- تحفظ اوقاف کانفرنس میں صدرمولانا خالدسیف اللہ رحمانی،جنرل سکریٹری مولانافضل الرحیم مجددی سمیت سرکردہ شخصیات کاخطاب
- حکومت وقف کوچھیننا چاہتی ہے:ڈاکٹرسیدظفرمحمود،کولکاتہ کانفرنس کااثر پورے ملک میں محسوس کیاجائے گا:ڈاکٹر احمداشفاق کریم
- اوقاف ہمارے ایمان اور عقیدہ کاحصہ:مولانا انیس الرحمن قاسمی،ہمہ وقت بیداری وقت کاتقاضا:مولاناابوطالب رحمانی
کولکاتہ: 10ستمبر (پریس ریلیز)
آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکے زیراہتمام کولکاتہ کے مائرہ ہال، پرساد اسکوائر (نزد جوڑا گرجا گھر)میں عظیم الشان تحفظ اوقاف کانفرنس کاانعقادکیاگیاجس میں واضح طورپراعلان کیاگیاکہ وقف ترمیمی بل نہ صرف شریعت کے خلاف ہے بلکہ دستور،جمہوری تقاضوں اورآئینی حقوق کے خلاف ہے،ہم اس بل کی واپسی کے لیے ہرجمہوری طریقے کواپنائیں گے اوراگرحکومت نے بل کونہیں روکاتوملکی قانون کا احترام کرتے ہوئے سڑکوں پربھی اتریں گے۔اس نمائندہ کانفرنس میں حکومت سے مطالبہ کیاگیاکہ حکومت اس بل کوواپس لے۔ہم کسی بھی طرح کی ترمیم کے لیے تیارنہیں ہیں۔اسی اجلاس میں یہ اعلان بھی کیاگیاکہ مسلم پرسنل لابورڈ6اکتوبرکوجھارکھنڈمیں تحفظ اوقاف کانفرنس کااہتمام کرے گا۔اس نمائندہ کانفرنس کی صدارت فقیہ العصر مولاناخالدسیف اللہ رحمانی صدرمسلم پرسنل لابورڈنے کی،ان کے علاوہ شاہ مولانافضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ، ڈاکٹرقاسم رسول الیاس ترجمان بورڈ، ڈاکٹر سیدظفرمحمود،مولاناانیس الرحمن قاسمی رکن عاملہ مسلم پرسنل لابورڈونائب صدرملی کونسل،مفتی زاہدقاسمی اڈیشہ، ڈاکٹر احمداشفاق کریم، مولانامحمدابوطالب رحمانی، مولانا صدیق اللہ چودھری،قاری حفیظ الرحمن بالاساتھ،مولانا مطیع الرحمان سلفی،ڈاکٹرخالدانور، مولانا ڈاکٹر یاسین قاسمی جھارکھنڈ، مولانا انواراللہ فلک رکن بورڈ، مولانامعروف سلفی (جمیعۃ اہل حدیث)،ڈاکٹر مسیح الرحمن امیر حلقہ جماعت اسلامی،مولانا نسیم الدین، مولانانیرالقمراشرفی امام نوری مسجدکولکاتہ، ماسٹر انواررحمانی ٹرسٹی امارت شرعیہ پٹنہ،مولانا سید مہدی زیدی،مولاناظفرعبدالرؤف رحمانی،جناب حاجی محمود، مولانازعیم الدین قاسمی(کٹک، اڈیشہ)رکن امارت شرعیہ (جمیعۃ علما،اڈیشہ)، نوجوان اسکالرمحمدولی الدین رحمانی کولکاتہ سمیت سرکردہ شخصیات نے خطاب کیا۔اردو زبان میں خطبہ استقبالیہ کنوینر اجلاس مولانا محمد ابوطالب رحمانی چیئرمین مولانا ابوالکلام آزاد سنٹرنے اور بنگلہ زبان میں استقبالیہ قاری شمس الدین جنرل سکریٹری اصلاح معاشرہ کمیٹی و جنرل سکریٹری جمیعۃ علماء مغربی بنگال نے پیش کیا۔ کانفرنس میں مختلف مکاتب فکرا ور متعددملی تنظیموں کے نمائندوں نے پورے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بل کے خلاف مضبوط آوازاٹھائی اور مسلم پرسنل لابورڈکی تحریک کاساتھ دینے کاعزم کیا۔اس درمیان بورڈ کے سابق جنرل سکریٹری مولانامحمدولی رحمانی کی وقف پرسات تحریروں کے مجموعہ ’وقف ایکٹ میں ترمیم کے مرحلے‘کااجرابھی عمل میں آیاجسے مولاناابوالکلام آزاد سنٹرپٹنہ نے شائع کیاہے۔
مولاناخالدسیف اللہ رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ وقف ترمیمی بل جمہوریت کے خلاف ہے اورانسانی حقوق اورآئین کے خلاف ہے۔ حکومت کو مجبور ہوناہوگاکہ وہ یہ بل واپس لے ورنہ ہم ہرجمہوری طریقے کواپنائیں گے،ضرورت پڑی توملکی قانون کااحترام کرتے ہوئے سڑکوں پراتریں گے۔اوقاف کی جائدادہمارے اجدادکی دی ہوئی ہیں،انہیں ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔انہوں نے بورڈکی طرف سے جاری تحریک کومضبوط کرنے کی اپیل بھی کی۔مولاناشاہ فضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہاکہ حکومت مسلمانوں کونظراندازکرکے بدنیتی پرمبنی غیرآئینی بل لارہی ہے۔یہ ہمارے عقیدے اورجمہوریت کے خلاف ہے۔ہمارے گھروں پربلڈوزرچلائے جارہے ہیں،اب ہم یہ قطعی برداشت نہیں کریں گے کہ ہماری مسجدوں پر،ہمارے شعائراسلام پر بلڈوزر چلائے جائیں۔یہ امت کھڑی ہوگی اورحکومت کوفیصلہ واپس لینے پرمجبورہوناپڑے گا۔ہم منت سماجت سے آگے بڑھ کر سڑکوں پربھی نکلیں گے لیکن قانون کااحترام کریں گے۔مسلم پرسنل لابورڈکے ترجمان ڈاکٹرقاسم رسول الیاس نے کہاکہ پچھلی بارلا کمیشن کوپچاسی لاکھ ای میل گئے تھے جن میں صرف پچھترلاکھ صرف مسلم پرسنل لابورڈنے بھجوائے تھے۔اب پوری امت اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔یہ اطمینان کی بات ہے،جب تک آپ آگے نہیں بڑھیں گے،حالات میں تبدیلی نہیں آئے گی۔
مشہوردانشورجناب ڈاکٹرسیدظفرمحمودچیئرمین زکوۃ فاؤنڈیشن نے بل کی خامیوں پرتفصیلی روشنی ڈالی اورایک ایک نکتہ کوواضح کیا۔انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ آخرحکومت کیوں چاہتی ہے کہ ہمارے وقف کاانتظام غیرمسلموں کے حوالہ کیاجائے،اس بل میں کئی ایسی شقیں ہیں جن میں مسلمانوں کواس سے دورکرنے کی کوشش کی گئی ہے مثلااسٹیٹ وقف بورڈمیں گیارہ میں سے صرف چاراراکین مسلمان ہوں گے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ مرکزی وزیرکہتے ہیں کہ ہم خواتین کووقف کمیٹی میں نمائندگی دے رہے ہیں،حکومت یہ کہہ کرگمراہ کررہی ہے،دوخواتین کوشامل کرنے کی بات توپہلے سے منظورشدہ ہے،یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔اسی طرح وقف ٹریبیونل میں ایک مسلم ماہرکاہوناضروری تھا،اسے بھی ختم کیاگیا۔اس لیے یہ بل وقف اور آئینی حقوق چھیننے والاہے۔مولانا انیس الرحمن قاسمی رکن عاملہ مسلم پرسنل لا بورڈ و قومی نائب صدر آل انڈیاملی کونسل نے اپنے خطاب میں کہاکہ اوقاف کا تعلق ہمارے ایمان سے ہے، مساجد جتنی بھی ہوں، وہ سبھی وقف ہیں، ان کی عظمت واحترام ہمارے ایمان وعمل کا حصہ ہیں اس لیے یہ بالکل تصور نہ کیاجائے کہ وقف کا تعلق محض آمدنی سے ہے، اس کا تعلق شعائراسلام سے ہے، ہمارے عقیدے سے ہے جس کی حفاظت ہم سب کی شرعی ذمہ داری ہے۔ڈاکٹر احمد اشفاق کریم رکن مسلم پرسنل لا بورڈ و چیئرمین الکریم یونیورسٹی نے مولانا ابوطالب رحمانی کی بہت کم وقتوں میں بہترین کوشش اور منظم اجلاس کے انعقاد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج کی کانفرنس کا اثر پورے ملک میں محسوس کیاجائے گا اور کولکاتہ سے عظیم پیغام پورے ملک میں جائے گا کہ جو بل تھوپاجارہاہے مسلمان مضبوطی کے ساتھ اسے مستردکرتے ہیں۔ ڈاکٹر خالد انورایم ایل سی، بہارنے کہا کہ یہ بل قطعاً منظور نہیں اور میں اپنی پارٹی کی طرف سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ اس بل کی مخالفت میں ہم آواز بلند کرتے رہیں گے، مولانا مطیع الرحمن سلفی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ وقف کے معاملے میں ہم کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے، یہ ہمارے ایمان کا معاملہ ہے، مولانا ظفر عبدالرؤف رحمانی چیئرمین زہرہ فاؤنڈیشن سلی گوڑی وٹرسٹی امارت شرعیہ پٹنہ نے اپنے پر جوش خطاب میں فرمایا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور ہمیں جمہوریت میں زندہ رہنے کے لیے آواز بلند کرنا ہوگا، ہمیں اپنے عیش و عشرت سے باہر آکر اپنے وجود کے لیے جدو جہد کرنی ہوگی، ورنہ ہماری نسلیں ختم ہو جائیں گی۔مولاناڈاکٹر سید یسین قاسمی رکن بورڈ نے کہاکہ مختصر وقت میں اتنی اہم کانفرنس کاانعقاد اہل کولکاتہ اور کنوینر اجلاس مولانامحمدابوطالب رحمانی کے حسن انتظام کی دلیل ہے اور یہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی اس موضوع پر پہلی کانفرنس ہے، مولانا ڈاکٹرسیدیسین قاسمی نے اسٹیج سے اعلان کیاکہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے مجھے جھارکھنڈ میں تحریک چلانے کی ذمہ داری دی ہے، ان شاء اللہ چھ اکتوبر کو رانچی میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی اہم کانفرنس زیرصدارت فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ہوگی جس میں ملک بھر کے عمائدین کی شرکت ہوگی۔
مولانا صدیق اللہ چودھری رکن بورڈ، ریاستی وزیر وصدر جمیعۃ علماء بنگال نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ ہم ایک کھلے میدان میں بھی یہ اجلاس کرسکتے تھے لیکن کم وقتوں میں کنوینر اجلاس نے شاندار کانفرنس کاانعقاد کیا، ضرورت ہوئی تو ہم میدان میں بھی جمع ہوں گے۔مولانا محمد ابوطالب رحمانی نے لوگوں کے جوش اور جذبہ کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ اہل کولکاتہ نے جس بیداری کا ثبوت پیش کیا وہ قابل تعریف ہے اور یہی بیداری وقت کا تقاضا ہے، آپ بیدار ہوں گے، حکومت بل واپس لینے ہر مجبور ہوگی۔معروف شیعہ عالم دین مولانا سیدمہدی زیدی نے کہاکہ ہم سب متحد اور متفق ہیں، ہم کسی حال میں الگ نہیں ہوں گے اور حکومت کو یہ غیرآئینی بل واپس لیناہوگا،مولانا معروف سلفی نے کہاکہ ہم جمیعۃ اہل حدیث کی طرف سے آپ کے ساتھ ہونے کا یقین دلاتے ہیں، مسلم پرسنل لا بورڈ جو بھی تحریک چلارہاہے ہم سبھوں کو مل کر اسے مضبوط کرناچاہیے۔کانفرنس نے تفصیلی قرارداد بھی منظور کی اور ہر حال میں بل کی واپسی کا مطالبہ کیا اور عندیہ دیاکہ وقف کے تحفظ کے لیے قانونی حدود میں رہتے ہوئے ہرجمہوری طریقے کو اپنائیں گے،کانفرنس میں ہزاروں کی تعدادمیں،علما،دانشوران،ائمہ مساجد،مختلف تنظیموں کے نمائندے شریک تھے۔صدرکانفرنس مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی دعاپر کانفرنس کااختتام ہوا، قاری عباس کی تلاوت قرآن مجید سے کانفرنس کا آغاز ہواجب کہ نظامت کے فرائض مولانا ابوطلحہ جمال قاسمی، مولانا امجدصدیقی اور مولاناآصف ندوی نے مشترکہ طور پر انجام دئیے۔