عزم کے ساتھ سیاسی افق پر نمودار ہوگا یہ درخشاں ستارہ انشاءاللہ۔ گزشتہ دہائی میں کئی ایسے سماجی،سیاسی اور قومی ایشوز پر امتیاز جلیل صاحب نے اپنی سیاسی بصیرت کا لوہا منوایا ہے۔ اپنے تو اپنے’ غیروں نے بھی ان کی مؤثر قیادت کو تسلیم کیا ہے۔ اپنی مضبوط سیاسی پکڑ کی وجہ سے آج مجلس مہاراشٹر کے تمام اضلاع میں اپنی موجودگی کا احساس کراتی رہی ہے۔ گرام پنچایت ممبر سے لے کر ممبر آف پارلیمنٹ تک ایم آئی ایم کا سیاسی سفر جاری ہے اور جاری رہے گا انشاءاللہ۔ آئندہ دنوں میں امتیاز جلیل صاحب کی بے باک قیادت کا اثر پورے مہاراشٹر میں دکھائی دے گا۔ آنے والے اسمبلی الیکشن، کارپوریشن الیکشن ،ضلع پریشد، پنچائت سمیتی اور نگر پالیکا الیکشن میں مجلس ہر جگہ اپنی موجودگی کا احساس دلائے گی۔ اس بات کا واضح اشارہ حالیہ دنوں میں خود امتیاز جلیل صاحب میڈیا کے سامنے کھل کر چکے ہیں۔ ایک پارلیمانی الیکشن کی شکست امتیاز جلیل کے عزائم کو توڑ نہیں سکتی۔ یہ بندہ اپنی سیاسی بصیرت کے ساتھ ساتھ منظم پلاننگ کر کے مہاراشٹر کی سیاسی سطور پر اپنے انمٹ نقوش چھوڑ کر رہے گا اور ہر جگہ مجلس کی کامیابی کا پرچم لہرائے گا۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ تمام ابنان الوقت مفاد پرست اور نام نہاد سیکولرزم کے چمچے امتیاز جلیل کو گھیرنے کے لیے اپنے انہی آقاؤں کا سہارا لیں گے؟ یا پھر نئے آقاؤں کی تلاش کریں گے؟ دربدر رال ٹپکانے والے بے گھر کّتے امتیاز جلیل جیسے شیر دل انسان کا مقابلہ ہر گز نہیں کر سکتے۔ صبر کرو’ وقت آنے دو ‘ ہر سازش بے نقاب ہوگی’ ہر طنز خود پر پلٹ کر آجائے گا ‘ ہر الزام خود کے گلے میں لٹکتا دکھائی دے گا اور ہر سوال کا کرارہ جواب دیا جائے گا انشاءاللہ ۔
ادھر آ ستمگر ‘ ہُنر آزمائیں
تُو تیر آزما ‘ ہم جگر آزمائیں