"عورت اور عصمت دری” کے موضوع پر بین المذاہب سمپوزیم کا انعقاد
ممبئی: 22 ستمبر
جماعت اسلامی ہند ممبئی شعبہ خواتین کے زیر اہتمام 21 ستمبر کو مراٹھی پترکار سنگھ سی ایس ٹی میں "عورت اور عصمت دری” کے موضوع پر ایک بین المذاہب سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ اس سمپوزیم کا مقصد ملک گیر مہم "اخلاقی محاسن – آزادی کے ضامن” کے تحت سماج میں بڑھتی بے حیائی اور اخلاقی بحران کی روک تھام تھا۔
پروگرام کا آغاز سورہ نور کی آیات 30 اور 31 کی تلاوت اور ترجمہ سے ہوا، جسے یاسمین وسیم نے پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت اور غرض و غایت بیان کرتے ہوئے جماعت اسلامی ممبئی لیڈیز ونگ کی سیکریٹری ریحانہ دیشمکھ نے کہا کہ آج سماج بے حیائی کے باعث تباہی کے دہانے پر ہے اور کوئی بھی مذہب بے حیائی کو فروغ نہیں دیتا۔
بین المذاہب مقررین کی شرکت
روحانی رہنما روشنی شیناز نے کہا کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے، اور سماج کے اچھے لوگ اگر برائی کو خاموشی سے دیکھتے رہیں تو برائی پھیلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کی گود بچہ کا پہلا مدرسہ ہوتی ہے، اور بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی اخلاقیات سکھانا ضروری ہے۔
سریندر کور( نائب پروفیسر گرونانک کالج) نے کہا کہ گرو نانک نے عورت کو ماں کا درجہ دیا اور ان کی عزت کے لیے جان دینے کا درس دیا۔ ارتھین فاؤنڈیشن کی پربھا ترمارے نے کہا کہ مرد و عورت کے درمیان فرق ختم کیا جانا چاہیے کیونکہ عورت مرد سے زیادہ شعور رکھتی ہے۔
سوشل پولیٹیکل ایکٹیوسٹ شیاما ایّر نے ہندوازم کے حوالے سے کہا کہ ویدوں میں عورت کو اعلیٰ مقام دیا گیا ہے، لیکن وقت کے ساتھ اس کا درجہ گھٹا دیا گیا ہے۔ بی کے پرین، برہما کماری آرگنائزیشن سے وابستہ، نے کہا کہ آج کا انسان اپنی انا اور غصہ کا شکار ہے، جس سے دنیا کا ماحول آلودہ ہو گیا ہے۔
اسلام کا نقطہ نظر
اسلامی نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے ضلعی ناظمہ ڈاکٹر فریدہ اختر نے کہا کہ اسلام خواتین کی حفاظت کے لیے حیا، عزت، اخلاق اور عدل پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مرد و عورت دونوں کو غیر فطری تعلقات سے بچنے کا حکم دیتا ہے اور نکاح کو جنسی تشدد کی روک تھام کا ذریعہ قرار دیتا ہے۔
سمپوزیم کا اختتام شکریہ کے ساتھ ہوا۔ اس پروگرام میں 45 خواتین نے شرکت کی، جن میں 12 غیر مسلم خواتین بھی شامل تھیں۔