تحریر: مدثر احمد، شیموگہ
9986437327
مسلم نوجوانوں میں پہلے کے مقابلے میں اب تعلیمی صلاحیتیں بہتر ہورہی ہیں ، نوجوان اچھی تعلیم حاصل کررہےہیں ،انجنیئرنگ، سائنس اور ٹکنالوجی میں ڈگریاں حاصل کررہے ہیں اور وہ اچھی نوکریوں اور روزگارکے متلاشی ہیں لیکن انہیں کامیابی ہاتھ نہیں لگ رہی ہے اور نوجوانوں کا کہناہے کہ انکے پاس ڈگریاں ہوتے ہوئے بھی وہ روزگار حاصل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں صرف ڈگری حاصل کرلینے سے نوکری نہیں ملتی بلکہ ڈگری کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو تعلیم سے جڑے ہوئے ہنر بھی سیکھنا پڑتا ہے ، ڈگری سے جڑے ہوئے پروفیشنل کورسس کو بھی حاصل کرنا ہوتاہے تب جاکر انہیں روزگار کے مواقع مل سکتےہیں جبکہ نوجوان صرف ڈگری کی بنیادپر اچھی نوکری حاصل کرنا چاہتے ہیں جو کہ اس وقت ممکن نہیں ہے ۔ یوروپی ممالک میں نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر بھی سکھائے جاتےہیں یا پھر انکے یہاں تھیوری کم پریکٹیکل زیادہ ہوتاہے جس کی بنیادپر یوروپی ممالک میں بے روزگاری کی شرح کم ہوتی ہے ۔ جو نوجوان انجنیئرنگ ، گریجویشن یا پھر دوسرے پروفیشنل کورسس کی ڈگریاں حاصل کرچکے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ مزید کچھ وقت نکال کراسکل کورسس مکمل کریں تب جاکر انہیں روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں ۔اسی طرح سے سرکاری نوکریاں حاصل کرنے کے تعلق سے بھی نوجوانوں کا گمان ہے کہ انہیں سرکاری نوکریاں نہیں ملتی جبکہ انکے پاس ڈگریاں ضرور ہیں ۔بہت سے نوجوان سرکاری نوکریوں کے لئے عرضیاں ہی نہیں ڈالتے نہ ہی انہیں نوکری حاصل کرنے کا طریقہ تک معلوم ہوتا ہے ، ایسے میں انکا یہ کہناکہ انہیں نوکری نہیں ملتی وہ بے بنیادہے ۔ جب تک نوکری کے لئے محنت نہیں کرتے ، اسکے لئے عرضی نہیں ڈالتے ، عرضی ڈالنے کے بعد امتحان کی تیاری نہیں کرتے اس وقت تک انہیں نوکری ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔ کئی نوجوان اپنے گریجویشن کے بعد باقاعدہ سرکاری نوکری کے لئے پڑھائی کرتے ہیں ، امتحانات کے پرچوں پر مشق کرتےہیں تب جاکر انکے لئے سرکاری نوکریوں کے لئے راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو تجارت کرنا چاہتاہے ، بزنس مین بن کر اپنا مستقبل سنوارنا چاہتا ہے لیکن انکی چاہ چھوٹی نہیں ہوتی بلکہ وہ یکدم سے بڑی تجارت کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں ۔تجارت دنیا کا بہترین پیشہ ہے لیکن اس میں اتنے صبر کی ضرورت ہے ۔ دنیا میں جتنے بھی کامیاب بزمین کی فہرست دیکھیں ، یہ تمام اپنے کاروبار کی شروعات چھوٹے سے کرتے ہوئے ہی بڑے بنے ہیں ۔ مگر مسلم نوجوانوں میں تجارت کے اصول ، تجربہ اور صبر کے نہ ہوتے ہوئے بھی وہ کامیاب تاجر بننا چاہتے ہیں ۔ پہلے تجارت کے لئے سرمایہ داروں کی کمی ہوا کرتی تھی اور تاجروں کی بڑی تعداد تھی لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے ، اب سرمایہ دار اچھی تجارت میں سرمایہ لگاکر منافع حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن اچھے تاجر نہیں ہیں ، جب کوئی نوجوان چھوٹے کاروبار کو اچھے پیمانے پر چلائے اور ایمانداری کا نمونہ لوگوں کے سامنے پیش کرنے لگے گا تو خود بخود سرمایہ دار یعنی انویسٹر انکے پاس چل کر آئینگے ۔ شرط اتنی ہے کہ نوجوان اپنی تجارت چھوٹے پیمانے سے بڑے کی طرف لے جاکر اپنے آپ کو ثابت کریں ۔ آج دنیا کو اچھے ہنر مند نوجوان ، اچھے سرکاری عہدیداران ، اچھے تاجروں کی ضرورت ہے ، اسکے لئے نوجوانوں کو محنت کرنا ضروری ہے ، بغیر محنت کے انہیں کسی بھی طرح کی کامیابی نہیں ملے گی نہ ہی انہیں روزگار ملے گا۔